حسین محتشم +سمت بھارگو+رمیش کیسر
پونچھ/راجوری//سرحدی اضلاع پونچھ اور راجوری کے علاقوں نوشہرہ اور سندربنی سمیت مختلف مقامات پر رکشا بندھن کا تہوار اس بار بھی شاندار جوش و خروش اور بین المذاہب ہم آہنگی کے خوبصورت مظاہرے کے ساتھ منایا گیا۔ اس موقع پر ہر طبقہ فکر کے لوگوں نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی اور بھائی بہن کے مقدس رشتے کو مزید مضبوط کرنے کا عہد کیا۔صبح سے ہی شہروں اور مضافاتی علاقوں میں خوشی کا ماحول نمایاں تھا۔ بازاروں میں رنگ برنگی راکھیاں، مٹھائیاں اور تحائف کی بہار تھی۔ خواتین اور بچیاں روایتی لباس پہن کر اپنے بھائیوں کی کلائی پر راکھی باندھنے کے لیے گھروں سے نکلیں۔ بچوں کی خوشی دیدنی تھی جو تحائف اور مٹھائیوں کے تبادلے میں مصروف تھے۔خصوصی بات یہ رہی کہ پونچھ، راجوری، نوشہرہ اور سندربنی کے کئی اداروںاور سماجی تنظیموں نے اس دن کو بھائی چارے اور مذہبی رواداری کے فروغ کے لئے منایا۔ مختلف مقامات، خصوصاً مندروں میں تقاریب منعقد ہوئیں جن میں رکشا بندھن کے پیغام کو اجاگر کیا گیا۔اس دوران پونچھ، راجوری، نوشہرہ اور سندربنی میں خواتین نے فوجی اہلکاروں اور سیکورٹی فورسز کے جوانوں کی کلائیوں پر راکھی باندھ کر ان کی خدمات کو سلام پیش کیا۔ فوجی اہلکاروں نے بھی بچیوں کو تحائف دئیے اور یقین دلایا کہ وہ سرحدوں کی حفاظت ایسے ہی جاری رکھیں گے جیسے کوئی بھائی اپنی بہن کی حفاظت کرتا ہے۔ان تقریبات میں نہ صرف ہندو برادری بلکہ مسلم، سکھ اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی شریک ہوئے۔ سماجی کارکنوں اور مقامی لیڈران نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں اس طرح کے تہوار بین المذاہب ہم آہنگی کو مزید مضبوط بناتے ہیں۔ سابق ایم ایل سی پردیپ شرما نے کہاکہ ’یہاں ہر تہوار ہم سب کا ہوتا ہے، چاہے رکشا بندھن ہو، عید ہو، دیوالی ہو یا بیساکھی، ہم سب مل جل کر مناتے ہیں۔ یہی ہماری پہچان ہے‘۔شہر کے بازاروں میں دن بھر گہماگہمی رہی، مٹھائی کی دکانوں اور گفٹ شاپس پر رش نظر آیا جبکہ خواتین نے مہندی لگا کر خوشی کا اظہار کیا۔ اس بار کئی سماجی تنظیموں نے یتیم بچوں اور بزرگ شہریوں کے لیے بھی خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا، جن میں یتیم بچیوں نے معززین اور رضاکاروں کو راکھی باندھ کر اپنی خوشی بانٹی۔رکشا بندھن کے اس پرمسرت دن نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ پونچھ، راجوری، نوشہرہ اور سندربنی کے عوام نہ صرف اپنی روایات کو زندہ رکھتے ہیں بلکہ مذہبی رواداری اور بھائی چارے کی اعلیٰ مثال بھی قائم کرتے ہیں۔