یو این آئی
سرینگر//پہلگام میں 22اپریل کو پیش آئے دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیر کے مشہور سیاحتی مرکز سونمرگ میں سیاحوں کی آمد میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ جہاں پہلے سیاحوں کا ہجوم ہوتا تھا، وہاں اب ہوٹل ویران، بازار سنسان اور دکانیں بند پڑی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سونمرگ، جو کہ وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کا سب سے دلکش سیاحتی مقام مانا جاتا ہے، رواں سال جنوری سے مارچ کے اوائل تک غیر معمولی سیاحتی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا تھا۔صرف جنوری میں 56ہزار سیاح، فروری میں 57,186اور مارچ کے پہلے دس دنوں میں مزید 20,734 سیاحوں نے یہاں کا رخ کیا۔ 2024کے دوران مجموعی طور پر 8لاکھ سے زائد سیاحوں نے سونمرگ کی سحر انگیز وادیوں کا نظارہ کیا لیکن پہلگام حملے نے نہ صرف کشمیر کے ماحول کو سوگوار کیا بلکہ سونمرگ جیسے پرامن مقام پر بھی اس کا اثر پڑا۔ خوف کی فضا نے ان حسین وادیوں کو خاموش کر دیا ہے۔حکومت نے فوری طور پر وادی کے تمام سیاحتی مراکز پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔ سونمرگ میں بھی اب سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے تاکہ نہ صرف مقامی افراد بلکہ سیاحوں کو بھی اعتماد دلایا جا سکے کہ کشمیر اب بھی محفوظ ہے۔سونمرگ کے ایک مقامی شہری نیاز شبیر کا کہنا تھا’’ہمارا روزگار سیاحت سے وابستہ ہے۔ ہم نے ہر سیاح کو عزت دی ہے، ان کی خدمت کو عبادت سمجھا ہے۔ چند دہشت گردوں کی حرکت کو پوری وادی سے جوڑنا ناانصافی ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ سیاح پھر سے ہمارے گھروں کی رونق بنیں‘‘۔سیاحتی شعبے سے وابستہ افراد نے بتایا کہ 22اپریل کو ہوئے حملے کے بعد سونہ مرگ میں سیاحوں کی تعداد میں ایک دم گراوٹ آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں پہلے دن بھر بازاروں میں چہل پہل ہوا کرتی تھی، اب وہاں ویرانی چھا گئی ہے۔ایک ہوٹل مالک غلام رسول خان نے بتایا’’پہلگام واقعے کے بعد سے تقریباً 80فیصد سیاحوں نے اپنی بکنگ منسوخ کر دی ہے۔ ہم نے اتنے بڑے پیمانے پر تیاری کی تھی، لیکن اب ہوٹل کے کمرے خالی پڑے ہیں‘‘۔ سونہ مرگ کے ایک دکاندار بشارت احمد نے بتایا’’دن بھر گاہک کا انتظار کرتے ہیں، لیکن کوئی آتا ہی نہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے سب کچھ تھم سا گیا ہے۔ ہم تو سیاحوں کے رحم و کرم پر جیتے ہیں اور اب وہی نہیں ہیں‘‘۔ایک مقامی ٹریول ایجنٹ نے کہا کہ غیر یقینی حالات نے نہ صرف موجودہ سیزن پر اثر ڈالا ہے بلکہ آنے والے مہینوں میں بھی سیاحوں کی آمد پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
مہلوکین کی یاد میں سرینگر میں ہون کا اہتمام
یو این آئی
جموں//پہلگام حملے میں مارے گئے شہریوں کی روح کے سکون، ریاست میں امن و امان اور بھائی چارے کے فروغ کیلئے اتوار کو سرینگر کے قلب میں واقع گھنٹہ گھر (لالچوک) پر ایک خصوصی ’ہون‘(اگنی پوجا) کا اہتمام کیا گیا۔ یہ روحانی تقریب’سنتان سیوا نیاس‘ نامی تنظیم کی جانب سے منعقد کی گئی جس میں بڑی تعداد میں شہریوں، مذہبی رہنماؤں، نوجوانوں اور سماجی کارکنوں نے شرکت کی۔تقریب کے دوران ویدک منتر جاپ کے ساتھ خصوصی دعائیں کی گئیں جن کا مقصد دہشت گردی کے خلاف اجتماعی مزاحمت، مرنے والوں کو خراج عقیدت اور جموں و کشمیر میں دیرپا امن و سلامتی کی خواہش کا اظہار تھا۔ حاضرین نے شمعیں روشن کیں اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔سنتان سیوا نیاس کے منتظمین کا کہنا تھا کہ’وقت کی ضرورت ہے کہ ہم مل کر دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کریں اور مظلوموں کے لیے انصاف کا مطالبہ کریں۔ یہ ہون تمام مذاہب اور قوموں کے لیے یکجہتی کا پیغام ہے ‘۔تقریب میں شریک متعدد مقامی شہریوں کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے نے پورے کشمیر کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور ایسے اقدامات دلوں کو جوڑنے اور زخموں پر مرہم رکھنے کا کام کرتے ہیں۔