رمیش کیسر
نوشہرہ// سرحدی گاؤں پکھرنی کے مقامی لوگوں نے حکومت سے پْرزور مطالبہ کیا ہے کہ ان کے علاقے میں محکمہ صحت کا پرائمری ہیلتھ سینٹر فوری طور پر قائم کیا جائے۔ ہندوستان-پاکستان حقیقی کنٹرول لائن پر واقع پکھرنی کے عوام برسوں سے اس ضرورت کا اظہار کر رہے ہیں لیکن تاحال حکومت کی جانب سے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔مقامی لوگوں کے مطابق گاؤں کی ایک بڑی آبادی صرف ایک چھوٹے سے سب سینٹر پر منحصر ہے، جو بنیادی طبی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ہے۔ اس کے علاوہ، نوشہرہ کا سب سے قریبی ہسپتال تقریباً 35 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو بروقت طبی امداد نہیں ملتی اور ان کی زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔محمد حسین، وزیر حسین، شوکت احمد، امتیاز محمد، رشید گلزار احمد سمیت دیگر مقامی باشندوں نے کہا کہ اگر فوجی ڈاکٹر نہ ہوتے تو بیمار افراد علاج کے بغیر ہی موت کے منہ میں چلے جاتے۔ فوج کے ڈاکٹر مریضوں کے علاج کے لئے فوری مدد فراہم کرتے ہیں، لیکن ایک مستقل طبی مرکز کی اشد ضرورت ہے تاکہ ہر وقت لوگوں کو مناسب طبی سہولیات میسر ہو سکیں۔عوام نے ریاستی حکومت سے اپیل کی ہے کہ پکھرنی گاؤں میں جلد از جلد پرائمری ہیلتھ سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ سرحدی علاقے کے لوگوں کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم ہو سکیں اور ان کے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔