واقعے پر جتنا افسوس کیا جائے اتنا کم ہے :سکینہ یتو
عظمیٰ نیوزسروس
جموں// وزیر برائے صحت و تعلیم سکینہ یتو کا کہنا ہے کہ پہلگام سانحے پر جتنا بھی افسوس کیا جائے اتنا کم ہے کیوںکہ اس طرح کے واقعے سے ساریانسانیت شرمسار ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعے غلط ہیں اور یہ واقعے ہر گز نہیں ہونے چاہئے ۔موصوف وزیر نے ان باتوں کا اظہار پیر کو یہاں اسمبلی اجلاس شروع ہونے سے قبل نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔پہلگام واقعے پر پوچھے جانے پر انہوں نے کہا: ‘اس واقعے پر جتنا بھی افسوس کیا جائے اتنا کم ہے کیونکہ اس طرح کے واقعے ساری انسانیت کو بد نام کر دیتے ہیں’۔انہوں نے کہا: ‘ایسے واقعے غلط ہیں اور اس طرح کے واقعے ہر گز نہیں ہونے چاہئے ‘۔سکینہ یتو نے کہا کہ ہر ذی شعور ایسے واقعے کی شدید مذمت کرے گا اور اس پر دکھ کا اظہار کرے گا۔کانگریس کی طرف سے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ‘یہ سوال ان (کانگریس) سے ہی پوچھا جائے ‘۔
مرکزی حکومت کی کسی بھی کارروائی کی حمایت کرینگے:میر
عظمیٰ نیوزسروس
جموں// کانگریس کے سینئر لیڈر غلام احمد میر کا کہنا ہے کہ کانگریس پہلگام حملہ کرنے والوں کے خلاف مرکزی حکومت کی کسی بھی کارروائی کی حمایت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگوں نے سڑکوں پر آکر اس حملے کی مذمت کی ہے ۔موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار پیر کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘کشمیر کے لوگوں نے سڑکوں پر آکر پہلگام واقعے کی مذمت کی ہے اور اس کو رد کیا ہے ‘۔ان کا کہنا تھا: ‘جنہوں نے یہ حملہ کیا اور جنہوں نے ان کو یہاں بھیجا ہم ان کے خلاف مرکزی حکومت کی کسی بھی کارروائی کی حمایت کریں گے ‘۔ایک سوال کے جواب میں میر نے کہا: ‘کئی پارٹیاں کہتی ہیں اور میں نے بھی میڈیا کی وساطت سے سنا کہ جنگ ہی واحد علاج نہیں ہے بلکہ اس کے علاوہ بھی اور طریقے ہیں جن سے ملک کے لوگوں کو یقین دلایا جا سکتا ہے ‘۔انہوں نے کہا: ‘بی جے پی نے یہی یقین دلانے کے لئے 2014 میں حکومت حاصل کی تھی کہ جموں وکشمیر میں ملی ٹنسی کو ختم کیا جائے گا’۔یو این آئی
پاکستان کو ماضی میں کچھ حاصل ہوا نہ مستقبل میں کچھ ملے گا: سریندر چودھری
عظمیٰ نیوزسروس
جموں// جموں وکشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے پیر کے روز بتایا کہ پاکستان کو جموں وکشمیر میں گذشتہ زائد از تین دہائیوں کے دوران کچھ بھی حاصل نہیں ہوا اور اس کو مستقبل میں بھی کچھ نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے اتنی کم ہے ۔موصوف نائب وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘پہلگام کے واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے اتنی کم ہے ‘۔ان کا کہنا تھا: ‘پاکستان کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ اس کوگذشتہ 35 برسوں میں بھی کچھ حاصل نہیں ہوا ہے اور نہ ہی اس کو آگے کچھ حاصل ہونے والا ہے ‘۔انہوں نے کہا: ‘جہاں تک پہلگام واقعے کا تعلق ہے تو جموں وکشمیر کے لوگوں کو بہت افسوس ہے کہ ہمارے مہمانوں پر حملہ کیا گیا اور ان کو مارا گیا’۔
ہم آج بھی دو قومی نظریے کو مسترد کرتے ہیں
پاکستان نے ایک دفعہ پھر انسانیت کے خلاف جرم کا ارتکاب کیا: فاروق عبداللہ
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پہلگام دہشت گرد حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے ایک بار پھر انسانیت کے خلاف جرم کا ارتکاب کیا ہے ۔ انہوں نے واضح انداز میں کہا کہ ہم آج بھی دو قومی نظریے کو مسترد کرتے ہیں۔جموں میں میڈیا سے بات چیت کے دوران فاروق عبداللہ نے کہا، ‘ہمیں اس بات پر شدید دکھ ہے کہ ہمارا پڑوسی (پاکستان) آج بھی یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ اس طرح کے حملے انسانیت کے خلاف جرم ہیں۔’انہوں نے مزید کہا، ‘ہم نے دو قومی نظریہ کبھی تسلیم نہیں کیا اور آج بھی اسے نہیں مانتے ۔ خواہ ہندو ہو، مسلمان ہو، سکھ ہو یا عیسائی، ہم سب ایک ہیں۔ ہمارا اتحاد ہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے ۔ جو لوگ ہمیں تقسیم کرنے یا کمزور کرنے کی سازش کر رہے ہیں، وہ ناکام ہوں گے ۔ ہم ان سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور ان کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ایسے حملے کشمیری عوام کے جذبے کو توڑ نہیں سکتے بلکہ ہمیں مزید متحد اور مضبوط بنائیں گے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ‘ہمیں اپنے دلوں میں محبت، بھائی چارے اور یکجہتی کو پروان چڑھانا ہے تاکہ دشمنوں کی تمام چالیں ناکام ہو جائیں۔’این سی صدر نے وادی کے عوام سے اپیل کی کہ وہ ہوشیار رہیں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھیں۔ ساتھ ہی انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں اور عام لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔
اسمبلی سیکریٹریٹ کو مہلوکین کے نام نہیں دئیے گئے | ریاستی درجہ کی بحالی کا مطالبہ کسی اور موقع پر کریں گے:راتھر
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے پیرکو یہ حیرت انگیز انکشاف کیا کہ انہوں نے سیکورٹی فورسز کی مختلف ایجنسیز سے پہلگام میں ہلاک ہوئے 26افراد کے ناموں کی فہرست دینے کیلئے رابطہ قائم کیا لیکن انہیں یہ فہرست نا معلوم وجوہات کی بنا پر نہیں دی گئی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اپنی تقریر کے دوران یہ نام پڑھے جس کے بعد اب انہیں تعزیتی قرار داد کا حصہ بنایا گیا۔ اسمبلی کے اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے کہا کہ ایوان میں جب تعزیتی قرار داد پیش کی جاتی ہے تو ضوابط کے مطابق ان افراد کے نام لکھے جاتے ہیں جن کے حق میں یہ قرار داد پیش کی جاتی ہے۔ اس پس منظر میں اسمبلی سیکریٹریٹ نے جموں و کشمیر کی کئی سیکیورٹی ایجنسیز کے ساتھ رابطہ قائم کیا تاکہ انہیں مارے گئے افراد کے ناموں کی قابل اعتبار فہرست دستیاب ہو۔وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی تقریر کے بعد اسپیکر نے یہ قرارداد زبانی ووٹ کیلئے ایوان میں پیش کی اور سبھی اراکین نے اسکے حق میں ووٹ دیا جس کے بعد یہ قرار داد منظور کی گئی۔اسمبلی میں بعض اراکین کی جانب سے جموں کشمیر کی سیکورٹی صورتحال پر کئی سوالات اٹھائے گئے جبکہ ریاستی درجہ کی بحالی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ اسمبلی اسپیکر نے اس کے رد عمل میں کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ جموں و کشمیر کی سیکورٹی یہاں کی منتخب حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے لیکن میں یہ موقع ریاستی درجے کی بحالی کیلئے استعمال نہیں کروں گا۔ انہوںنے کہاکہ میری سیاست اتنی سستی نہیں ہے۔
واقعہ قابل مذمت ،متاثرین کو انصاف دلایا جائے | اجتماعی سزا کے طور پر مکانات کو اڑانے کا سلسلہ ختم کیاجائے :شیخ خورشید
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اے آئی پی کے سینئر لیڈر اور ایم ایل اے لنگیٹ شیخ خورشید نے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں بے گناہ شہریوں کی حالیہ ہلاکتوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کو فوری انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تشدد کی یہ وحشیانہ کارروائیاں خطے کے امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔شیخ خورشید نے کنڈی کپواڑہ اور اجس بانڈی پورہ میں مارے گئے شہریوں کے غمزدہ خاندانوں کی جانب سے اپنی آواز اٹھائی، اور لوگوں کے خلاف ہونے والی گھناؤنی کارروائیوں کی مکمل تحقیقات اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا، “معصوم جانوں کا ضیاع عدم استحکام اور خوف کی ایک واضح یاد دہانی ہے جو ہمارے خطے میں بدستور مبتلا ہے”۔شیخ خورشید نے جموں و کشمیر کو فوری طور پر ریاست کا درجہ بحال کرنے پر زور دیا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ لوگوں کے لیے ان کے حقوق اور وقار کو دوبارہ حاصل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہمارے لوگوں کو درپیش سیاسی اور سماجی بے چینی اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک کہ ہمارے خطے کو وہ خود مختاری نہیں دی جاتی جس کا وہ حقدار ہے۔ ریاست کی بحالی جموں و کشمیر کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی طرف ایک قدم ہے”۔اپنی تقریر کے دوران شیخ خورشید نے اجتماعی سزا کے طور پر گھروں کو دھماکے سے اڑا دینے کے پریشان کن مسئلے کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے عمل نہ صرف افراد کو سزا دیتے ہیں بلکہ پوری کمیونٹی کو نقصان پہنچاتے ہیں، جس سے سماجی تقسیم مزید گہرا ہو جاتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسی کارروائیوں کو روکا جانا چاہیے اور حکومت کو ایسے متبادل حل تلاش کرنے چاہییں جو معصوم شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی نہ کریں۔انہوں نے کشمیری طلباء کو بڑھتے ہوئے نشانہ بنانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ خطے سے باہر کشمیری طلباء کو درپیش حالیہ تشدد اور امتیازی سلوک کا ذکر کرتے ہوئے شیخ خورشید نے کہا “ہمارے نوجوانوں، خاص طور پر تعلیم حاصل کرنے والوں کو ہراساں اور تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے”۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ کشمیری طلباء کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ان حملوں کے ذمہ داروں کو سزا دینے کے لیے فوری کارروائی کریں۔
اگر بیٹا قصوروار ہے تو باپ یاخاندان کو سزا نہیں دی جا سکتی: تاریگامی
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//سی پی آئی ایم لیڈر و ممبر اسمبلی کولگام ایم وائی تاریگامی نےنے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی بیٹے نے کچھ غلط کیا ہے تو اس کے والد، خاندان، یا اس کے پڑوسی کو بھی سزا نہیں دی جانی چاہئے ۔اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں بولتے ہوئے تاریگامی نے کہا کہ انہدام کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے جو ہر شہری کے لیے پناہ کے حق کو برقرار رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بیٹا قصوروار ہے تو اس کے والد یا خاندان کے کسی دوسرے فرد کو قابل سزا نہیں سمجھا جا سکتا۔انکاکہناتھا “آج، حکومت مبینہ طور پر ملی ٹینٹوںکی جائیدادوں کو مسمار کر رہی ہے، جیسے کہ اچانک ملی ٹینٹوںکی موجودگی یاد آ رہی ہے۔ مرکز جموں و کشمیر میں 2014 سے امن و امان کا کنٹرول سنبھال رہا ہے؛ انہیں موجودہ سیکورٹی کے حالات کا جواب دینا چاہیے”۔انہوں نے کہا کہ پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ انتہائی قابل مذمت ہے اور مہذب معاشرے میں ایسے حملوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ متاثرین کو انصاف ملنا چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مسماری کی ان مہمات میں پڑوسیوں کے گھروں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ان کا کیا قصور ہے؟ کیا دہشت گردی سے لڑنے کا یہی طریقہ ہے؟… یہ صرف بے گناہ لوگوں کو الگ کر دے گا۔”سی پی آئی (ایم) لیڈر نے مزید کہا، ’’جرائم کے قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے، لیکن بے گناہ لوگوں کو نقصان نہیں پہنچایا جانا چاہیے۔ہم سب کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ جموں و کشمیر کے ہر شہری کی حفاظت کی جائے اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھا جائے – یہی دہشت گردی سے لڑنے کا اصل طریقہ ہے”۔
کوئی اگر یا مگر نہیں، کانگریس حکومت کیساتھ کھڑی | مناسب اقدامات پرسب متحد:طارق حمید قرہ
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حمید قرہ نے پیر کو کہا کہ وہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت کے خیال کی سخت مذمت کرتے ہیں اور مزید کہا کہ کانگریس پارٹی پاکستان کے خلاف مرکزی حکومت کے کسی بھی اقدام کی مکمل حمایت کرتی ہے۔میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس نے دہشت گردی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور پارٹی کے موقف میں کوئی اگر یامگر نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ راہل گاندھی نے جو کچھ بھی کہا اس کی پوری قوم نے حمایت کی اور کانگریس مضبوطی سے حکومت کیساتھ کھڑی ہے۔ طارق حمید قرہ نے کہا کہ میرے ریمارکس کی غلط تشریح کی جا رہی ہے اور یہ کہ میں نے صرف وہی بات دہرائی ہے جو راہول گاندھی نے کہی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ جنگوں نے ہمیشہ ہندوستان اور پاکستان دونوں میں تباہی لائی ہے اور واضح کیا کہ انہوں نے بات چیت کی بات نہیں کی۔طارق حمید قرہ نے مزید کہا کہ کانگریس پارٹی حکومت ہند کی طرف سے جو بھی اقدام مناسب سمجھے اس کی مکمل حمایت کرتی ہے اور وہ اس معاملے پر ہم متحد ہیں۔
کشمیری لوگ قوم کے ساتھ کھڑے | فرقہ وارانہ فعل کے ذریعے ہمیں توڑنے کی کوشش کی گئی :وحید پرہ
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کے بجائے انصاف کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ممبر اسمبلی پلوامہ وحید الرحمان پرہ نے کہا کہ حملے پر اس قسم کی ناراضگی 30 سال بعد کشمیر میں دیکھی گئی۔پہلگام حملے پر جموں میں جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوران پی ڈی پی کے ممبر اسمبلی پلوامہ وحید الرحمان پرہ نے اس حملے کو فرقہ وارانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے مذمت کی جس کا مقصد کشمیر کے لوگوں کو تقسیم کرنا ہے۔پرہ نے کہا ’’میرے خیال میں کشمیر میں تشدد کی اس کارروائی کے خلاف شدید اختلاف ہے اور یہ ایک فرقہ وارانہ فعل ہے۔ وہ (دہشت گرد) ہمیں توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کشمیر کے لوگ قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ اس حملے میں مرنے والوں کے لواحقین اور ملک کے درد کو محسوس کرتے اور سمجھتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا ’’ مجھے لگتا ہے کہ حکومت ہند جواب دے گی۔ لیکن کشمیر سے میں یہ کہوں گا کہ پچھلے 30 برسوں میں پہلی بار تشدد کے خلاف سخت ناراضگی ہے۔ ‘‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس معاملے پر پاکستان کے ساتھ بات چیت ہونی چاہیے انہوں نے کہا ’’ زیادہ اہم بات، انصاف ہونا چاہیے‘‘۔ پرہ نے کہا ’’پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کے بجائے انصاف کی ضرورت ہے ۔ ‘‘