محمد تسکین
بانہال// ڈگری کالج اکڑال کی عمارت کو ٹوپن اکڑال کے بجائے ہنگا اکڑال میں بنانے کی کوشش کو لیکر پوگل پرستان اور رامسو کے لوگوں نے آل پارٹیز کے بینر تلے اکڑال اور مکرکوٹ میں احتجاجی مظاہرے کئے اور اس قدم کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے ایک سازش سے تعبیر کیا۔ یہ مظاہرے مقامی انتظامیہ کی طرف سے ہنگا میں زمین کو دیکھنے آنے کے بعد شروع ہوئے ہیں ۔اکڑال اور مکرکوٹ کے مقامی سیاسی اور مذہبی وابستگی سے بالاتر ہوکر احتجاجی مظاہروں میں شامل لوگوں اور لیڈروں کا کہنا ہے کہ ٹوپن اکڑال کے مقام پر ڈگری کالج کی تعمیر سے سب ڈویژن رامسو کے تمام لوگوں کو فائیدہ پہنچے گا کیونکہ یہ جگہ مرکزی حیثیت رکھتی ہے اور اسے یہاں سے کہیں اور منتقل کرنا بڑی نا انصافی اور زمینی سطح کی ضرورت کے منافی عمل ہوگا ۔محمد اقبال کٹوچ ، بشیر احمد نائیک اور افتیاز احمد سوہل نے سمیت دیگر مقامی لوگوں اور لیڈروں نے اکڑال اور مکرکوٹ میں احتجاجی مظاہرین سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ ٹوپن اکڑال کے مقام پہلے ہی ڈپٹی کمشنر رام کی ہدایت پر زمین کی نشاندہی کی گئی ہے لیکن دو پنچایتوں کے لوگ 85فیصدی آبادی کو ایک طرف کرکے ڈگری کالج اکڑال کو ہُنگا اکڑال کے مقام بنانے کیلئے پر تول رہے ہیں اور اس کی ہر ممکن مخالفت کی جائے گی ۔مقررین کا کہنا تھاکہ دو پنچایتوں کے کچھ لوگ اس ڈگری کالج کو ہنگا کے مقام بنانا چاہتے ہیں جو اکڑال پوگل پرستان ، سینابتی اور مکرکوٹ رامسو کے ہزاروں لوگوں اور طالب علموں کیلئے نامنظور ہوگا اور غیر منصفانہ عمل ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ٹوپن کے بجائے ہنگا میں کالج کی تعمیر سے سینابتھی ، پرستان ، پھاگمولہ ، نرتیھیال ، اکھڑہال ، پانچل ، ملیگام ، پوگل ، کنڈہ ، رامسو ، نیل ، تاجنیہال ، ڈگڈول ، دھنمستہ ، سوجمتنہ ، مگرکوٹ ، بٹرو ، رامسو ، بجھمستہ۔چکہ ، سربگنی ،سربگنی وغیرہ کے دیہات سے کالج آنے والے آنے والے سینکڑوں بچوں کو نہ صرف مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا بلکہ انہیں ہنگا میں مجوزہ کالج تک پہنچنے کیلئے دو سے تین گاڑیوں کو تبدیل کرنا پڑیگا۔ انہوں نے کہ اگر ان کی جائز مانگ کو نہیں مانا گیا تو سینکڑوں لوگ کالج کو دوسری جگہ منتقلی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرنے پر مجبور ہونگے ۔کالج ایکشن کمیٹی اُکڑال پوگل پرستان کے جنرل سیکرٹری ریاض احمد میر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پہلے پہل سابقہ فوجی کیمپ کوچی اکڑال کے مقام کالج کی تعمیر کیلئے کوشش کی گئی تھی اور کالج ایکشن کمیٹی نے لوگوں کی زمین لینے کیلئے لوگوں سے چندہ بھی وصول کیا تھا لیکن بعد میں وہاں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بتاکر انتظامیہ کی طرف سے کالج بلڈنگ کو اسے ٹوپن اکڑال کے مقام بنانے کا فیصلہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لگ بھگ چار سال پہلے ٹوپن اکڑال کے مقام کالج کی تعمیر کیلئے تیس کنال زمین منتقل بھی کی گئی اور مائینگ محکمہ نے اس کی سروے اور ٹیسٹنگ بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹوپن اکڑال تمام دور افتادہ علاقوں کا مرکز ہے اور ٹوپن سے کالج کو ہنگا بنانے کی کوشش سب ڈویژن رامسو اُکڑال پوگل پرستان کے وسیع آبادی اور علاقوں کے ہزاروں لوگوں کے مفادات کے منافی ہوگی اور اس کی ہر طرح سے مخالفت کی جائے گی۔