موسم سرما نے دستک دے دی ہے اور پہاڑی علاقوں میں ایک سے زائد مرتبہ برفباری بھی ہوچکی ہے جبکہ سردی میں بھی دن بدن اضافہ ہوتاجارہاہے مگر حکام کی طرف سے بجلی ، راشن ، رسوئی گیس اور دیگر ضروریات زندگی کا انتظام کرنے کیلئے کوئی خصوصی اقدام نہیں کیاگیا ،جس سے اس بات کا اندیشہ لگنے لگاہے کہ ریاست کے دور افتادہ اور پہاڑی علاقوں میں موسم سرد ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی مشکلات بھی بڑھتی جائیں گی۔ابھی اتنی زیادہ سردی نہیں ہوئی لیکن پھر بھی بجلی کی کٹوتی میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے اور رات کو کئی علاقوں میں بجلی دستیاب نہیں ہوتی جس کے نتیجہ میں ان علاقوں کے مکینوں اور خاص کر امتحانات دے رہے طلباء کو پریشانی اٹھاناپڑرہی ہے اور ان کی پڑھائی بری طرح سے متاثر ہوتی ہے ۔جموں کے خطہ پیر پنچال اور وادی چناب میں بجلی کا نظام ہمیشہ سے ہی ناقص رہتاہے مگر سردیوں کے مہینوں میں اس کا باواآدم نرالا ہوتاہے جب اس کی سپلائی کسی شیڈیول کے مطابق نہیں بلکہ محکمہ کے ملازمین کی من مرضی پر ہوتی ہے ۔چونکہ سردیوں میں بجلی کا لوڑ بڑھ جاتاہے اس لئے بھی ایک علاقے کی سپلائی کاٹ کر دوسرے علاقے کو دی جاتی ہے ۔اسی طرح سے سردیوں کے ایام میں راشن ،رسوئی گیس اور دیگر ضروریات زندگی کی بھی قلت کاسامنارہتاہے اورحکام کی طرف سے پیشگی انتظامات کے دعوے ہمیشہ سراب ثابت ہوتے ہیں ۔ماضی کے تجربات اور انتظامیہ کی موجودہ تیاریوں کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتاہے کہ اس بار بھی موسم سرما میں لوگوں کی مشکلات میں کوئی کمی واقع نہیںہوگی اور انہیں پھر سے انہی حالات کاسامناکرنا ہوگا جو وہ پہلے سے سہتے آرہے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ موسم سرما کے دوران خطہ چناب اور خطہ پیر پنچال کے پہاڑی علاقوں میں جہاں سڑکیں برف تلے دب جاتی ہیں وہیں بجلی اور پانی کا نظام مفلوج ہو کر رہ جاتاہے اور راشن و دیگر غذائی اجناس و رسوئی گیس وغیرہ کی شدید قلت پیدا ہوتی ہے ۔ایسے حالات میں مڑواہ ،دچھن اوردیگر دور افتادہ علاقوں کے عوام مکمل طور پر حالات کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں اور انہیں تب تک انتظامیہ کی طرف سے کوئی سہولت فراہم نہیں ہوتی جب تک کہ حالات انتہائی ہنگامی نہج پر نہ پہنچ جائیں ۔انہی موسمی حالات کو دیکھتے ہوئے حکومت کی طرف سے مختلف علاقوں کیلئے ہیلی کاپٹر خدمات بھی شروع کی گئی ہیں تاہم ہیلی کاپٹر کا کرایہ اتنا زیادہ ہے کہ ایک غریب انسان اس میں سفر کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ریاست جموں وکشمیر کا محل وقوع ایسا ہے کہ یہاں ہر سال برفباری ہوتی ہے اور خراب موسم سے لوگ متاثر ہوتے ہیں اسلئے پیشگی انتظامات کے حوالے سے کوئی ہمہ وقت پالیسی مرتب کرکے اس پر عمل کیاجائے اور لوگوں کو آخر کب تک حالات کے رحم و کرم پر چھوڑاجائے گا۔سردیاں مزید بڑھنے سے قبل جہاں خستہ حال سڑکوں کی مرمت کئے جانے کی ضرورت ہے وہیں بجلی کی سپلائی اور بنیادی ڈھانچے میں استحکام پیدا کیاجائے جبکہ راشن اور رسوئی گیس سمیت دیگر غذائی اجناس کے ذخیرہ کو یقینی بنایاجائے ۔امید کی جانی چاہئے کہ گورنر انتظامیہ ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے نہیں رہے گی بلکہ موسم سرما سے پیدا ہونے والے حالات سے نمٹنے کیلئے پیشگی انتظامات اور تیاریاں کی جائیں گی ۔