بانہال// جموں اور ادہمپور میں چار روز سے درماندہ پڑے سینکڑوں مجبور مسافروں نے چندرکوٹ کے مقام پر روکنے کے بعد رام بن تک کا پیدل سفر طے کیا ۔ مسافروں نے پنتھیال کے نزدیک نالہ بشلڑی پر محکمہ دیہی ترقی رامسو کے ایک نامکمل اور پرخطر پْل کے راستے دشوار گذارپہاڑی سلسلے سے پیدل سفر طے کرکے اپنی اپنی منزلوں کا رخ کیا اور یہ سلسلہ شام تک جاری تھا۔ مگرکوٹ اور رام سو کے مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ محکمہ دیہی ترقی کی نااہلی کی وجہ سے مسافروں کیلئے تعمیر کیا گیا یہ پل زمینی راستے سے منقطع ہے اور مسافروں کو ایک اپنی جان جوکھم میں ڈال کر ایک بیس فٹ کی دیوار کو عبور کرکے اپنا سفر جاری رکھنا پڑرہا ہے اور اب فوج مسافروں کو یہ پْر خطر پل پار کرنے میں مدد کر رہی ہے ۔ سابقہ سرپنچ مگرکوٹ دیسراج نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس پْل کو دس سال پہلے درماندہ مسافروں کیلئے محکمہ دیہی ترقی رامسو نے تعمیر کیا اور چار سال پہلے اس کے ساتھ زمینی رابطے کیلئے تعمیر کی گئی دیوار ایک سیلاب میں ڈھ گئی لیکن اب تک اس دیوار کو تعمیر نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کو پْل کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران دو مسافر نالہ بشلڑی میں گر گئے اور مقامی لوگوں نے انہیں بڑی مشکل سے بچالیا۔ شام دیر گئے رام بن سے پیدل سفر کرنے والے مسافروں کو آگے بڑھنے سے روک دیا گیا اور انہیں سیری سے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔