پچھلے پانچ ہفتوں سے پٹوار ایسو سی ایشن کے بینر تلے ریاست بھر میں پٹواریوں کی ہڑتال جاری ہے جس کی وجہ سے عام لوگ بری طرح سے متاثر ہورہے ہیں۔پٹواریوں کے اہم مطالبات میں تنخواہوںکےگریڈ میں اضافہ کرنا،نائب تحصیلداروں کی براہ راست بھرتی پر پابندی عائدکرنا، ڈی پی سی تیار کرکے انہیںترقی سے نوازنا،پٹوار خانے قائم کرنا اور کرایہ پر لئے گئے پٹوار خانوں کا کرایہ ادا کرناقابل ذکر ہیں ۔یہ ہڑتال پچھلے سینتیس روز سے جاری ہے جس کو ختم کروانے کیلئے ایک آدھ مرتبہ حکومت کی طرف سے کوشش بھی ہوئی تاہم تعطل نہ ٹوٹا اور کام چھوڑ ہڑتال کاسلسلہ جاری ہے۔اس ہڑتال سےبراہ راست نہ تو پٹواریوں کاکوئی نقصان ہورہاہے اور نہ ہی سرکار کو مشکلات درپیش ہو رہی ہیں لیکن عام لوگ اور خاص طور پر طلباکا طبقہ بری طرح متاثر ہورہاہے۔ جن کافی الوقت نئی کلاسوں میں داخلوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس کےلئے طلبہ کو آمدنی ، مستقبل باشندگی اور دیگر اقسام کی اسناد کی اشدضرورت ہوتی ہے لیکن تحصیل دفاتر میں پہنچ کر انہیںیہ پتہ چلتاہے کہ پٹواری ابھی تک ہڑتال پر ہی ہیں اس لئے محکمہ کیلئے ان اسناد کی اجرائی ممکن نہیں۔کہیں کہیں یہ دستاویز ات یا اسناد محکمہ کے بالا افسران کے تعاون سے جاری بھی ہوجاتی ہیں لیکن اکثرجگہوں پر لوگ اورطلاب خالی ہاتھ واپس لوٹ رہے ہیں اور ان کے کئی کئی دن ان دفاتر کے چکر کاٹنے میں ضائع ہو رہے ہیں۔ دور دراز اور پہاڑی اضلاع میں عام لوگوں کیلئے یہ ہڑتال زیادہ ہی پریشان کن ثابت ہورہی ہے اور میلوں پیدل مسافت طے کرکے تحصیل دفتر پہنچنے کے بعد بھی ان کے کام نہیں ہورہے۔صرف طلباکو درکار اسناد ہی نہیں بلکہ عام لوگوں کے مختلف اقسام کی دستاویزات،اسناد اور نقول کی تیاری کاکام بھی رکاپڑاہے اور محکمہ مال کا کام کاج بری طرح سے متاثرد کھائی دیتاہے۔پٹواری سرکاری مشینری کے ایک اہم پُرزےکی حیثیت رکھتے ہیں جن کے پاس اراضی کا ریکارڈ اور دیگراہم تفصیلات ہوتی ہیں ، جوقدم قدم پر لوگوں کی ضرورت کا اہم حصہ ہیں ۔ حکام پٹواریوں کے ساتھبات چیت کرکے ہڑتال ختم نہ کرواکر عوام کی پریشانیوں میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں۔بدقسمتی سے ہماری ریاست میں یہ ایک معمول بن گیاہے کہ چاہے عام لوگ ہوں یا سرکاری ملازم ،تب تک ان کے مطالبات پر کوئی دھیان نہیں دیاجاتاجب تک کہ وہ مسلسل مہینوں تک ہڑتال اور دھرنے نہ دیں اور بھوک ہڑتال پر نہ بیٹھ جائیں۔اگرچہ کام متاثر دیکھتے ہوئے یا امن و قانون کی صورتحال کے پیش نظر حکام کی طرف سے ہڑتالی ملازمین یا عوام کے ساتھ وعدے کئے جاتے ہیں اور یقین دہانیاں دی جاتی ہیں تاہم یہ بات بھی مشاہدہ میں آئی ہے کہ مطالبات پورے کرنے کے وقت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں ہوتا اور کبھی مطالبات کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں تو کبھی کوئی اور حربہ اختیارکیاجاتاہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پھر وعدے ہی فراموش کردیئے جاتے ہیں۔پٹواریوں کی بھی یہی شکایت ہے کہ ان کے ساتھ کئے گئے وعدے ایفا نہیں ہوئے اور حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ کمیٹی کی سفارشات پر بھی عمل نہیں کیاگیا ۔اس ہڑتال سے کچھ ایسے غریب لوگ بھی متاثر ہورہے ہیں ،جو معاوضہ ،امداد یا کسی دیگر نوعیت کی فائلوں کی تکمیل کیلئے پٹواریوں کی ہڑتال ختم ہونے کے انتظار میں دہرے ہورہے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے نظام کو تبدیل کیاجائے اور ہڑتال کرنے والے ملازمین کےمطالبات کا مثبت انداز سے جائزہ لیکر کسی منزل پر پہنچنے کی کوشش کی جانی چاہئے تاکہ عوام کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔ فی الوقت پٹواریوں کی ہڑتال ختم کروانے کےلئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عام لوگوں کو درپیش پریشانیوں میں مزید اضافہ نہ ہو اور انکے التواء میں پڑے ہوئے کام جلداز جلد نپٹائے جاسکیں، خاص طور پر طلبہ کا مستقبل انتظامی کھلواڑ کا شکار نہ ہو۔