عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاہے کہ 22 اپریل کے واقع نے کشمیر کی سیاحتی صنعت کو بہت بڑا دھچکا پہنچایا، لیکن اس بات پر زور دیا کہ عوام کا اعتماد بحال کرنا اور سیاحت کی بحالی وادی کی معیشت کیلئے بہت ضروری ہے۔ ڈاکٹر فاروق نے ایک خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ 22 اپریل2025 کے واقعہ (پہلگام سانحہ )کے بعد کشمیر کی سیاحت کو شدید دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاحت کشمیر کی معیشت کیلئے ضروری ہے، غریب اور خوشحال سب اس پر انحصار کرتے ہیں۔ فاروق عبداللہ نے کہاکہ سردیوں نے ہمیں6 ماہ کیلئے بند کر دیا، تمام آمدنی گرمیوں کے مہینوں میں کمائی جاتی ہے اور سردیوں میں خرچ ہوتی ہے، اسی لیے 22 اپریل کے بعد ہم نے وادی کے لوگوں میں خوف کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کی۔انہوں نے کہاکہ 22 اپریل کو جو واقعہ ہوا ،وہ ہمارا نہیں بلکہ پورا کشمیر اس کیخلاف کھڑا ہے۔
سیاحوں کو واپس لانے کی کوششوں کو نوٹ کرتے ہوئے، انہوں نے ان اقدامات کا خیرمقدم کیا جن کا مقصد حالات کو معمول پر لانا ہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ ہمارے دوست ایونٹس کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے گولڈ ٹورنامنٹ کا بھی انعقاد کیا، اس لیے ہر وقت ایک پیغام جاتا رہتا ہے کہ یہاں کے حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ آئیں اور ہماری مہمان نوازی سے لطف اندوز ہوں۔ریاست کی بحالی کے دیرینہ مطالبے پر ڈاکٹر فاروق نے محتاط امید کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ انشاء اللہ ہمیں امید ہے کہ ایسا ہو گا۔ انہوں نے بتایاکہ دہلی اس پر توجہ دے گا۔ وزیر اعظم جموں و کشمیر کے لوگوں کی اپنی ریاستی حیثیت کو بحال کرنے کی خواہشات کو دیکھیں گے۔وقف اور ڈوڈہ واقعہ کے تنازعات کا حوالہ دیتے ہوئے وقفے وقفے سے آنے والی رکاوٹوں کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کئی دہائیوں سے خطے کی پریشانیوں کا حصہ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ چیزیں ہوتی رہیں گی؛ ہم 1947 سے بھگت رہے ہیں۔ یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے، لیکن ہمیں اس سے باہر آنا چاہیے۔ کچھ بھی جامد نہیں ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ یہاں حالات بہتر ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے رہنماؤں کو سمجھنا چاہیے کہ حالات کو بہتر بنانے کے لیے ہمیں اپنے لوگوں کی امنگوں پر بھی دھیان دینا چاہیے۔