سمت بھارگو+حسین محتشم
راجوری // پہلگام میں نہتے سیاحوں پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کے خلاف راجوری، پونچھ اور ریاسی اضلاع میں مکمل بند کا مظاہرہ کیا گیا۔ خطہ پیر پنچال کی تینوں اہم اضلاع میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی، جہاں عوام نے ایک آواز میں اس حملے کو ’غیر انسانی‘ اور ’وحشیانہ‘ قرار دیتے ہوئے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی اور اس کے پشت پناہ پاکستان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔اس بند کی کال سناتن دھرم سبھاؤں کی طرف سے دی گئی تھی جسے ہندو سماجی اور مذہبی تنظیموں نے مکمل حمایت دی۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلم اور سکھ برادری کی تنظیموں نے بھی اس بند میں بھرپور حصہ لیتے ہوئے یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کی۔بند کی وجہ سے تینوں اضلاع میں معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر رہے۔ سرکاری و غیر سرکاری دفاتر بند رہے، بازار سنسان پڑے رہے اور پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر غائب تھی، صرف چند ایک نجی گاڑیاں سڑکوں پر نظر آئیں۔راجوری ضلع میں راجوری ٹاؤن، نوشہرہ، سندربنی، کا لاکوٹ، کوٹرنکہ، بدھل، درہال، تھنہ منڈی اور منجاکوٹ سمیت تمام چھوٹے بڑے قصبے بند رہے۔ مختلف مقامات پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جن میں لوگوں نے پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی اور دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔اسی طرح پونچھ ضلع میں بھی مینڈھر، سرنکوٹ، منڈی اور پونچھ ٹاؤن کے ساتھ ساتھ دیگر نیم شہری علاقوں میں مکمل بند رہا۔ مقامی نوجوانوں، بیوپار منڈل، مذہبی تنظیموں اور سماجی کارکنان نے بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی۔ریاسی ضلع میں بھی تمام بڑے اور چھوٹے قصبے بند رہے اور متعدد مقامات پر عوامی مظاہرے دیکھنے کو ملے۔ عوام کا کہنا تھا کہ اب مزید خاموش رہنا ممکن نہیں، دہشت گردی کے خلاف سخت ترین کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ایک بڑا مظاہرہ مرادپور چوک (راجوری) پر دیکھا گیا جہاں نوجوانوں نے قومی شاہراہ کو کئی گھنٹوں تک بلاک رکھا، جس سے ٹریفک کی آمدورفت مکمل طور پر بند ہو گئی۔ مظاہرین نے شدید جذباتی انداز میں حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان اور اس کی سرپرستی میں چلنے والی دہشت گردی کے خلاف ‘آل آؤٹ ایکشن’ شروع کرے۔راجوری کے راجندر گپتا، جو مرکزی احتجاج کی قیادت کر رہے تھے، نے کہاکہ ’ہم سب اس بربریت سے تنگ آ چکے ہیں، پہلے پلوامہ اور اب پہلگام، کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟ وقت آ گیا ہے کہ حکومت مضبوط قدم اٹھائے اور پاکستان کے غیر قانونی قبضے والے کشمیر (PoJK) کو آزاد کرائے‘‘۔مظاہرین نے حکومت پر زور دیا کہ دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے فوجی اور سفارتی دونوں محاذوں پر سخت اقدامات کئے جائیں، تاکہ کشمیر وادی کو مستقل امن کی فضا نصیب ہو۔ عوام کا اتحاد، مختلف مذہبی و سماجی طبقوں کی یکجہتی، اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ آواز آج کے احتجاج کا سب سے نمایاں پہلو رہا۔