ایک ہفتے کی طوفانی بارشوں کے بعد دھوپ کھلنے سے زندگی آہستہ آہستہ پٹری پر، مگر نقصانات کے زخم ابھی باقی
سمت بھارگو +رمیش کیسر
راجوری +پونچھ //پیر پنجال کی پہاڑی اور میدانی علاقوں میں جمعرات کے روز طویل اور مسلسل بارشوں کے بعد بالآخر موسم خوشگوار ہو گیا۔ روشن دھوپ اور صاف فضاء نے عوام کو وقتی سکون دیا اور لوگوں نے راحت کی سانس لی۔ تاہم، بارشوں کے باعث جو نقصانات ہوئے ہیں وہ اتنے شدید ہیں کہ ان کے اثرات سے چھٹکارا پانے میں ابھی طویل وقت درکار ہوگا۔گزشتہ ایک ہفتے سے جاری موسلا دھار بارشوں نے خطے میں زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا تھا۔ نہ صرف بجلی اور پانی کی فراہمی متاثر ہوئی بلکہ سڑکیں، پل، زرعی کھیت اور مکانات بھی تباہی کی زد میں آئے۔ دیہی علاقوں میں عوام کو اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا رہا اور کئی بستیاں زمینی رابطوں سے کٹ کر رہ گئیں۔بارشوں کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان زرعی شعبے کو ہوا ہے۔ کسانوں کی تیار کھڑی فصلیں زمین بوس ہو گئیں جبکہ کئی ایکڑ زرعی زمین پانی میں ڈوبنے اور لینڈ سلائیڈز کی نذر ہو گئی۔ مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر معاوضے اور امدادی اقدامات نہیں کئے تو ان کی محنت اور روزگار پر کاری ضرب لگ سکتی ہے۔بجلی کے ڈھانچے کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔ درجنوں ٹرانسفارمر جل گئے اور سینکڑوںکھمبے زمین پر گرنے سے بجلی کی ترسیل مکمل طور پر معطل رہی۔ بیشتر دیہات کئی دنوں تک اندھیرے میں ڈوبے رہے اور پانی کی فراہمی بھی شدید متاثر ہوئی کیونکہ پمپنگ اسٹیشنز بجلی کی عدم دستیابی کے باعث بند رہے۔تعلیمی ادارے بھی مسلسل بارشوں کے سبب بند پڑے ہیں۔ سرکاری اور غیر سرکاری اسکولوں کے ساتھ ساتھ کالجوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل رہیں جس سے طلباء کو نقصان پہنچا ہے۔ خاص طور پر دیہی علاقوں کے بچے، جو پہلے ہی تعلیمی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں، مزید متاثر ہوئے ہیں۔آمدورفت کی صورتحال بھی نہایت خراب رہی۔ چھوٹی بڑی متعدد سڑکیں لینڈ سلائیڈز کے باعث بند ہو گئیں اور کئی دیہات تک پہنچنا ممکن نہ رہا۔ محکمہ تعمیرات عامہ اور محکمہ دیہی ترقی کی درجنوں سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ قومی شاہراہ جموں-راجوری کو بھی بھاری نقصان ہوا ہے، جس نے نہ صرف مقامی ٹریفک بلکہ بین الضلعی آمدورفت کو بھی متاثر کیا۔راجوری کے رہائشی اندرجیت شرما نے کہاکہ ’اگرچہ کھلا آسمان اور خوشگوار دن ہمارے لئے سکون کا باعث ہیں، لیکن یہ ہمارے گھروں اور زمینوں کے نقصان کی تلافی نہیں کر سکتے۔ میرا مکان اور زرعی زمین لینڈ سلائیڈ کی زد میں آ گئے۔ حکومت کو چاہیے کہ فوری معاوضہ فراہم کرے‘۔اسی طرح پونچھ کے آزاد احمد نے کہاکہ ’لوگوں نے بہت بھاری نقصان اٹھایا ہے۔ سرکار کو چاہیے کہ بے گھر خاندانوں کو فوری امداد دے اور بحالی کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات کرے۔ صرف نقصان کا تخمینہ لگانے اور تاخیر سے ہونے والی میٹنگز کے ذریعے معاوضہ فراہم کرنا کافی نہیں ہوگا۔ یہ کام جنگی بنیادوں پر ہونا چاہیے‘۔انتظامیہ کے مطابق مختلف سرکاری محکمے اپنے اپنے دائرہ کار میں نقصانات کا تخمینہ لگا رہے ہیں۔ ان رپورٹوں کو اعلیٰ حکام تک پہنچایا جا رہا ہے تاکہ سرکار کے سامنے رکھا جا سکے اور بروقت فیصلے کئے جا سکیں۔ تاہم، عوامی سطح پر یہ شکایات زور پکڑ رہی ہیں کہ بحالی کا عمل سست روی کا شکار ہے اور متاثرہ افراد اب بھی فوری عملی اقدامات کے منتظر ہیں۔جمعرات کے دن موسم صاف ہونے کے بعد اگرچہ زندگی دھیرے دھیرے معمول پر لوٹنے لگی ہے، مگر نقصانات کے زخم اتنے گہرے ہیں کہ انہیں بھرنے میں طویل وقت لگ سکتا ہے۔ مقامی لوگ توقع کر رہے ہیں کہ حکومت فوری ریلیف اور طویل المدتی بحالی کے لیے واضح منصوبہ مرتب کرے تاکہ آنے والے دنوں میں وہ اپنی زندگیوں کو ازسرنو سنبھال سکیں۔