عشرت حسین بٹ
پونچھ// جمعہ کو ضلع پونچھ کے چنڈک بیلہ دریانالہ میں طغیانی و سیلابی ریلوں میں پھنسے 31افراد کو10گھنٹوں کے آپریشن کے بعد بچا لیا گیا ۔فوج اور سیول انتظامیہ نے جمعرات سے جاری ریسکیو آپریشن میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے سبھی افراد کوباہر نکالنے میں کامیابی حاصل کر لی ۔واضح رہے کہ موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے ضلع پونچھ کے متعدد علاقوں میں جہاں رہائشی مکانات کو جزوی طور پر نقصانات پہنچا ہے، وہیں ضلع کے چنڈک بیلہ علاقہ میں نالے میں شدید بارشوں سے پانی کے ریلوں کی زد میںآکر 31افراد پھنس گئے ۔ایڈیشنل ضلع ترقیاتی کمشنر ڈاکٹر بشارت کے مطابق جمعرات کی سہ پہر شدید بارش کی وجہ سے چنڈک بیلہ علاقہ میں دریا میں طغیانی آئی۔انہوں نے بتایا کہ شدید بارش کی وجہ سے دریا میں پانی کی سطح بڑھ جانے کی وجہ سے ایک جگہ4 جبکہ ایک جگہ 6 خاندانوں کے26 لوگ گزشتہ روز سے درماندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے4 لوگوں کو انتظامیہ نے فوج کی مدد سے گذشتہ روز ہی نکال لیا تھاجبکہ مزید 26 لوگوں کو جمعہ کی دوپہر نکال لیا گیا۔ موصوف کا کہنا تھا کہ جمعہ کی صبح 6 بجے فوج نے پولیس کے ساتھ ریسکیو آپریشن شروع کیا جو کہ بعد دوپہر تین بجے ختم کیا گیا جس دوران 31لوگوں کو صحیح سلامت نکال لیا گیا۔انکا کہنا تھا کہ فوج اور سیول انتظامیہ نے گزشتہ روز سے جاری ریسکیو آپریشن میں بڑی کامیابی حاصل کر لی اور 31جانوں جن میں مردو زن اور بچے بھی شامل ہیں، کو بڑی کوششوں کے بعد بچانے میں کامیابی حاصل کرلی۔راجوری سے موصولہ اطلاعات میں کہا گیا کہ تھانہ منڈی، خواس، تریتھ اور نوشہرہ کے علاقے میں کم از کم 12 مکانات کو نقصان پہنچا ۔ ضلع میں مویشیوں کے تین شیڈ بھی منہدم ہو گئے۔پونچھ کے مینڈھر علاقے میں موسلا دھار بارش سے سلواہ، مینڈھر اور منکوٹ کے علاقے میں کم از کم نصف درجن مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ضلع میں کئی ندیاں اور نالے زیر آب آگئے اور ضلع انتظامیہ پونچھ نے لوگوں کو ندیوں اور نالہوں سے دور رہنے کی ایڈوائزری جاری کی۔ ضلع کے اسکول بند رہے۔پونچھ کے نونہ بانڈی اور ڈنگلہ کے علاقوں میں کم از کم 10مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ گلی پنڈی ستھرا کے علاقے میں دو مکانات کو مکمل نقصان پہنچا جبکہ تحصیل منڈی کے دیگر علاقوں میں کم از کم ایک درجن کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔ مختلف اضلاع میں درجنوں مکانات اور عمارتوں کو نقصان پہنچا، چند پل بہہ گئے اور سینکڑوں گاڑیاں سڑکوں اور شاہراہوں پر پھنس گئیں۔پونچھ-راولاکوٹ (پی او کے) روڈ پر چکن دا باغ کے قریب واقع رنگار نالہ کے پل کو سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ۔ سیلاب سے زمینی کٹاؤ اور لوگوں کی زرعی زمینوں میں کھڑی فصلیں متاثر ہوئیں۔
شاہراہ ٹریفک کیلئے دوبارہ بحال
صرف درماندہ گاڑیوں کو چھوڑا گیا
محمد تسکین
بانہال //جموںسرینگر شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت جمعہ کو رام بن ضلع میں پتھر اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے رکاوٹیں ہٹانے کے بعد دوبارہ شروع ہوگئی۔حکام نے بتایا کہ شاہراہ پر یکطرفہ ٹریفک چل رہا ہے اور بہت سے مقامات پر وقفے وقفے سے پتھر گرنے کا سلسلہ جاری رہا۔ٹریفک ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ درماندہ گاڑیوں کونکالا گیا ۔حکام نے بتایا کہ جموں سے امرناتھ یاتریوں کے قافلوں کو وادی کشمیر کی طرف جانے کی اجازت دی گئی ہے۔پنتھیال کے مقام پر سٹیل ٹنل جمعرات کی شام بھاری پتھر گرنے کی وجہ سے تباہ ہو گئی۔حکام کے مطابق، مٹی کے تودے اور بھاری پتھر مہاڑ، کیفے ٹیریا موڑ اور پنتھیال کے مقامات پرشاہراہ سے ٹکرا گئے ۔جس سے شاہراہ کو شدید نقصان پہنچا۔مغل روڑ بھی بحال کیا گیا۔ ڈوگریاں کے مقام پر مغل روڑ پر جمعرات کی شام دیر گئیت بھاری پسیاں گر آئیں اور شاہراہ کو گاڑیوں کی آمد و رفت کیلئے بند کردیا گیا ۔شاہراہ کی بحالی کا کام صبح سویرے شروع کیا گیا اور دوپہر کو قابل آمد و رفت بنایا گیا۔
آئندہ 24گھنٹوں کے دوران
مزید بارشوں کی پیشگوئی
اشفاق سعید
سرینگر// ٹنل کے آر پار خراب موسمی صورتحال کے بیچ محکمہ موسمیات نے ٹنل کے آر پار اگلے 24گھنٹوں کے دوران مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے ۔ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ٹنل کے آر پار ایک مرتبہ پھر موسلادھ ار بارشیںہوئیں۔محکمہ موسمیات نے آئندہ 24گھنٹوں میںمزید بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے مٹی کے تودے، سیلابی ریلے اور پسیاں گرنے کے خدشات ظاہر کرتے ہوئے لوگوں سے احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے۔ متعلقہ محکمے کی طرف سے جاری ایک ایڈوائزری میں کہا گیا کہ بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث سیلابی ریلے، پسیاں اور مٹی کے تودے گر آنے کے خطرات لاحق ہیں۔ ایڈوائزری میں لوگوں سے خبر دار رہنے کی اپیل کی گئی کیونکہ ایسے واقعات اچانک رونما ہوتے ہیں۔
یاترا پہلگام سے بحال، بالتل سے ہنوز بند
۔835 کا نیاقافلہ جموں سے روانہ ،ابتک 2لاکھ 70ہزار کے درشن
عارف بلوچ+غلام نبی رینہ
اننت ناگ +سونہ مرگ// 835 یاتریوں کا ایک اور قافلہ جو اس سال اب تک کا سب سے چھوٹا ہے، جمعہ کو بھگوتی نگر جموں بیس کیمپ سے کشمیر کے جڑواں بیس کیمپوں کے لیے روانہ ہوا۔حکام نے بتایا کہ یاتری صبح کے وقت سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی سخت حفاظت کے درمیان 35 گاڑیوں کے قافلے میں روانہ ہوئے۔ بالتل کی طرف جانے والے 306 یاتری پہلے 16 گاڑیوں میں روانہ ہوئے، اس کے بعد 19 گاڑیوں کا دوسرا قافلہ 529 یاتریوں کو لے کر پہلگام گیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین دنوں میںگھپا کا درشن کرنے والے یاتریوں کی تعداد میں زبردست کمی آئی ہے۔ 3,862 یاتری پیر کو جموں سے روانہ ہوئے، 2,189، 1,147 اور 1,602 بالترتیب منگل، بدھ اور جمعرات کو امرناتھ کے لیے روانہ ہوئے۔حکام نے بتایا کہ جمعرات تک، کل 2.70 لاکھ سے زیادہ نے درشن کئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی 29 جون سے کل 141,358 یاتری بھگوتی نگر بیس کیمپ سے وادی کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔یہ یاترا 11 اگست کو رکشا بندھن کے موقع پر ختم ہونے والی ہے۔جاری امرناتھ یاترا کے دوران کل 36 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ مزید برآں، یکم جولائی کو امرناتھ میں آنے والے سیلاب میں 15 یاتریوں کی موت ہو گئی۔
ادھر یاترا جمعہ کے روز پہلگام بیس کیمپ سے بحال ہوگئی تاہم بالتل سے دوسرے روز بھی معطل رہی۔ یاترا جمعرات کو ناساز موسمی صورتحال کے پیش نظر دونوں پہلگام اور بالتل بیس کیمپوں سے معطل رہی تھی۔سرکاری طور بتایا گیاکہ پہلگام بیس کیمپ سے جمعہ کے روز یاترا کو بحال کر دیا گیا تاہم بالتل بیس کیمپ سے ابھی بھی یاترا بند ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ابر آلود موسمی صورتحال کے بیچ ننون پہلگام بیس کیمپ سے جمعے کے روز یاتری پیدل اور گھوڑے پر سوار پوتر گھپا کی طرف روانہ ہوگئے۔ان کا کہنا تھا کہ ناساز موسمی صورتحال اور راستے میں پھسلن کی وجہ سے بالتل بیس کیمپ سے کسی بھی یاتری کو پوتر گھپا کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بالائی علاقوں میں ہو رہی بارشوں کے پیش نظر بالتل بیس کیمپ سے جمعہ کو ہیلی کاپٹر سروس بھی معطل رہی۔اس دوران چھڑی مبارک کو سرینگر کے شاریکا بھوانی مندر ہاری پربت لے جایا گیا۔ مہنت دیپندر گری کی قیادت میں چھڑی مبارک کوجمعرات کو شراون شکلا پکشا پرتیپدا کے موقع پر ہاری پربت کے قدیم ’شاریکا بھوانی‘ مندر میں لے جایا گیا۔مہنت گری نے کہا کہ تقریباً 90 منٹ تک جاری رہنے والی دعا ئیہ مجلس میں کافی تعداد میں سادھوؤں اور عقیدت مندوں نے شرکت کی۔