پٹن //شمالی قصبہ پٹن کے زنگم علاقے میںپولیس نے احتجاجی خواتین پر اُس وقت ٹیر گیس شیلنگ کی جب خواتین کی ایک بڑی تعداد نے پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کے خلاف سرینگر مظفر آباد شاہراہ پردھرنا دیکراحتجاجی مظاہرے کئے اور ٹریفک کی نقل و حمل کئی گھنٹوں تک مسدود کرکے رکھ دی۔احتجاجی خواتین نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل پانی کی سپلائی اچانک بند کردی گئی اور اس طرح ایک وسیع آبادی کو پینے کے پانی سے محروم کردیا گیا۔منگل کی صبح مقامی خواتین نے زنگم کراسنگ کے نزدیک سرینگر مظفر آباد شاہراہ پردھرنا دیا اور محکمہ پی ایچ ای کے خلاف نعرے بازی شروع کی۔ احتجاج میں شامل خواتین نے اپنے گھروں سے خالی مٹکے بھی ساتھ لائے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ انہیں منہ دھونے کیلئے بھی پانی دستیاب نہیں ہے۔مظاہرین نے شاہراہ پر رکائوٹیں کھڑی کرکے گاڑیوں کی آمدورفت روک دی جس کے نتیجے میں سینکڑوں چھوٹی بڑی گاڑیاں شاہراہ پر درماندہ ہوکر رہ گئیں اور ان گاڑیوں میں سوار مسافروں کو تپتی گرمی کی وجہ سے شدید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔احتجاج کی وجہ سے کئی گھنٹوں تک شاہراہ پر ٹریفک معطل رہی ۔ بعد میں تحصیلداراورایس ایچ اوپٹن نے احتجاج مظاہرین کو یقین دلایا کہ وہ یہ معاملہ متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھانے کے علاوہ علاقے میں پانی کی سپلائی بحال کرائیںگے۔اس کے ساتھ ساتھ ایک ٹینکر ہنگامی بنیادوں پر منگوایا گیا جس کے بعد خواتین منتشر ہوئیں۔تاہم ایک گھنٹے بعد خواتین دوبارہ شاہراہ پر نمودار ہوئیں اور ایک مرتبہ پھر دھرنا دیکر ٹریفک کی روانی پھر سے مسدود کردی۔اس بار خواتین نے ایس ایچ او ، تحصیلدار اور محکمہ پی ایچ ای کے متعلقہ افسران کی ایک نہ سنی اور احتجاج پر بضد رہیں جس کے نتیجے میں شاہراہ پر پھر سے بدترین ٹریفک جام ہوا اور ہزاروں مسافر درماندہ ہوگئے۔چنانچہ پولیس نے خواتین کو منتشر کرنے کیلئے ایک خاص قسم کا سپرے کیا ، تاہم اس کا خواتین پر کوئی اثر نہیں ہوا۔بعد میں لاٹھی چارج کے ساتھ اشک آور گیس کے گولے داغے گئے جس کے نتیجے میں خواتین تتر بتر ہوئیں اور شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت کئی گھنٹوں بعد بحال ہوگئی۔