عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) بہت جلد بائسرن میں22 اپریل کو ہوئے حملے کی ابتدائی رپورٹ وزارت داخلہ کو پیش کرنے والی ہے۔این آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل سدانند داتے کی براہِ راست نگرانی میں تیار کی گئی ابتدائی رپورٹ میں تقریباً 150 گواہوں کے بیانات، جائے وقوعہ کی 3D ری تخلیق، اور استعمال شدہ کارتوسوں کی بیلسٹک جانچ شامل ہے۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ پہلگام کا حملہ مکمل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا جس میں سرحد پار سے تعاون حاصل تھا۔ بیتاب ویلی (جو پہلگام میں ہی ہے) میں اسلحہ پہلے سے پہنچا دیا گیا تھا، اور مقامی اوور گراونڈ ورکرز نے حملہ آوروں کو پناہ، نگرانی اور لاجسٹک مدد فراہم کی۔ حملہ آور کارروائی کے دوران پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں اپنے ہینڈلرز سے رابطے میں تھے اور اب بھی جنوبی کشمیر کے کچھ علاقوں میں سرگرم ہو سکتے ہیں۔ ایجنسی نے مشتبہ اوور گراو نڈ ورکرز کی فہرست تیار کر لی ہے، اور ان کیخلاف قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔ NIA کے ڈائریکٹر جنرل نے حال ہی میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور تفتیش میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی نے ملک کے مختلف علاقوں میں ٹیمیں بھیج کر حملے میں بچ جانے والے افراد کے بیانات قلم بند کئے۔ ان میں سے کئی گھوڑے بان بھی شامل ہیں جو جائے وقوعہ پر موجود تھے، جبکہ ایک فوٹوگرافر کو کلیدی گواہ سمجھا جا رہا ہے۔حکام کے مطابق، وادی بھر میں 2ہزار سے زائد افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس نے حملہ آوروں کے بارے میں اطلاع دینے پر20 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔حملے کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ملوث ملی ٹینٹوں کی تعداد5سے 7 تک ہو سکتی ہے۔دریں اثناء تحقیقات کے سلسلے میں این آئی اے نے جموں میں قید 2ملی ٹینٹوں سے پوچھ گچھ کی ہے۔ این آئی اے نے پونچھ ضلع کی مینڈھر تحصیل کے بھٹہ دوریاں کے دو ملی ٹینٹ معاونین سے پوچھ گچھ کی، جو ڈھنگری اور بھٹہ دوریاں حملوں میں ملوث ملی ٹینٹوں کی دراندازی کی سہولت فراہم کرنے کے الزام میں کوٹ بھلوال جیل میں بند ہیں۔ملی ٹینٹ ساتھیوں کی شناخت نثار احمد عرف حاجی اور مشتاق حسین کے طور پر کی گئی ہے، دونوں بھٹہ دوریاں کے رہائشی ہیں۔نثار اور مشتاق کو 20 اپریل 2023 کو حملے کی کئی دنوں کی تحقیقات کے بعد گرفتار کیا گیا تھا ۔