پٹنہ، //مرکز کی مودی حکومت کے خلاف ملک کے کئی ٹریڈ یونینوں، عوامی و سماجی تنظیموں اور مختلف مسائل پر تحریک چلانے والے سماجی گروپوں نے عوام کے حقوق پر بڑھتے حملے کی مخالفت میں قومی سطح پر شروع کی گئی ' جن ایکتا- جن آدھیکار ' (جے اے جے اے )تحریک کی آج یہاں بہار چیپٹر کی میٹنگ میں 26 نکاتی مطالبہ نامہ جاری کیا گیا۔ راجدھانی پٹنہ کے چھجوباغ میں منعقدہ تحریک کی میٹنگ میں قومی سطح پر طے پانے والے فیصلوں کو مضبوطی اور مؤثر طریقے سے لاگو کرنے پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔ ایک روزہ کنونشن میں ملک گیرمہم کے تحت 16 سے 22 مئی تک مودی حکومت کے خلاف 'پول کھول – ہلا بول' پروگرام کو مؤثر طریقے سے چلانے اور 23 مئی کو پٹنہ میں منعقد ہونے والے احتجاجی اجتماع کو کامیاب بنانے سمیت مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔اس سلسلے میں تحریک کے نمائندوں نے 26 نکاتی مطالبے کا خط بھی جاری کیا۔ مختلف تنظیموں سے وابستہ مقررین نے ایک آواز میں کہا کہ مودی حکومت کے خلاف متحد ہوکر جنگ جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی ظالم اور فاشسٹ حکومت کا تختہ الٹنے کا وقت آ گیا ہے ۔ اس موقع پر ایپوا کی سکریٹری جنرل مینا تیواری، کسان لیڈر رامادھار سنگھ، کسان لیڈر للن چودھری، اے آئی ایم یو کے نرپین کرشن مہتو اور سوریکر جتیندر کی پانچ رکنی ٹیم نے کنونشن کی صدارت کی۔ کنونشن کی نظامت کرتے ہوئے کھیتیہارگرام مزدور سبھا (کھے گرامس) کے سکریٹری جنرل دھیریندر جھا اور سیٹو کے گنیش پرساد سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت کے چار سال ملک کے لئے انتہائی مایوس کن گزرے ہیں، جس میں سماج کا مکمل تانا بانا، آئین، جمہوریت خطرے میں پڑ گئی ہے ۔ حکمراں بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ نفرت، کشیدگی اور شرارت کے ذریعے ملک میں فرقہ وارانہ تقسیم کی سیاست کر رہے ہیں۔ لیڈروں نے کہا کہ مزدوروں اور کسانوں کے حقوق پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں۔ پورے ملک میں بے روزگاری عروج پر ہے اور عام لوگوں سے زمین، رہائش، خوراک، تعلیم، صحت، روزگار اور پنشن کے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف قومی اثاثوں، وراثتوں کو کمپنیوں کو اونے پونے دام پر فروخت کیا جا رہا ہے ۔ بی جے پی کی طرف سے عدلیہ، الیکشن کمیشن اور سی بی آئی جیسے خود مختارمرکزی اداروں کا کھل کر استعمال کیا جا رہا ہے ۔ مسٹر سنگھ نے بہار کی بی جے پی-جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) حکومت کو عوام مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت میں دلتوں اور غریبوں کو اپنی زمین اور رہائش گاہ سے بے دخل کیا جا رہا ہے ۔ آدھار کارڈ کے نام پر راشن-کراسن، پنشن اور منریگا پر روک لگا دی گئی ہے ۔ کسانوں میں فصل کے نقصان اور قرض معافی کو لے کر جہاں کافی ناراضگی ہے وہیں گنا کسانوں کے بقایا کافی وقت سے زیر التوا ہیں۔ اسکیم مزدوروں کو کم از کم اجرت نہیں مل رہی ہے ۔ کورٹ کے حکم کے باوجود یکساں کام کے لئے یکساں تنخواہ نہیں مل رہی ہے ۔ گرام مزدور سبھا کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ 16 سے 22 مئی تک چلنے والی مہم میں تنظیم سے وابستہ لیڈران گاؤں گاؤں جائیں گے اور مودی حکومت کے خلاف ریفرنڈم تیار کریں گے ۔ دیہات سے ریفرنڈم تیا رکرتے ہوئے 23 مئی کو پٹنہ کے گاندھی میدان میں تاریخی احتجاجی اجتماع ہو گا۔ کنونشن کو آل انڈیا کسان مہاسبھا کے سکریٹری جنرل راجارام سنگھ، بہار اسٹیٹ کسان سبھا کے جنرل سکریٹری اشوک پرساد سنگھ، بہار اسٹیٹ امید کارکن یونین کی ریاستی صدر ششی یادو، اعزازیہ ملازم مورچہ کے لیڈر رنوجے کمار سمیت کئی تنظیموں کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا ۔