شوپیان // قصبہ شوپیان کے ایک مضافاتی پہنو نامی گائوں میں اتوار کی شام فوج کی طرف سے اچانک چیکنگ کے دوران ایک کار میں سوار جنگجو اور فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے دوران مذکورہ جنگجو مارا گیا جبکہ فورسز کی کار پر کی گئی فائرنگ میں 3شہری بھی مارے گئے۔
فوج نے تاہم کہا کہ موبائل چیکنگ کے دوران ہوئی فائرنگ میں ایک جنگجو اوربالائی سطح پر کام کرنے والے جنگجوئوں کے 3اعانت کار مارے گئے۔اس واقعہ کے بعد علاقے میں بڑے پیمانے پر تشدد بھڑک اٹھا جس کے دوران رات بھر مظاہرین اور پولیس میں جم کر جھڑپیں ہوئیں۔شوپیان اور پلوامہ اضلاع میں فوری طور پر انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے۔
واقعہ کیسے ہوا؟
شوپیان سے قریب 6کلو میٹر دور شوپیان ترکہ وانگام روڑ پر پہنو نامی گائوں پڑتا ہے۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جب وہ نماز مغرب کے بعد مقامی مسجد سے باہر آرہے تھے تو گورنمنٹ ہائی سکول پہنو کے بالمقابل واٹر ٹینکی کے متصل تھری وے سڑک پر فائرنگ ہوئی اور فائرنگ قریب 15منٹ تک جاری رہی۔لوگوں کا کہنا ہے کہ فائرنگ کی آوازیں سننے کے فوراً بعد وہ گھروں کی طرف بھاگ گئے اور جب فائرنگ کا سلسلہ تھم گیا تو انہوں نے ہلاکتیں ہونے کی اطلاع سنیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ جس جگہ فائرنگ ہوئی وہاں سے پنجورہ،تراپڈ پورہ اور اگلر کی طرف راستے جاتے ہیں اور انہوں نے سنا کہ واٹر ٹینکی کے نزدیک مقامی 44آر آر کیمپ کے اہلکارآنے جانے والی گاڑیوں کی چیکنگ کررہے تھے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک سویفٹ کار میں چار افراد سوار تھے جن میں غالباً ایک جنگجو بھی تھا، اور جونہی مذکورہ کار وہاں پہنچ گئی تو فوجی اہلکاروں نے اسے روکا اور اسکے ساتھ ہی فائرنگ ہوئی جو قریب 15منٹ تک جاری رہی۔بتایا جاتا ہے کہ کار میں حزب المجاہدین سے وابستہ عامر احمد ملک ولد بشیر احمد ملک ساکن حرمین شوپیان تھا،جو دیگر 3شہریوں کیساتھ جاں بحق ہوا۔تاہم کچھ عینی شاہدین نے کہا کہ فوجی اہلکار واٹر ٹینکی کے نزدیک گھات لگائے بیٹھے تھے، اور جونہی سوئفٹ کار وہاں پہنچ گئی تو فورسز اہلکاروں نے اس پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک جنگجو اور کار میں سوار دیگر 3نوجوان مارے گئے۔ہلاکتیں ہونے کیساتھ ہی فوج نے لاشوں کو اپنی تحویل میں لیا اور پولیس کو اطلاع فراہم کی گئی ۔مارے گئے 3نوجوانوں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ایک ان میں کار چلا رہا تھا تاہم انتینوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
پولیس و فوج کا بیان
شوپیان پولیس کے ایک اعلیٰ آفیسر جو جائے وقوع پر موجود تھا، نے کشمیر عظمیٰ کو رات دیر گئے بتایا کہ فوج نے انہیں کیمپ کے نزدیک آنے نہیں دیا اور نہ ہی لاشیں حوالے کی گئیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور بڑے پیمانے پر مظاہرے ہورہے ہیں۔ادھر فوج کے ترجمان کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے ’’ شام کے قریب 8بجے پہنو گائوں میں گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران فوجی پارٹی پر ایک کار سے فائرنگ کی گئی اور فائرنگ میں ایک جنگجو مارا گیا جبکہ اسکے 3ساتھی، جو بالائی سطح پر جنگجوئوں کے لئے کام کرتے تھے، بھی مارے گئے‘‘۔ترجمان نے کہا’’ پولیس موقعہ پر پہنچ گئی ہے اور قانونی لوازمات پورے کئے جارہے ہیں‘‘۔
احتجاج
مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جونہی انہوں نے ہلاکتوں کی اطلاع سنی تو وہ گھروں سے باہر آئے اور واٹر ٹینکی کی طرف جانے لگے ، لیکن تب تک فوجی اہلکار وہاں موجود تھے اور اسی دوران پولیس بھی پہنچ گئی۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کی بڑی تعداد کیمپ کی طرف جانے لگی لیکن فورسز و پولیس نے انہیں روکا جس کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں جو رات دیر گئے تک جاری رہیں۔مظاہرین اور فورسز میں پتھرائو، شلنگ، پیلٹ فائرنگ ہوئی، جس کے دوران کئی افراد کو چوٹیں آئیں۔ایس ایچ او شوپیان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں ہلاکتوں کے بارے میں کوئی علمیت نہیں ہے کیونکہ پولیس کو کیمپ تک جانے کی مہلت ہی نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس امن و قانون کی صورتحال قابو میں رکھنے پر مامور ہے اس لئے وہ مزید کچھ نہیں بتا سکتے۔ تاہم انہوں نے کہ انہیں بھی شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں اطلاعات ملی ہیں۔