پونچھ//چکاں داباغ سے پونچھ راولہ کوٹ رابطہ کے مسلسل معطل رہنے کے بعد حکام نے 6ہفتے بعد آر پار درماندہ 119مسافروں کو اپنے اپنے گھر بھیجنے کے لئے سرینگر مظفر آباد بس سروس کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ضلع انتظامیہ پونچھ کی طرف سے پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے 116 افراد کو20 اگست کے روز سپورٹس سٹیڈیم پونچھ میں رپورٹ کرنے کے لئے کہا گیا ہے تاکہ وہ 21 اگست کو اوڑی بارہمولہ میں قائم کمان پوسٹ کے ذریعہ اپنی منزل کی طرف روانہ ہوں ۔ضلع انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق چونکہ پونچھ ضلع میں ایل او سی پر پچھلے 2 مہینوں کے دوران چکاں دا باغ راولاکوٹ کے ذریعے سفر کرنا معطل کیا ہے اسلئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پی او کے مسافروں کو کمان پوسٹ کے ذریعہ واپس بھیجا جائے گا۔گزششتہ دنوں ڈپٹی کمشنر پونچھ طارق احمد زرگر نے بتایاتھا کہ انتظامیہ نے مسافروں کی گھر واپسی کے لئے سرینگر مظفر آباد روٹ کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسی روٹ سے پاکستان زیر انتظام کشمیر گئے ان 3مسافروں کو بھی واپس لایا جائے گا جو وہاں درماندہ ہیں۔ ضلع ترقیاتی کمشنر نے کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ فوج سمیت انتظامیہ میں اعلیٰ ترین سطح پر اٹھایا ہوا ہے ۔ واضح رہے کہ پونچھ راولا کوٹ بس سروس 10جولائی کو پاکستان کی طرف سے کی جانے والی بھاری شلنگ کے بعد معطل کر دی گئی تھی جس میں چکاں دا باغ فیسلٹیشن سنٹر کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔ اس کے بعد پاکستان زیر انتظام کشمیر کے 116مہمان ہر ہفتہ چکاں دا باغ تک آتے رہے لیکن ان کی واپسی کا کوئی انتظام نہ ہو سکا جس کی وجہ سے وہ مشکلات سے دوچار ہو گئے ہیں۔ ان مہمانوں نے 7اگست کو پونچھ سٹیڈیم میں شدید احتجاج کیا تھا جہاں وہ چکاں داباغ جانے کے لئے عام طور پر جمع ہوتے ہیں۔ وہ مسلسل اپنے گھروں کو بھیجے جانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔