غلام نبی رینہ
کنگن // کشمیری مہمان نوازی کے دل مولینے والے واقعہ میں سرینگر-سونہ مرگ شاہراہ پر گنڈ میں مقامی لوگوں نے بھاری برف باری کی وجہ سے پھنسے ہوئے مسافروں کے ایک گروپ کو پناہ دینے کے لیے ایک مسجد کے دروازے کھولے۔حکام نے بتایا کہ پنجاب کے ایک درجن سیاح جمعہ کو سونمرگ کے علاقے سے واپس آتے ہوئے برف باری میں پھنس گئے۔حکام نے مزید کہا کہ ان کی گاڑیاں برف میں پھنس گئیں اور قریبی ہوٹل اور مقامی مکانات میں اتنی جگہ نہیں تھی کہ گروپ کو ٹھہرا سکیں۔اس موقعہ پر گنڈ کے رہائشیوں نے جامع مسجد کے دروازے کھول دیے، اورسیاحوں کو وہاں رات گزارنے کے لئے ٹھہرایا گیا۔مقامی لوگوں نے کہا، “یہ بہترین ممکنہ حل تھا کیونکہ مسجد میں ایک حمام بھی ہے، جو رات بھر گرم رہتا ہے۔”سیاحوں کی مسجد کے اندر رات گزارنے کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔سیاحوں نے مقامی لوگوں کی مدد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ “ایک اور سیاح نے مزید کہا، ہر کسی کو کشمیر کی مہمان نوازی کا تجربہ کرنے کے لیے جانا چاہیے، یہاں ہر کوئی مہربان ہے اور یہاں جانا محفوظ ہے، براہ کرم زمین پر اس جنت میں آو۔”
ادھر سرینگر کی طرف جارہی سیاحوں سے بھری سینکڑوں گاڑیاں گگن گیر، کلن، گنڈ، رائل، ہاکنار اور گنہ ون کے مقامات پر سڑک پر پھسلن پیدا ہونے کے نتیجے میں رات بھر درماندہ ہوگئیں او ر ان میں سوار قریب 1000لوگوں کو مقامی لوگوں نے اپنے گھروں میں پناہ دی۔ رائل، گنڈ ،ہاکنار، کلن اور گنہ ون علاقوں میں کوئی بھی ہوٹل قائم نہیں ہے اورجب ان علاقوں کے نوجوانوں اوردیگر معززین کو معلوم ہوا کہ سینکڑوں سیاح درماندہ ہوگئے ہیں اور رہائشی سہولیات دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ٹھٹھرتی سردی میں کانپ رہے ہیں تو مقامی مساجد سے اعلان کیا گیاکہ اور درماندہ ہوئے سیاحوں کے لئے گھروں کے دروازے کھول دئے گئے۔ جس کے بعد سیاحوں کو مقامی لوگوں نے اپنے گھروں میں جگہ دی اور ان کو کھانا اورگرم کپڑے فراہم کئے۔ کئی سیاحوں نے کشمیر عظمیٰ کوبتایا کہ جب سونمرگ میں شدید برفباری ہوئی تو سڑک پر پھسلن پیدا ہوگئی جس سے گاڑیوں کا چلنا محال ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگوں نے ان کو اپنے گھروں میں رہائشی سہولیات گرم کپڑے ،گرم پانی اورکھانا فراہم کیا جس سے ان کو ایسا محسوس ہوا کہ وہ اپنے گھروں میں بیٹھے تھے۔ادھر ایس ایچ او گنڈ انسپکٹر لطف علی رات بھر اپنے اہلکاروں کے ہمراہ ہاکنار اور گنڈ علاقے میں موجود رہے۔ تحصیلدار گنڈ منظور احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ تحصیل گنڈ کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے ایک ہزار کے قریب سیاحوں کو اپنے گھروں میں پناہ دی ۔