گاندربل// مہاراشٹرا کے ایک کالج میں وادی سے تعلق رکھنے والے طلاب کی ایک سال کی سکالر شپ غبن ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔پی ایم سکالر شپ کے تحت بھارت کی مختلف ریاستوں میں جموں وکشمیر کے طلاب کیلئے مختلف کورسز کرنے پر 100 فیصد سکالر شپ آل انڈیا کونسل فارٹکنیکل ایجوکیشن(AICTE) سکیم کے تحت مہیا کرائی جاتی ہے۔یہ سکالر شب ایسے طلاب کو فراہم کی جاتی ہے جو مالی طور کمزوراور جن کی معاشی حالات بہتر نہیں ہوتی۔2012میں جموں وکشمیر کے 20طالب علموں کو منتخب کیا گیا تھا جن میں سے گاندربل اضلاع سے چار طالب علم شامل تھے۔ان طلاب کوتین سال کے کمپیوٹر کورس میں ڈگری حاصل کرنے کی خاطر پونے مہاراشٹرامیں قائم ابھنیو ایجوکیشن سوسائٹی کالج آف کمپیوٹر اینڈ منیجمنٹ میںداخلہ دیا گیا۔ 2012 سے لیکر 2015 تک کمپیوٹر میں ڈگری حاصل کرنے کے دوران صرف دو سال کی سکالر شپ دی گئی لیکن آخری ایک سال کی سکالر شپ غبن کرلی گئی ہے ۔پہلے سال ہر طالب علم کو 65ہزار فراہم کئے گئے دوسرے سال 71 ہزار روپے جبکہ آخری سال کی سکالر شپ 70 ہزارروپے نہیں دی دی گئی جو ہر طالب علم کو دی جانے والی تھی۔اس سلسلے میں آل انڈیا کونسل فارٹکنیکل ایجوکیشن سے جب رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ کالج کے اکاونٹ میں تمام طلاب کی سکالر شپ کی رقم جمع کردی گئی ہے تاہم کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سکالر شپ کی رقم واگزار نہیں کی گئی ہے۔اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ نے جب کالج کے پرنسل سنجے بانگڑا سے بات کی تو انہیں نے کہا کہ میرے کالج میں اب کوئی نہیں پڑھتا اور میں کسی بھی بات کا جواب نہیں دوں گا اور نہ ہی میں ضروری سمجھتا ہوں ۔سکالر شب کے نام پریہاں کے طلاب کو باہر کی ریاستوں میں دھکے کھانے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔