عشرت حسین بٹ
منڈی // پونچھ پولیس نے ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی کے سرحدی علاقہ ساوجیاں سے3افراد کو گرفتار کرکے 7اے کے 47رائفلوںسمیت وافر مقدار میں گولہ بارود بر آمد کیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ 31گست کو پونچھ پولیس نے خفیہ اطلاعات پر منڈی تحصیل کے جالیاں علاقہ میں طارق شیخ نامی شخص کے کرایے کی دوکان سے2 اے کےسنتالیس سمیت وافر مقدار میں گولہ بارود برآمد کیا۔اس دوران طارق شیخ ساکنہ جالیاں اور ریاض احمد ساکنہ چھمبر کناری کو بھی گرفتار کیا گیا۔اس کاروائی کے دو روز بعد ہی پولیس نے اس سلسلے میں طارق شیخ اور ریاض احمدکی پوچھ تاچھ کے بعد محمد شفیع ساکنہ کھیت ساوجیاں کو مزید 2 اے کے سنتالیس رائفلوں اور اسلحہ اور گولہ بارود کے ساتھ گرفتار کیا ۔ تحقیقات کے دوران محمد شفیع نامی شخص سے اتوار کو مزید 3 اے کے سنتالیس رائفلیں اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔اس حوالے سے ایس ایس پی پونچھ شفقت حسین بٹ نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کیا کہ یہ پولیس کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پندرہ دنوں کے دوران پاکستانی میڈ7اے کے 47رائفلیں،14اے کے 47میگزین اور گولیوں کے 396رائونڈز برآمد کیے۔ ایس ایس پی نے کہاکہ اس سلسلے میں پولیس تھانہ منڈی میں ایک ایف آیی آر زیر نمبر 72/2025 درج کیاگیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہے اس دوران انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) جموں بھیم سین توتی نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ یہ کامیابی پولیس کی انتھک کوششوں اور مستقل تفتیش کا نتیجہ ہے ۔ انہوں نے ایکس پر لکھا’’جموں و کشمیر پولیس نے تین ملی ٹینٹ معاونین کو دھر دبوچ کر ان کے قبضے سے سات اے کے رائفلیں (جن میں سے چار پہلے ہی برآمد ہو چکی تھیں) اور دوسرا جنگی سازو سامان برآمد کرکے ضبط کیا ہے‘‘ ۔ پولیس کا ماننا ہے کہ برآمد ہونے والا اسلحہ کسی بڑی واردات کے لیے جمع کیا گیا تھا جسے بروقت کارروائی کے ذریعے ناکام بنا دیا گیا۔ پونچھ سرحدی ضلع ہونے کی وجہ سے ملی ٹینسی کے حوالے سے حساس مانا جاتا ہے ۔ یہاں سرحد پار سے دراندازی اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے کئی واقعات پہلے بھی رپورٹ ہو چکے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ گرفتاریوں نے نہ صرف ملی ٹینسی کے نیٹ ورک کو کمزور کیا ہے بلکہ آئندہ کسی بڑی واردات کو بھی روکا ہے ۔ آئی جی پی جموں نے پولیس ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیاںملی ٹینسی کی جڑیں کاٹنے کے لیے پرعزم ہیں اور اس طرح کی کارروائیاں مستقبل میں بھی جاری رہیں گی۔