عظمیٰ نیوز سروس
عظمی ٰ نیوز سروس
سرینگر //پہلگام میں بائسرن واقعے کے بعد ماند پڑی سیاحتی سرگرمیوں میں ایک نئی رفتار کے آثار دکھائی دینے لگے ہیں۔گوکہ غیر مقامی سیاحوں کی آمد مجموعی طور پر تقریباً 7فیصد بڑھ گئی ہے، اور پہلگام میں قریب 5فیصد، لیکن مقامی لوگوں کی آمد میںتقریباً 70سے 80فیصد کا اضافہ نظر آرہا ہے۔ گلمرگ،سونہ مرگ ،پہلگام،یوسمرگ اور دودھ پتھری سمیت 30مقامات کو سیاحوں کیلئے بند کرنے کے بعد ہر طرح کی سیاحتی سرگرمیاں قریب معطل ہوچکی تھیں۔لیکن پچھلے دو ہفتوں سے بہت آہستہ طریقے سے سیاحتی سرگرمیاں شروع ہورہی ہیں۔سیاحتی شعبے سے وابستہ انجمنوں اور سرکاری حکام کے مطابق پہلگام میں پہلے کی نسبت غیر مقامی سیاحوں میں تقریباً5فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن ابھی منزل بہت دور ہے۔ تاہم انکا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں کے رش کی وجہ سے کم سے کم مجموعی سرگرمیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔خاص کر سنیچر اور اتوار کو پہلگام میں عام لوگوں کا بھاری رش دکھائی دینے لگا ہے۔ان انجمنوں کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں22اپریل سے قبل تقریباً 45سال کے بعد سیاحوں کا اتنا رش نظر آرہا تھا اور ہوٹل ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے انہوں نے زندگی میں سرینگر اور وادی کے دیگر مقامات پرسیاحوں کا ہائوس فل کبھی نہیں دیکھا تھا۔انکا کہنا ہے کہ پچھلے دو ہفتوں سے سیاحوں کی آمد میں قدرے اضافہ ہوا ہے۔پہلگام کے باہر لنگن بل میں گاڑیوں کی قطاریں اس بات کا ثبوت پیش کرتی ہیں کہ پہلگام دھیرے دھیرے ایک بہت بڑے صدمے سے باہر نکلنے کی کوشش کررہا ہے۔یہاں ہر ایک گاڑی میں موجود غیر مقامی افراد کا داخلہ درج کیا جاتا ہے جس کے بعد ہی گاڑیوں کو آگے کی طرف جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔لیکن مقامی لوگوں کیلئے الگ سے کوئی لائن نہ رکھنے سے یہاں ہر روز گھنٹوں تک ٹریفک جام رہتا ہے۔پہلگام ٹائون میں داخل ہوتے ہی یک دم سے گاڑیوں کی بھر مار اورلوگوں کا رش دکھائی دیتا ہے۔ان میں سیاحوں کی تعداد بھی نمایاں نظر آتی ہے۔پہلگام ٹائون میں ٹریفک جام کے حوالے سے پرانی روایت برقرار رکھی گئی ہے جہاں دن میں اور شام کو بھی سینکڑوں گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملتی ہیں۔پہلگام پہنچنے والے سیاحوں اور سیر و تفریح کرنے والے لوگوں کیلئے یہ صورتحال دہائیوں سے درد سر بنی ہوئی ہے جس کا کوئی متبادل نظر نہیں آرہاہے۔ ریاض احمد کی پہلگام مارکیٹ میں کشمیر آرٹس کی بہت بڑی دکان ہے۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پہلگام کا سنسان بازار پھر سے آباد ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گوکہ 22اپریل سے قبل کی صورتحال بحال ہونے میں دہائیاں لگ سکتی ہیں لیکن کم سے کم پہلگام کی سڑکوں پر آدم زاد کی کثیر تعداد دیکھنے کو مل رہی ہے۔سنیچر کے روز پہلگام میں قریب 2000سے 5000گاڑیاں داخل ہوئیں۔پہلگام میں مارکیٹ میں عارف بٹ کی بہت پرانی دکان ہے۔وہ پچھلے 18سال سے یہاں کاروبار کررہا ہے۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ تقریب 7فیصد غیر مقامی سیاح آنے لگے ہیں جو 22اپریل سے قبل 100فیصد اور اسکے بعد صفر فیصد تک کم ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جون کے مہینے سے غیر مقامی سیاحوں کی آمد میں روبروز ا ضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے لیکن یہاں کے دکانداروں کو اس سے کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے کیونکہ غیر مقامی سیاح کوئی خریداری نہیں کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 22اپریل سے قبل انکلے دکانوں پر گاہکوں کی بھیڑ لگی رہتی تھی اور اب صورتحال بالکل برعکس ہے۔یہی حال گھوڑے والوں کا بھی ہے۔ گھوڑ سواری کرنے والے سیاح بہت کم نظر آتے ہیں۔مرکبان ہر طرف دکھائی دیتے ہیں لیکن وہ ابھی بیکار پڑے ہیں۔مقامی ٹیکسی سٹینڈ یونین کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ ٹیکسیوں کو کرایہ پر لینے میں اضافہ ہوا ہے اور ہر روز سینکڑوں ٹیکسیاں روزگار کمانے لگی ہیں۔ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ انکے بزنس میں آہستہ آہستہ اضافہ ہورہا ہے اور پہلے کے مقابلے میں کمرے کرایہ پر لینے میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔پہلگام میں ہوٹلوں میں جہاں سبھی کمرے خالی تھے اب اکا دکا کمرے بک کئے جارہی ہیں۔محکمہ سیاحت کا کہنا ہے کہ ٹرین سروس سے بھی سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے اور وندے بھارت ٹرینیں کچھا کچھ بھری نظر آرہی ہیں۔انکا کہنا ہے کہ امر ناتھ یاترا کیساتھ سیاحوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔پہلگام بیوپار منڈل کے عہدیداروں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مقامی لوگوں کی کثیر تعداد میں آمد نے انہیں ایک نئی جلا بخشی ہے۔ کیونکہ اس سے غیر مقامی سیاحوں میں خوف کو دور کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیشک جون کے مہینے سے پہلگام کے رنگ بدلنے لگے ہیں اور انہیں امید ہے کہ امر ناتھ یاترا کی کامیابی سے ایک مثبت پیغام سے سیاحوں کی وہی بھیڑ دیکھنے کو ملے گی جس کیلئے ہم ترس رہے ہیں اور 22اپریل سے منتظر ہیں۔
پہلگام سیاحوں سے بھرا ہوا | عمر کی بحالی کی کوششوں کی سراہنا
عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اتوار کے روز پہلگام میں سیاحت کے احیا پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پچھلے دورے کے مقابلے قصبے کے ماحول میں نمایاں تبدیلی کو نوٹ کیا۔مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم X (سابقہ ٹویٹر)پر جاتے ہوئے، عمر نے اپنا حالیہ تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا، “پچھلی بار جب میں پہلگام میں تھا تو میں نے ایک ایسے بازار سے سائیکل چلائی، جو بالکل ویران تھی، آج میں ایک ایسے پہلگام میں واپس آیا، جو سرگرمی سے بھرا ہوا تھا، ملک کے مختلف حصوں سے آنے والے سیاح ٹھنڈے موسم سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔”انہوں نے سیاحوں کی تعداد میں بہتری کا سہرا انتظامیہ اور ان کے ساتھیوں کی مسلسل کوششوں کو دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ دیکھ کر بہت اطمینان ہوتا ہے کہ میں اور میرے ساتھیوں کی کوششیں آہستہ آہستہ پھل دے رہی ہیں۔”