محتشم احتشام
پونچھ // ضلع پونچھ کی تحصیل مینڈھر کے زیرِ اثر آنے والا گاؤں گرسائی فطری حسن کا شاہکار ہونے کے باوجود آج بھی بنیادی سہولیات سے محرومی کی تصویر بنا ہوا ہے۔ جڑاں والی سے مینڈھر تک کی سڑک کی خستہ حالت نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ جگہ جگہ گڑھے، مٹی اور پتھروں کے ڈھیر، اور برسات کے ایام میں کیچڑ سے بھری سڑک عوام کیلئے سفر کو ایک عذاب بنا دیتی ہیں۔علاقے کے مکینوں کا کہنا ہے کہ برسوں سے ترقی کے وعدے کئے جا رہے ہیں، مگر عملی اقدامات کہیں دکھائی نہیں دیتے۔انہوں نے کہا گورسائی میں تعلیم، صحت، بجلی اور سڑک جیسی بنیادی سہولیات آج بھی خواب بن کر رہ گئی ہیں۔ اسکول جانے والے بچوں کو روزانہ دشوار راستوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مریضوں کو ہسپتال تک پہنچانا جان جوکھم کا کام بن چکا ہے، جب کہ کسان اپنی محنت کی کمائی فصل و پیداوار منڈی تک پہنچانے میں مشکلات سے دوچار ہیں۔مقامی عوام کا شکوہ ہے کہ سیاسی نمائندے صرف انتخابات کے دوران ہی گاؤں کا رخ کرتے ہیں، وعدوں کے پہاڑ باندھتے ہیں، لیکن الیکشن کے بعد وہی وعدے ریت کی دیوار ثابت ہوتے ہیں۔ڈاکٹر سید محمد کوثر علی جعفری کا کہنا ہے کہ عوام میں بڑھتی مایوسی اور بے بسی نے انہیں خاموش کر دیا ہے، جیسے اب یقین ہی ختم ہو چکا ہو کہ کوئی ان کی آواز سنے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ گورسائی کے لوگ اپنے حقوق کے لئے متحد ہوں، اپنی آواز بلند کریں اور منتخب نمائندوں سے جواب طلب کریں،کیونکہ ترقی نعروں سے نہیں، بلکہ اجتماعی شعور اور مسلسل جدوجہد سے ممکن ہے۔انہوں نے کہااگر عوام جاگ جائیں تو کوئی طاقت انہیں پسماندہ نہیں رکھ سکتی۔انہوں نے مزید کہا گرسائی کے باسیوں کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ خاموش رہیں یا اپنے مستقبل کے لئے ڈٹ کر کھڑے ہوںکیونکہ خاموشی، ظلم کی سب سے بڑی مددگار ہے۔انہوں نے حکام سے بھی اپیل کی کہ وہ اس علاقہ کی طرف متوجہ ہوں اور یہاں کے لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کریں۔ انہوں نے خصوصی طور پر جڑاں والی سے مینڈھر جانے والی سڑک کی فوری مرمت کا مطالبہ کیا۔