عظمیٰ نیوزسروس
سری نگر//وادی میں سبزیوں کے بعداب بازاروں میںانتہائی مہنگے داموں میوہ اورپھل بھی فروخت کئے جارہے ہیں ، جس کی وجہ سے بیمار اور ضرورت مندوں کے ہوش اڑ گئے ہیں ،جبکہ نرخوں کو اعتدال پر رکھنے والا محکمہ کہیں بھی نظر نہیں آرہا ہے ۔ کے این ایس کے مطابق پوری وادی کشمیر میں ان دنوں سبزیوں کے بعد پھلوں کی قیمتوں میں زبردست اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس کی وجہ سے ایک عام انسان یا بیمار پھل خریدنے کی سکت نہیں رکھتا ہے ۔بشارت احمد نامی ایک شہری نے بتایا ،انہیں گھر میں بیمار ہے جس کیلئے کچھ پھلوں کا جوس ڈاکٹروں نے تجویز کیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ بازار میں پہنچ کر ایک عام انسان پریشان ہے کہ کیا خریدلوں ۔انہوں نے بتایا سنگترے اس وقت سب سے چھوٹے سائز کا 220روپے درجن ملتا ہے جو گزشتہ سال70سے80روپے تک بازار میں ملتا تھا ۔انہوں نے بتایا کیوی اب بہت زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔انہوں نے بتایا ماہ رمضان کے مہینے میں یہ میوہ 20سے25روپے سب سے اچھا سائز ملتا تھا، لیکن اس وقت ایک چھوٹا پیک دکانداروں نے بنایا ہے جس میں 4سے گھٹا کر 3کیوی رکھے گئے ہیں جو چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں اور ان کی قیمت120روپے رکھا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کیلا 120سے150فی درجن بازار میں ملتا ہے لوگوں کا کہنا تھا کہ کشمیر میں اب کیوی وافر مقدارملتا ہے لیکن کشمیر کا میوہ کشمیریوں کو اتنا مہنگا کس طرح فراہم کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح پپیتا جوصرف60سے70روپے فی کلو ملتا تھا۔ اس وقت بازار میں80سے100روپے تک ملتا ہے جبکہ کسی بھی میوے کی قیمت سرکاری نرخ نامے کے ساتھ میل نہیں کھاتی ۔انگور سفید200فی روپے کلو جبکہ کالے رنگ کی انگور400روپے فی کلو دستیاب ہے ۔غلام محمد نامی ایک شہری نے بتایا جو ناشپاتی اگست میں 10روپے میں کوئی نہیں خریدتا تھا اسکی قیمت اس وقت بازار میں 80روپے جبکہ اس کا چھوٹا سائز (ٹانچہ) 120 سے140روپے بازار میں دستیاب ہیں ۔آڑو جو کشمیر میں گھر گھر کا میوہ ہے،مقامی پیداوار ہونے کے باوجود 70سے80روپے کلو فراہم ہوتا ہے جبکہ تربوزے کی قیمت 80روپے سے بھی زیادہ بتائی جاتی ہے ۔وادی کشمیر کے مختلف علاقوںکے ساتھ ساتھ شہر سرینگر میں بھی پھلوں کی قیمتیں انسان کی قوت خرید سے باہرہیں ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سبزیوں کے بارے میں بتایا جاتا تھا کہ باہر سیلاب آگیا ہے لیکن پھل تومحفوظ ہیں اورپھلوں کی قیمتوں میں یہاں اکثر تاجروں نے از خود اضافہ کیا ہے جبکہ باہر سے آنے والے پھلوں کی قیمتوں پر بھی کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔اسی طرح انار فی کلو 200 سے250روپے فی کلو فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ مقامی سیب 100سے130روپے کلو فراہم کیا جاتا ہے ۔چھوٹے تاجروں کے مطابق اب پھل صرف مالی اعتبار سے بہتر لوگ ہی خریدتے ہیں یا کوئی مجبور ہوتا ہے ۔ایک میوہ فروش نے بتایا کہ ہمیں خوشی ہوتی اگر قیمتیں کم ہو جاتی ۔ انہوں نے کہا ہم رٹیل والوں کو وہی دس روپے منافع ہوتا ہے لیکن اس مہنگائی کی وجہ سے ہماری روزی روٹی بھی متاثر ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا سرکار کو منڈیوں پر ہی قیمتوں کو کنٹرول کرنا چاہے۔ اس کے بعد اگر کوئی دکاندار یا چھاپڑی فروش زیادہ قیمت وصول کرے گا ،اس کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہے ۔ خیال رہے بازاروں میں سبزیوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام کا حال بے حال ہے ۔