حسین محتشم
پونچھ// پونچھ کے ندی نالوں سے بجری ریت مافیا محکمہ فلڈ کنٹرول کی ناک کے نیچے سے کاکنی کر کے دولت کما رہا ہے اور محکمہ خاموش تماشائی بناہوا ہے ۔ پونچھ کے علاقے میں دریا پونچھ، دریائے منڈی اور دریائے سرنکوٹ میں غیر قانونی ریت بجری نکال کر بڑے بڑے ڈیمپ لگائے جا رہے ہیں اور متعلقہ محکمے کے افسران اور اہلکار جان بوجھ کر اس غیر قانونی کام سے آنکھیں چرا رہے ہیں۔ دریائے منڈی،پونچھ اور سرنکوٹ میں ریت کے ڈھیروں نے غیر قانونی کان کنی کو بے نقاب کیا ان باتوں کا اظہار پونچھ کے مقامی شہری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرنکوٹ ندی میں غیر قانونی کان کنی جاری ہے جس کے نتیجے میں بفلیاز اور پونچھ کے درمیان 20 کلومیٹر کے فاصلے پر دریا کے دونوں کناروں پر 100 سے زیادہ ریت کے ڈھیر بن گئے ہیں۔ تجارتی اور رہائشی عمارتوں کے لئے تعمیراتی سامان ضلع میں کئی مقامات پر سڑکوں پر بکھرا ہوا دیکھا جا سکتا ہے، خاص طور پر منڈی کے علاقے میں جو مسافروں کی زندگیوں کے لئے خطرہ ہے۔
چونکہ انتظامیہ اور پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (PWD) کے پاس ایسی کوششوں کو قانونی طور پر روکنے کے لیے کوئی ٹھوس طریقہ کار نہیں ہے، اس لئے مواد کے ڈمپنگ کے لئے عوامی جگہوں پر تجاوزات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے نتیجے میں بھیانک حادثات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جن میں زیادہ تر دو پہیہ گاڑیاں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق کچھ سیاسی کارکنوں اور بااثر تاجروں نے بفلیاز پونچھ اور اس کے ملحقہ علاقوں کے درمیان دریائے سرنکوٹ کے قریب ایک کھلے میدان میں کچھ ریت کے ڈیمپ بنائے ہیں۔ ذرائع کے مطابق “ریت، پتھر نکالنے کا ٹھیکہ چند لوگوں کو دیا گیا تھا اور انہیں کچھ سو کیوبک میٹر ریت نکالنے کی اجازت دی گئی تھی، لیکن انہوں نے مختص مقدار سے کہیں زیادہ ریت نکالی ہے اور ان پر کوئی چیک نہیں ہے”۔ان کا کہنا ہے کہ یہاں ڈرجز اور جے سی بی کی مدد سے ریت نکالی جاتی ہے جس کے بعد شام کے وقت درجنوں ٹپر ریت کو لوڈ کرنے میں استعمال ہوتے ہیں جس سے دریا کو بھاری نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا ریت کا غیر قانونی کاروبار کرنے والے زیادہ تر لوگ ان ندی نالو سے ریت اور بجری نلاک ل ریے ہیں۔علاقہ کلائی کے مقامی لوگ بتاتے ہیں کہ مقامی انتظامیہ نے پشتوں کی مرمت پر خطیر رقم خرچ کی تھی لیکن بعض لوگوں نے اپنے مفادات کے لیے دوبارہ بندوں کو نقصان پہنچایا۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے صنعتی اور رہائشی علاقوں کی ترقی، سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ صفائی ستھرائی اور آبپاشی کے بنیادی ڈھانچے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور ریت کو دریائے سرنکوٹ کے قریبی علاقوں سے منتقل کیا جاتا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ریت کی غیر قانونی کانکنی کی تعداد ان لوگوں سے کہیں زیادہ ہے جنہیں اجازت دی گئی تھیں اور متعلقہ اداروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ مزید نقصانات کو روکنے کیلئے غیر قانونی کان کنی کو چیک کریں۔