رئیس احمد کمار
مشکل ترین دنوں کے بعد اسے خوشی کی کرن محسوس ہونے لگی کیونکہ برسوں تک بےروزگار رہنے کے بعد آج اسے شہر کے ایک معروف سرکاری ہوٹل میں ملازمت ملی۔ اس نے بیوی اور تین بچوں کو بھی اپنے ساتھ لیا کیونکہ سرکاری کوارٹر ملنے کی خبر پر اس کا تمام اہل و عیال خوشی سے جھوم اٹھا تھا۔ کوارٹر ہر سہولت سے لیس تھا جیسے چوبیس گھنٹے بجلی، پانی اور ائیر کنڈیشن وغیرہ۔ مہینے کی آخری تاریخ تھی اور دو دن بعد اسے پہلی تنخواہ ملنے والی تھی۔ انہوں نے اپنے تمام رشتہ داروں کو دعوت پر مدعو کیا تھا لیکن محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے عین مطابق پوری وادی دو فٹ برف کی سفید چادر میں ملبوس ہوگئ تھی۔ تمام راستے منقطع اور بجلی غائب ہو گئ تھی۔ گرمی کرنے کی خاطر اس نے گیس ہیٹر کا انتظام آج صبح ہی کیا تھا جب ہلکی بوندا باندی شروع ہو گئی تھی۔ رات کا کھانا اچھی طرح کھا کر وہ سو گئے۔ صبح ان میں سے ایک بھی زندہ نہیں جاگا کیونکہ دم گھٹنے کی وجہ سے ان سب کی موت واقع ہوگئی تھی اور یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی تھی کہ اس کے موبائیل اسکیرین پر یہ مسیج نمایاں تھا “ہوٹل انتظامیہ کی طرف سے پہلی تنخواہ ملنے پر آپ کو اور آپ کے تمام پریوار کو ہماری طرف سے بہت بہت مبارک”۔۔۔۔
قاضی گنڈ کشمیر