Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

پُتلا

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: September 12, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE
آج بیوی بچوں کے ہمراہ  میوزیم سے لوٹتے وقت امجد صاحب کی نگاہ مسلسل زوبیہ پر مرکوز تھی انھوں نے نوٹ کیاکہ زوبیہ خاموش سی ہے ۔اس کا ذہن اپنے ٹھکانے پر نہیں ،جبکہ نہ صرف وہ گھر سے نکلتے وقت خوش باش تھی بلکہ میوزیم میں بھی چہکتی پھر رہی تھی! پھر کب؟ کیا ہوا کہ یہ گم صم سی  ہوگئی  ؟
امجد صاحب کی گہری نظر صرف زوبیہ پر قائم رہی- کہ  دریں اثنا وہ  شیشے کے گلاس میں پانی لے کر  ان کے پاس آئی ، تو امجدصاحب نے بیٹی کو غور سے دیکھتے ہوئے دریافت کیا
'بیٹا !تمہاری طبیعت ٹھیک ہے نا؟ '
زوبیہ کےلبوں پر  پھیکی مسکراہٹ پھیل گئی
" میں ٹھیک ہوں پاپا ! میں سوچ رہی ہوں کہ اپنے وقت کے یہ بادشاہ جن کے نام سے ساری دنیا  سہم جایا کرتی تھی،  ہٹلر، مسولینی،  وغیرہ وغیرہ ۔۔آج پتلے بن کر میوزیم میں کھڑے  ہیں ، ہم میں سے کوئی  نفرت و حقارت کوئی حسرت اور کوئی عبرت کی نظر سے دیکھ کر آگے بڑھ جاتا ہے –
وہ تو بعد از مرگ پتلے بنائے گئے ، لیکن ہمیں جیتے جی کس نے پتلا بنادیا؟؟
زوبیہ کے سوال پر امجد صاحب چکرا گئے کہ نو عمر لڑکی کے ذہن میں عالمانہ فکر؟ وہ سوچ میں  پڑگئےکہ بیٹی کو کیا جواب دیں کہ وہ مطمئن ہوجائے ۔لیکن ان کے ذہن میں کوئی معقول  جواب نہیں آیا ۔وہ پانی پینے لگے۔ جوابات تلاش کرتے ہوئے اپنے دل ودماغ میں موجود ذخیرہ کتب سے ان کتابوں میں سے چند کتابوں کے اوراق خیالوں کی ہوائیں پلٹ رہی تھیں۔
زوبیہ امجد صاحب  کے پہلو میں صوفے پر بیٹھتی ہوئی بولی!
صدام حسین کے پتلے کے ہاتھ میں قرآن شریف تھمانا اپنے آپ میں غلط ہوسکتا ہے – لیکن میں اسے ایک اور زاویے نظر سے دیکھ رہی ہوں پاپا!
امجد صاحب  کی فکر کی نیّاسوچ کے بھنور سے ابھری ، لیکن بالکل خالی اس نیّا میں سے جواب کی شکل میں ایک قطرہ پانی بھی نہیں چھلکا تھا۔
زوبیہ کی بات سن کر وہ چونک پڑے ،جس طرح  اس سوال پرچونک پڑے تھے "ہمیں پتلا کس نے بنایا؟ ’’ہمیں‘‘ سے مراد انہوں نے صنف نازک سمجھا تھا۔۔ لیکن میری بچی ایک طبقے کی نہیں عالم انسانیت کی بات کررہی تھی افلاطون کی نانی بن کر، 
امجد صاحب نے اپنی لاڈلی بیٹی کی دانش وارانہ خیالات پر اش اش کرنے لگے فخر سے کاندھا اُچکاتے ہوئے کہا  
"ہمارے راہنماؤں نے جن میں ہر قسم کے راہنما شامل ہیں ۔سیاسی ، مذہبی ، معاشرتی۔۔۔۔"
امجد صاحب زوبیہ کے مدبرانہ سوال پرنہایت خوش ہوتے ہوئے مصنوعی فکر مندی کے انداز میں جواب دیا۔
"نہیں پاپا ! میں نہیں مانتی ، ہم اپنی ساری ناکامیوں اور نااہلیوں کا ٹھیکرا سب سے زیادہ بے چارے  مذہبی راہنماؤں کے سر پھوڑ کر اپنی ذمے داریوں سے سبکدوش ہونا چاہتے ہیں اور خود کو بے بس و لاچار ٹھہرا کر نیک 'بننے کا جواز پیش کیا کرتے ہیں -میرے خیال میں یہ نہایت خطرناک رویہ ہے پاپا !
ہمیں کسی نے پتلا نہیں بنایا ، ہم خود پُتلے بن کر دنیا کے سامنے  کھڑے ہوگئے ہیں!
قرآن صرف عبارت پڑھنے کی کتاب نہیں ہے پاپا۔ عمل کرنے کے لیے اُتاری گئی تھی ۔۔ہماری حیثیت 'پالتو طوطے(جو رٹا لگا کر کبھی اپنے مالک کو خوش کبھی عاجز  کرنا جانتاہے اور اپنے مقاصد حاصل کرلیتا ہے ) کی مانند بھی  نہیں رہ گئی کہ اذکار کے توسط سے  اپنے حصول میں کامیاب ہوں لہٰذا دنیا کو مسخر کرنے کی صلاحیت ہم اپنے اندر پیدا نہ کرسکے-"
زوبیہ نے امجد صاحب کے سامنے مدلل نکتہ پیش کیا۔
امجد صاحب اس طرح خاموش کہ جیسے بیٹی زوبیہ کی ایک بات بھی نہ سنی ہو۔
زوبیہ والد کے پاس سے اُٹھ کھڑی ہوئی، گلاس اٹھایا پھر کمرے سے اس طرح نکلی کہ جیسے زوردار ہوا کا جھونکا پُتلے کو کمرے سے دھکادے کر باہر نکال دیا ہو!
 
���
نزدیک عبداللہ مسجد
رمیش پارک ، لکشمی نگر ،نئی دہلی  92
[email protected]
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جی او سی کا شمالی و جنوبی کشمیر کا دورہ، فوج کی آپریشنل تیاریوں کا لیا جائزہ
تازہ ترین
جموں یونیورسٹی ہوسٹل جمبولوچن کی بالکونی سے گرنے کے باعث طالب علم جاں بحق
تازہ ترین
مودی کو ٹرمپ کے ساتھ اپنی بات چیت پر کل جماعتی میٹنگ بلانی چاہئے: کانگریس
برصغیر
کشتواڑ کے جنگلات میں بڑے پیمانے پر تلاشی مہم جاری
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

قربانی کہانی

June 14, 2025
ادب نامافسانے

آخری تمنا افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

قربانی کے بعد افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

افواہوں کا سناٹا افسانہ

June 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?