گزشتہ ہفتے پونچھ کے مینڈھر علاقے میں بجلی شارٹ سرکٹ کی وجہ سے دو نوجوانوں کی موت ہوگئی جبکہ 6افراد زخمی ہوئے۔ اس واقعہ میں مینڈھر کے چھونگاں چرون میں بڑے پیمانے پر مالی نقصان بھی ہوا اور لوگوں کے گھروں میں موجود الیکٹرانک آلات یا تو جل گئے یا انہیں جزوی طور پر نقصان پہنچا۔ اس واقعہ سے ریاست کے دور افتادہ علاقوں میں بجلی کے نظام کا پتہ چلتا ہے۔بجلی شارٹ سرکٹ کے واقعات عموماپیش آتے رہتے ہیں اور اس کی وجہ بجلی کا خستہ حال نظام اور محکمہ کے افسران اور ملازمین کی لاپرواہی مانی جاتی ہے۔ مینڈھر واقعہ پر مقامی لوگوں میں سخت غم و غصہ پایا جارہا ہے اور انہوں نے اس کی تحقیقات کرکے لاپرواہ ملازمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔بجلی نظام کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو زمینی سطح کی صورتحال انتہائی خراب نظر آتی ہے۔ دور دراز اور پہاڑی علاقوں میں جہاں بجلی کی ترسیلی لائنیں سرسبز درختوں سے باندھی گئی ہیں وہیں ٹرانسفارمر ذرا سااضافی لوڈ بھی برداشت نہیں کر پاتے اور نتیجہ کے طور پر مینڈھر جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔بارہا حکام کی زبانی یہ سنا گیا کہ بجلی کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری لائی جارہی ہے اور ترسیلی نظام کو مستحکم بنایا جارہا ہے مگر صورتحال بیان سے باہر ہے۔حالانکہ بنیادی ڈھانچہ مضبوط بنانے کے مقصد سے ہی مرکزی سرکار کی معاونت سے متعدد سکیمیں رو بہ عمل لائی گئیں مگر ان کے بھی کوئی زیادہ ثمر آور نتائج برآمد نہیں ہوئے۔یہ بات اہم ہے کہ خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب میں بجلی کی ترسیلی لائنیںاس قدر غیر مستحکم ہیں کہ تھوڑ ی سی بارش ہو نے یا ہوا چلنے پر سپلائی بند کرنے کی نوبت آتی ہے اور کئی جگہوں پر تاریں ڈھیلی ہو جاتی ہیں یا گر جاتی ہیں ۔خطہ پیر پنچال کے دونوں اضلاع کے دیہی علا قوں میں بجلی نظام اس قدر خستہ ہے کہ ہر ایک گائوں میں بجلی کی فراہمی میں آئے روز نت نئی مشکلات کے بغیر محکمہ کو سپلائی برقرار رکھنا ممکندکھائی نہیں دیتا لیکن ان پسماندہ علا قوں میں محکمہ بجلی کی جانب سے اگر کو ئی کام سنجیدگی سے کیا جاتا ہے وہ صرف بجلی کے ماہانہ بل تقسیم کرنے کا ہے ۔مرکزی حکومت کی دیہی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں میں آر جی جی وی وائی اسکیم کے تحت بڑی تعداد میں ٹرانسفارمروں کی تنصیب عمل میں لائی گئی تھی لیکن ان میں سے ایک بڑی تعداد 2014میں ہوئی طوفانی بارشوں و سیلاب کی وجہ سے ناکارہ ہو گئے تھے لیکن اس کے بعد ابھی تک مذکورہ ٹرانسفارمروں کی نہ تو مرمت کی گئی ہے اور نہ ہی ان کو تبدیل کیا گیا ہے ۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پہاڑی علاقوں میں ٹرانسفارمر یا ترسیلی لائنیں خراب ہوجانے پہ ان کی کئی کئی دنوں تک مرمت نہیں کی جاتی جس سے بھی اکثر حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ حکام کو چاہئے کہ مینڈھر واقعہ کی سنجیدگی کے ساتھتحقیقات کرکے ذمہ داروں کی نشاندہی کی جائے اور بجلی کا ڈھانچہ مضبوط بنانے کیلئے ایک جامع پالیسی مرتب کی جائے تاکہ ہر دوسرے دن بجلی شاٹ سرکٹ ودیگر مسائل سے عوام کو چھٹکارہ مل سکے ۔