عظمیٰ نیوز سروس
بیجنگ //چین نے چاند پر اترنے والے ایک خلائی جہاز کا پہلا تجربہ کیا ہے، جس کے بارے میں ملک کے انسانی خلائی پروگرام کا کہنا ہے کہ وہ 2030 سے پہلے کسی چینی کو چاند پر اتارنے کی امید رکھتا ہے۔ اس تجربے کے لیے صوبہ ہیبی میں چاند کی سطح سے مشابہ ایک مقام تیار کیا گیا تھا، جہاں لینڈر کے چڑھائی اور اترائی کے نظام کا جامع معائنہ کیا گیا، تجربیکے لیے بنائی گئی سطح پر خاص کوٹنگ کی گئی تھی تاکہ چاند کی مٹی کی عکاسی کو نقل کیا جا سکے اور اسے پتھروں اور گڑھوں سے بھی ڈھانپا گیا تھا۔چائنا مینڈ اسپیس (سی ایم ایس) نے جمعرات کو اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ ’یہ تجربہ متعدد آپریشنل حالات، طویل جانچ کے عمل اور اعلیٰ تکنیکی پیچیدگی پر مشتمل تھا، جو چین کے انسانی چاند کی تلاش کے پروگرام کی ترقی میں ایک اہم سنگِ میل ہے‘۔سی ایم ایس نے مزید بتایا کہ چاند پر اترنے والا یہ لینڈر، جسے مینڈارن میں ’لان یوئے‘ کہا جاتا ہے اور جس کا مطلب ’چاند کو گلے لگانا‘ ہے، خلابازوں کو چاند کے مدار اور اس کی سطح کے درمیان لے جانے کے لیے استعمال کیا جائے گا، اور چاند پر اترنے کے بعد یہ رہائشی جگہ، توانائی کے ذریعے اور ڈیٹا سینٹر کے طور پر بھی کام کرے گا۔چین نے اپنے انسانی چاند مشن کی تفصیلات کو خفیہ رکھا ہوا ہے، لیکن اس تجربے کا انکشاف ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکا، چین کے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے خلائی پروگرام کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ناسا اپنے آرٹیمس پروگرام کے تحت اپریل 2026 میں خلا نوردوں کو چاند کے گرد چکر لگا کر واپس لانے کا ارادہ رکھتا ہے، اور ایک سال بعد چاند پر اترنے کا مشن بھیجنے کا منصوبہ ہے۔گزشتہ پانچ برسوں میں چین کے بغیر عملے والے چاند مشن نے ملک کو یہ اعزاز دلایا ہے کہ وہ واحد ملک ہے جس نے چاند کے قریب اور دور دونوں حصوں سے نمونے حاصل کیے ہیں۔ان مشنز نے یورپی خلائی ایجنسی ناسا کی مالی اعانت سے چلنے والے اداروں اور پاکستان سے لے کر تھائی لینڈ تک کے قومی خلائی اداروں کی دلچسپی حاصل کی ہے۔2030 سے پہلے کامیاب انسانی لینڈنگ چین کے اس منصوبے کو فروغ دے گی کہ وہ 2035 تک ’انٹرنیشنل مون ریسرچ اسٹیشن‘ کا ایک بنیادی ماڈل قائم کرے۔چین اور روس کی قیادت میں قائم کیے جانے والے انسانی بیس، چاند کی سطح پر توانائی کے حصول کے لیے ایک جوہری ری ایکٹر بھی تعمیر کرے گا۔