موبائل میڈیکل یونٹس قائم کر نے کی تلقین ، متاثرہ خاندانوں کو منصفانہ معاوضے کی یقین دہانی
پونچھ//حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد پونچھ ضلع میں بحالی اور ریلیف کے کاموں کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے محکمہ جل شکتی، جنگلات، ماحولیاتیات و قبائلی امور کے وزیر جاوید احمد رانا نے ایک تفصیلی ورچوئل میٹنگ کی۔ اس دوران وزیر نے متعلقہ محکموں کو تاکید کی کہ بحالی کے عمل میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے اور تمام افسران ذاتی طور پر موقع پر موجود رہ کر کاموں کی رفتار تیز کریں۔رانا نے واضح کیا کہ حکومت کی اولین ترجیح بنیادی سہولیات جیسے پانی، بجلی، سڑک رابطہ اور غذائی اجناس کی فراہمی کو فوری طور پر بحال کرنا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جو دور دراز اور خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے لئے ایک جامع بحالی حکمت عملی بنائی جائے اور مستقبل میں قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے کے لئے طویل المدتی اقدامات پر عمل کیا جائے۔وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ معاوضہ اور ریلیف امداد تیزی اور شفافیت کے ساتھ فراہم کی جائے تاکہ سب سے زیادہ متاثرہ اور پسماندہ خاندانوں کو فوری سہارا مل سکے۔ انہوں نے تعلیمی اداروں کی سلامتی پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ہدایت دی اور سیلاب سے متاثرہ اسکول عمارتوں کے ڈھانچوں کا مکمل آڈٹ کرنے پر زور دیا۔ڈپٹی کمشنر پونچھ، اشوک کمار شرما نے وزیر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع میں 18اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سے چار اسکول فوری مرمت کے متقاضی ہیں۔ ان اداروں کو ترجیحی بنیاد پر بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تاکہ تعلیمی سرگرمیاں جلد از جلد شروع ہوسکیں۔سڑک رابطے کے حوالے سے بتایا گیا کہ مینڈھرسب ڈویژن میں 71 سڑکوں کو نقصان پہنچا تھا، جن میں سے 65 کو قابل آمد و رفت بنایا جاچکا ہے جبکہ باقی پر کام تیز رفتاری سے جاری ہے۔ سرنکوٹ میں بھی 10 سڑکوں کی بحالی ترجیحی بنیادوں پر ہورہی ہے۔دیہی علاقوں میں مکانات اور حفاظتی ڈھانچوں کو ہوئے نقصان پر رانا نے محکمہ دیہی ترقی کو خصوصی کیس کے طور پر مرمت اور دوبارہ تعمیر کا کام ہاتھ میں لینے کی ہدایت دی تاکہ متاثرہ دیہات کو فوری ریلیف مل سکے۔وزیر کو یہ بھی بتایا گیا کہ اگلے چند دنوں میں متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس لگائے جائیں گے، جبکہ موبائل میڈیکل یونٹس کو دس روزہ شیڈول پر مینڈھر، سرنکوٹ اور حویلی میں تعینات کیا جائے گا تاکہ دور افتادہ دیہات کے لوگ بھی بروقت طبی سہولیات سے مستفید ہوسکیں۔رانا نے بجلی کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ براہ راست پانی کی دستیابی کو متاثر کرتی ہے، کیونکہ اکثر واٹر سپلائی اسکیمیں بجلی سے چلتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 162 متاثرہ واٹر سپلائی اسکیموں میں سے بیشتر جزوی طور پر بحال ہوچکی ہیں جبکہ مکمل بحالی کا کام جاری ہے۔وزیر نے محکموں کے درمیان قریبی تال میل اور متحدہ حکمت عملی پر زور دیا تاکہ آفات سے نمٹنے میں مؤثر اور مشن موڈ اپروچ اپنائی جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل کے لئے سائنسی بنیادوں پر خطرناک زونز اور حساس علاقوں کا نقشہ تیار کیا جائے تاکہ بروقت اور ہدفی اقدامات کے ذریعے نقصانات کو کم کیا جاسکے۔