عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)نے پہلگام حملہ کیس کو باضابطہ طور پر اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔اس نے دہشت گردی کی سازش کو بے نقاب کرنے کے لیے شواہد کی تلاش کو تیز کیا ہے اور عینی شاہدین سے پوچھ گچھ کی ہے۔حکام نے اتوار کو کہاکہ انسداد دہشت گردی ایجنسی نے مرکزی وزارت داخلہ(ایم ایچ اے)کے احکامات کے بعد اتوار کو جموں میں ایک مقدمہ درج کیا، اور کئی ٹیمیں تحقیقات میں شامل کرلیں۔حکام نے بتایا کہ منگل کی سہ پہر ہونے والے خوفناک حملے کے بعد جس میں 26 افراد کی جانیں گئیں، اس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی)کی قیادت میں این آئی اے کے اہلکاروں کی ایک ٹیم کو مقامی پولیس کی مدد کے لیے جائے وقوع پر پہنچایا گیا۔ حکام نے بتایا کہ این آئی اے کی ٹیمیں بدھ سے حملے کے مقام پر ڈھیرے ڈالے ہوئے ہیں اور سراغ تلاش کر رہی ہیں۔این آئی اے نے ایک بیان میں کہا”دہشت گردوں کے طریقہ کار کے سراغ کے لئے تفتیشی ٹیموں کی طرف سے داخلی اور خارجی راستوں کی باریک بینی سے چھان بین کی جا رہی ہے، فارنزک اور دیگر ماہرین کی مدد سے ٹیمیں، حملے کی سازش کو بے نقاب کرنے کے ثبوت کے لئے پورے علاقے کی اچھی طرح جانچ کر رہی ہیں جس کی وجہ سے یہ خوفناک حملہ ہوا،جس نے قوم کو حیران کر دیا ہے‘‘۔اس میں کہا گیا ہے کہ عینی شاہدین سے بھی لمحہ بہ لمحہ پوچھ گچھ کی جا رہی ہے تاکہ ان واقعات کی ترتیب کو یکجا کیا جا سکے جس کی وجہ سے کشمیر میں ایک بدترین دہشت گردانہ حملہ ہوا۔این آئی اے کے جاری کردہ بیان کے مطابق، انسداد دہشت گردی ایجنسی کے آئی جی، ایک ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی)اور ایک سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کی زیر نگرانی ٹیمیں، ان عینی شاہدین کا جائزہ لے رہی ہیں جنہوں نے پہلگام کی پرامن اور دلکش وادی بائسرن میں حملے کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا تھا۔NIA حکام کی الگ الگ ٹیمیں حملے میں بچ جانے والوں سے تفصیلات حاصل کرنے کے لیے ملک بھر کا دورہ کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ این آئی اے کی ٹیموں نے مہاراشٹرا، اڈیشہ اور مغربی بنگال سمیت دیگر ریاستوں میں متاثرہ خاندان کے افراد کے اکائونٹس ریکارڈ کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس خوفناک حملے کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ملوث دہشت گردوں کی تعداد پانچ سے سات تک ہو سکتی ہے۔حکام نے بتایا کہ حملہ آوروں کو کم از کم دو مقامی عسکریت پسندوں نے بھی مدد فراہم کی جنہوں نے پاکستان میں تربیت حاصل کی۔جموں و کشمیر پولیس نے دہشت گردوں کو بے اثر کرنے والی معلومات کے لیے ہر ایک کو 20 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔