جموں//کامگاروں کو پہلا اور سرمایہ اور کارجوئی کو قومی معیشت میں دوسر ا عنصر قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس، جسٹس بدر دُریز احمد نے آج کی معیشت کے اس اہم عنصر کے تئیں معاشرے کے رویوں میں تبدیلی لانے پر زور دیا۔ چیف جسٹس نے اس کا اظہار لیبر قوانین پر پانچ روزہ تربیتی پروگرام دوسرے مرحلے کا افتتاح کرنے کے دوران جموں صوبے کے اسسٹنٹ لیبر کمشنروں ، لیبر افسران اور لیبر انسپکٹروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تربیتی پروگرام کا انعقاد سٹیٹ جوڈیشل اکادمی نے کیا ہے ۔ یہ پروگرام 22نومبر سے شروع ہوا اور 26نومبر 2017 تک جاری رہے گا۔چیف جسٹس نے کہا’’کامگاروں کے لئے بنائے گئے مختلف قوانین کی من و عن عمل آوری یقینی بنائی جانی چاہیے اور کامگار طبقے کے وقار اور انکساری کو ہمیں اپنی سوچ اور اقدار میں سمونا چاہیئے ۔‘‘غیر منظم کامگاروں کے مسائل کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے جس پر اجتماعی توجہ دینا لازمی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اپنا احتساب کر کے اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ انسانوں کی بقا ان کامگاروں کی محنت شاخہ کے سبب ہی ممکن ہے ۔انہوںنے کہا کہ ایک عاجر کو اپنی محنت کے مساوی اجر ملنا چاہئے ۔چیف جسٹس نے اس نوعیت کے اختراعی پروگراموں کے کامیاب نتائج کے تئیں پرامیدی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تربیتی پروگرام شرکاء کو لیبر قوانین سے متعلق تمام پہلوئوں سے روشنا س کرانے میں معاونت ثابت ہوگا۔چیف جسٹس نے جوڈیشل اکادمی کو اس پانچ روزہ تربیتی پروگرام کو سراہا ۔چیئرمین جے اینڈ کے ایس جے اے جسٹس الوک ارادھے نے کامگاروں کے استحصال کے خلاف حقوق سے متعلق قوانین کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت مرد خواتین اور طفل کامگاروں کی صحت اور قوت سے کھلواڑ نہیں جاسکتا ہے ۔