حسین محتشم
پونچھ//مینڈھر اور منکوٹ کے شہریوں نے تاریخی پوٹھی مزار کو ریاست کے سیاحتی نقشے پر شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بتادیں کہ منکوٹ تحصیل کے سمکان گاؤں میں ایک خوبصورت پہاڑی پر واقع یہ مزار کئی دہائیوں سے مقامی لوگوں کے لئے ایک قابل احترام مقام رہا ہے،جو ممکنہ طور پر 1947 سے پہلے کا ہے۔ مزار کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، علاقے کے بزرگ محمد بشیر نے بتایاکہ یہ مزار ہر طبقے کے لوگوں کے لئے انتہائی عقیدت کا مقام رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پہاڑی سے ہم پاکستان میں سنڈان پہاڑی کو واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں، اور کھلی آنکھوں سے وہاں ہونے والی سرگرمیوں کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مزار ایک بزرگ کی تدفین کی جگہ ہے جو اپنی بہن کے ساتھ کئی سال پہلے پنجاب سے آئے تھے۔ مقامی لوگ بتاتے ہیں کہ یہ روحانی شخصیت، اپنی معجزاتی صلاحیتوں کے لئے مشہور تھے۔ مزار کے قابل ذکر آثار میں سے ایک پتھر ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس پر روحانی شخصیت کے ہاتھ اور پاؤں کے نقوش ہیں۔حد متعارکہ پر واقع یہ مزار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اکثر کشیدگی کی لپیٹ میں آنے کے باوجود، مقامی لوگ اس کی غیر معمولی لچک پر زور دیتے ہیں۔ بشیر نے کہا،اگرچہ یہ علاقہ پاکستان کی فائرنگ کے دائرے میں ہے، لیکن یہ مزار کبھی بھی گولہ باری سے متاثر نہیں ہوا اگر چہ آس پاس کے علاقوں کو شدید نقصان پہنچا ہے،بشیر نے کہا۔ وادی کے دلکش نظاروں اور آس پاس کے مناظر کے ساتھ مزار کے ارد گرد قدرتی خوبصورتی اس کی رغبت میں اضافہ کرتی ہے۔ سماجی کارکن اور سابق پنچایت ممبر چوہدری۔ مکانہ نے اپنے یقین کا اظہار کیا کہ اگر یہ جگہ ترقی یافتہ ہو تو یہ سیاحوں کی توجہ کا ایک بڑا مرکز بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا پوٹھی مزار اپنی تاریخی اور روحانی اہمیت کے ساتھ، پہاڑی کی چوٹی کے قدرتی حسن کے ساتھ بے پناہ صلاحیتوں کا حامل ہے۔ اگر محکمہ سیاحت اس جگہ کو ترقی دینے میں دلچسپی لے تو یہ سیاحوں کے لیے ایک مثالی مقام بن سکتا۔انہوں نے کہاغور طلب ہے کہ ایک اور اہم مذہبی مقام، قدیم پراچین رام کنڈ مندر، اسی پہاڑی پر واقع ہے۔ مقامی داستانوں کے مطابق، یہ مندر عظیم پانڈووں نے تعمیر کیا تھا، جس سے اس خطے میں ثقافتی اور مذہبی ورثے کی ایک اضافی تہہ شامل تھی۔ مقامی لوگ پرامید ہیں کہ حکام کے صحیح تعاون سے پوٹھی مزار اور رام کنڈ مندر دونوں کو ریاست کے سیاحتی نقشہ میں ضم کیا جائے گا جس سے خطے کے بھرپور روحانی ورثے اور قدرتی حسن پر توجہ دی جا سکے گی۔