شوپیان //شوپیان کے پہنو گائوں میں سوموار کو ایک اور نوجوان کی گولیوں سے چھلنی لاش اسکی گاڑی میں پائی گئی جبکہ اس واقعہ میں ایک مقامی زخمی جنگجو کی لاش 10کلو میٹر دور سعد پورہ سے بر آمد کی گئی۔اس طرح اس واقعہ میں ہلاکت ہونے والے شہریوں کی تعداد 4جبکہ 2جنگجو بھی جاں بحق ہوئے۔اس دوران 6افراد کی لاشوں کو اپنے اپنے آبائی علاقوں میں دفنایا گیا جہاں ہزاروں لوگوں نے انکی نماز جنازہ میں شرکت کی اور شوپیان کے اس پورے علاقے میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔ادھر مقامی لوگوں نے فوج کے اس دعویٰ کو مکمل طور پر مسترد کیا کہ مارے گئے عام شہریوں میں کوئی جنگجوئوں کا بالائی زمین ورکر تھا۔
واقعہ کس طرح ہوا؟
قصبہ شوپیان سے 6کلومیٹر دورپہنو گائوں میں اتوار کی شام ساڑے 7 بجے فوج کی چیکنگ کے دوران جو واقعہ پیش آیا اسکے بارے میں مقامی لوگوں نے سوموار کو مکمل تفصیلات بتائیں۔عین شاہدین نے بتایا کہ فوج کو غالباً اس بات کی اطلاع ملی تھی کہ گاڑی میں مشتبہ جنگجو سوار ہوکر تریج کی طرف جارہے ہیں اور فوج نے پہنو میں گورنمنٹ ہائی سکول کے بالمقابل واٹر ٹینکی کے نزدیک گھات لگایا تھا اور وہ گاڑیوں کی چیکنگ کرنے لگے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اسی دوران ایک گاڑی وہاں سے جارہی تھے لیکن فوجی اہلکار نے آواز دیکر دور سے ہی گاڑی روکنے کیلئے کہا اور گاڑی میں سوار افراد، جن کی تعداد تین تھی، کو نیچے آنے کیلئے کہا۔گاڑی کی اگلی سیٹ پر بیٹھا ایک نوجوان نیچے آیا اور فوجی اہلکاروں نے اسے پھرن اوپر اٹھانے کیلئے کہا۔لیکن مذکورہ نوجوان نے ایسا نہیں کیا۔تین بار فوج نے اسے پھرن اٹھانے کیلئے دور سے ہی آواز دی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ تیسری بار نعرہ تکبیر کہہ کر پھرن کے نیچے بندوق کا منہ فوجیوں کی طرف کیا اور اس طرح فائرنگ شروع ہوئی۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے دوران ہی دوسرے جنگجو نے بھی ، جو گاڑی میں ابھی بیٹھا ہوا تھا، فائرنگ شروع کی لیکن جس گاڑی میں وہ بیٹھا تھا اسکے ڈرائیور نے گاڑی وہاں سے دوڑائی اور بھاگ گیا لیکن اس میں سوار جنگجو زخمی ہوا، جسکی لاش سعد پورہ شوپیان میں پائی گئی۔مقامی لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ زخمی جنگجو کا علاج و معالجہ بھی کرایا جاچکا تھا کیونکہ اسکے زخم والے جسم کے حصے میں ٹانکے لگے تھے۔بعد میں اسکی شناخت عاشق حُسین بٹ ولد محمد اسحاق بٹ ساکن رکہ پورہ کاپرن کے بطور کی گئی۔جبکہ ایک جنگجو جو گاڑی سے باہر آیا تھا وہ موقعہ پر ہی جاں بحق ہوا، جسکی شناخت عامر احمد ملک ولد بشیر احمد ملک ساکن حرمین شوپیان کے بطور ہوئی۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جس وقت فائرنگ کا تبادلہ ہوا عین اسی وقت وہاں سے ایک سوئفٹ گاڑی گذررہی تھی جس پر فوجی اہلکاروں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس میں سوار تین نوجوان مارے گئے جن کی شناخت سہیل خلیل وگے ولد محمد خلیل وگے ساکن پنجورہ،نواز احمد وگے ولد علی محمد وگے ساکن لگن ڈورہ ترینج اورشاہد احمد خان ولد بشیر احمد خان ساکن ملک گُنڈ شوپیان کے بطور کی گئی تھی۔لوگوں نے مزید بتایا کہ دوسری طرف سے ایک ویگنار گاڑی آرہی تھی، جو جائے وقوع سے قریب 250فٹ دور تھی، اور ڈرائیور نے گاڑی کو واپس موڑنے کی کوشش کی اور اس پر بھی فائرنگ کی گئی اور وہ گاڑی کے اندر ہی مارا گیا، جس کی لاش صبح کے وقت چند گوجر مزدوروں نے دیکھی اور گائوں والوں کو اس کی اطلاع دی جس کے بعد لاش کو گاڑی سے باہر لایا گیا۔ بعد میں اسکی شناخت گوہر احمد لون ولد عبدالرشید لون ساکن مولو چتراگام کے بطور ہوئی۔
مارے گئے جنگجو
عامر ملک ولد بشیر احمد ملک ساکن حرمین شوپیان 27جولائی 2017کو جنگجو ئوں کی صفوں میں شامل ہوا تھا۔ عامر کو اسکے آبائی گائوں حرمین میں سپرد خاک کیا گیا اور اسکی پانچ بار نماز جنازہ ادا کی گئی۔عاشق حُسین بٹ ولد محمد اسحاق بٹ ساکن رکہ پورہ کاپرن شوپیان کی عمر 29 سال تھی۔عاشق حُسین نے بارہویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی اور اسکے بعد وہ شوپیان میں دُکان چلاتا تھا ۔وہ11 نومبر 2017 کو جنگجو ئوں کی صفوں میں شامل ہوا تھا۔عاشق کی نماز جنا زہ میں بڑی تعدا دمیں لوگوں نے شرکت کی اور عاشق کی8 بار نماز جنا زہ ادا کی گئی ۔ عاشق فائرنگ کے واقعہ میں زخمی ہوا تھا۔انکی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔ جب انکی نماز جنازہ کی تیاری ہورہی تھی توقریب پانچ عسکریت پسندوہاں نمودار ہوئے جنہوں نے عاشق کو سلامی دینے کیلئے ہوا میں فائرنگ کی۔
مارے گئے عا م شہری
سہیل خلیل وگے ولد محمد خلیل وگے ساکن پنجورہ شوپیان کی عمر4 2سال تھی۔سہیل کے اہل خانہ کے مطابق وہ اپنے 2دوستوں سمیت اپنی گاڑی میں ماں کو ننیہال چھوڑ کر پہلے سڈکو لاسی پورہ میں کولڈ سٹور میں رکھے میوہ کو دیکھنے کیلئے گیا اور پھر واپس آرہا تھا کہ اسکی گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔ سہیل احمد بارہویں جماعت کے پرائیوٹ امتحانات کی تیاری کررہاتھا اور ساتھ ہی اپنے بھائی کے سیب کے کام کاج میں ہاتھ بٹاتا تھا۔سہیل کے رشتہ داروں نے مزید کہا کہ سُہیل کافی محنتی تھا اور اسکا کسی بھی تنظیم کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں تھا۔ سُہیل کے نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا اور سُہیل کی چار بار نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اسکے آبائی مقبرہ پنجورہ میں سپرد خاک کیا گیا۔وہ اپنے پیچھے ماں باپ اور تین بھائیوں کو چھوڑ کر چلا گیا ہے۔دوسرے شہری نواز احمد وگے ولد علی محمد وگے ساکن لگن ڈورہ ترینج شوپیان کی عمر 26 تھی۔ رشتہ داروں کے مطابق نواز احمد اپنے ہی گاؤں میں کریانہ کی دکان چلاتا تھا۔ نواز اور سہیل آپس میں دوست تھے۔اور نواز انکے باغیچے میں کام بھی کرتا تھا۔نواز کی نمازہ جنا زہ میں بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا اور انکی آٹھ بار نماز جنا زہ ادا کی گئی۔نواز کے گھر میں نواز کا ایک بھا ئی ،دو بہنیں اور ماں باپ ہیں۔ تیسرے نوجوان شاہد احمد خان ولد بشیر احمد خان ساکن ملک گُنڈ شوپیان کی عمر19 برس تھی۔شاہد12ویں کا طالب علم تھا۔رشتہ داروں کے مطابق شاہد کرکٹ کھیل کر اپنے دوستوں کے ساتھ گیا ہوا تھا ۔ شاہد کے آخری سفر میں کافی تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا اور شاہد کا 10 بار نماز جنازہ ادا کی گئی ۔شاہد کے گھر میں شاہد کا ایک بھائی ، دو بہنیں اور ماں باپ ہے۔چوتھے نوجوان گوہر احمد لون ولد عبدالرشید لون ساکن مولو چتراگام کی عمر 24 تھی۔اہل خانہ کے مطابق گوہر مولو چتراگام میں باغبانی ادویات کی دکان چلا رہاتھا اوروہ شوپیان سے اپنی گاڑی میں واپس آرہا تھا جب وہ فوج کی گولیوں کا نشانہ بنا۔گوہر کے رشتہ داروں نے مزید کہا کہ گوہر کو اُسکی ویگنار کار سے باہر نکالا گیا تھا اور اسکے بعد اسے مار دیا گیا اسکے بعد گوہر کی گاڑی پر بھی فائر کئے گئے تھے۔گوہرکی پانچ با ر نماز جنا زہ ادا کی گئی۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ گوہر کی گاڑی میں خون کے دھبے نہیں تھے۔