پونچھ//چکاں دا باغ ٹریڈ سنٹر منگل کے روز بھی بند رہا جس کے نتیجہ کے طور پر آر پار تجارت مسلسل آٹھویں ہفتہ بھی نہیں ہو پائی۔ 10 جولائی کو ٹریڈ سنٹر کی عمارت کنٹرول لائن پر ہونے والی فائرنگ اور گولہ باری کی زد میں آگئی تھی اور اسے شدید نقصان پہنچا تھا جس کے بعد جہاں پونچھ رائولہ کوٹ بس سروس بند کر دی گئی تھی وہیں آر پار تجارت بھی ٹھپ ہو کر رہ گئی اور صرف اِ س طرف سے تاجروں کو قریب 50کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ اگر چہ گزشتہ ہفتہ 18ماہ کے بعدسرحدی افواج کے درمیان ہونے والی فلیگ میٹنگ میں آمد و رفت اور تجارت بحال کرنے پر اتفاق ہوا تھا اور منقسم ریاست کے دونوں حصوں کی سول انتظامیہ کے درمیان پیر کے روز میٹنگ بھی طے پائی تھی لیکن ایک بار پھر دونوں طرف سے ہونے والی شدید گولہ باری کی وجہ سے یہ میٹنگ منعقد نہ ہو پائی جس کے نتیجہ میں بس سروس کے بعد آج تجارت پر بھی تعطل برقرار رہا۔ کنٹرول لائن ٹریڈ کے کسٹوڈین محمد تنویر نے تصدیق کی ہے کہ منگل کے روز مسلسل آٹھویں ہفتہ کو بھی آر پار تجارت ممکن نہ ہو سکی۔ واضح رہے کہ چکاں دا با غ سے ہر ہفتہ اوسطاًساڑھے چھ کروڑ روپے مالیت کے تجارتی مال کا لین دین ہوتا تھا اس طرح آٹھ ہفتوں میں تاجروں کو قریب 50کروڑ روپے کا خسارہ ہو گیا ہے ۔قریب 9برس قبل شروع ہونیو الے اس کاروبار میں ابھی تک 1500کروڑ روپے کا لین دین ہو چکا ہے ۔اگر چہ کشمیر کے اوڑی سیکٹرمیں سلامہ آباد ٹریڈ سنٹر سے بھی ایک ٹرک سے منشیات برآمد ہونے کے بعد کاروبار تعطل کا شکار ہو گیا تھا لیکن اسے پچھلے ہفتہ بحال کر لیا گیا ہے ۔ جموں کی کئی دایاں بازو کی جماعتوں کی طرف سے مخالفت کئے جانے اور قومی تحقیقاتی ایجنسی NIAکی طرف سے آر پار تجارت کو شکوک کے گھیرے میں لانے کے باوجودریاستی حکومت نے اس ٹریڈ کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن پیرکے روز دونوں طرف سے افسران کے درمیان مجوزہ اجلاس منعقد نہ ہوپانے کے باعث اس پر فی الحال غیر یقینی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔