جاوید اقبال
مینڈھر// جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی سری نگر ونگ کے ڈویژن بینچ نے پہاڑی ریزرویشن کیس کی سماعت چار مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔ ظہور احمد بٹ اور دیگر کی جانب سے دائر کردہ پانچ رٹ درخواستیں عدالت کے سامنے سماعت کے لئے مقرر تھیں۔ جسٹس رجنیش اوسوال اور جسٹس وانی پر مشتمل بینچ نے مرتضیٰ خان ایڈووکیٹ کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے چار درخواست گزاروں، بشمول پہاڑی کلچرل ڈیولپمنٹ سوسائٹی، کو مقدمے میں مدعیٰ علیہ کے طور پر شامل کرنے کا حکم دیا اور انہیں آئندہ پیشی سے قبل اعتراضات داخل کرنے کی ہدایت کی۔درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ موجودہ ریزرویشن پالیسی اور ضوابط اوپن میرٹ کیٹیگری کے حقوق متاثر کر رہے ہیں۔پہاڑی قبائل کو ایس ٹی درجہ ملنے کے بعد مختلف سماجی و سیاسی گروہوں کی جانب سے اعتراضات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ پہاڑی طبقے کے رہنماؤں نے ان اعتراضات کو ایک منظم سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہاڑی برادری کے حقوق کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔دریں اثنا، نیشنل کانفرنس کے ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ نے وزیر اعلیٰ پر زور دیا ہے کہ وہ الیکشن میں کئے گئے وعدوں کو پورا کریں اور ریزرویشن سے متعلق مسائل کو حل کریں۔ انہوں نے اس معاملے پر وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے سامنے مظاہرہ بھی کیا۔سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت میں ان کے پاس ایسے فیصلے لینے کے اختیارات نہیں ہیں اور ریاست کی بحالی کے بعد ہی اس معاملے کو حل کیا جا سکتا ہے۔سینئر پہاڑی لیڈر مرتضیٰ خان نے مینڈھر میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ ایسی ریاست کی بحالی کے حق میں نہیں جس میں وزیر اعلیٰ کو پہاڑی طبقے کے حقوق میں مداخلت کا اختیار ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر حقوق کے تحفظ کی ضمانت نہ دی گئی تو وہ یوٹی کو ریاست پر ترجیح دیں گے۔
پہاڑی ریزرویشن معاملہ، سماعت چار مارچ تک ملتوی | سیاسی و سماجی اعتراضات کے بیچ پہاڑی رہنماؤں کا سخت موقف
