سمت بھارگو+جاوید اقبال
مینڈھر //پونچھ ضلع کے بھاٹہ دھوڑیاں علاقہ میں 20اپریل کو فوجی گاڑی پر گھات لگا کرکئے گئے حملے میں ملوث دہشت گردوں کا سراغ لگانے کے لئے سیکورٹی فورسز کی طرف سے محاصرہ اور تلاشی کی کارروائیاں پانچویں دن بھی جاری رہیں جس میں پانچ فوجی جوانوں نے اپنی جانیں گنوائیں جبکہ ایک زخمی ہوا۔دہشت گردوں کی جانب سے 20 اپریل کو سہ پہر 3 بجے بھمبر گلی اور بھاٹہ دھوڑیاں کے درمیان طوطاگلی کے مقام پر حملہ کیا گیا جس میں سنجیوٹ آرمی کمپنی کی طرف جانے والی آرمی کی گاڑی میں سوار5 فوجی جوان شہید اور ایک شدید زخمی ہوگیا ۔
تحقیقاتی اداروں کا موقف ہے کہ دہشت گردوں نے خودکار ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کر کے تین اطراف سے فوجی گاڑی پر حملہ کیا جبکہ گاڑی پر دستی بم بھی برسائے گئے جبکہ اس دوران چسپاں بم یا عام آئی ای ڈی کا استعمال کیا گیا جس سے ایندھن کا ٹینک پھٹ گیا جبکہ آگ بھڑکانے والے کیمیکل کے استعمال کا بھی شبہ ہے۔دن کی روشنی میں اس دہشت گردانہ حملے کو خطے کی سلامتی کیلئے ایک سنگین تشویش کے طور پر لیا گیا ہے کیونکہ دہشت گردوں نے دن کی روشنی میں ہائی وے پر فوجی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا۔جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل مکیش سنگھ، نیشنل سیکورٹی گارڈز کے بیلسٹک ماہرین اور دیگر اعلیٰ افسران کے علاوہ جنرل آفیسر ان کمانڈنگ ناردرن کمانڈ، لیفٹیننٹ جنرل اپیندر دویدی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور فیلڈ افسران کے ساتھ میٹنگیںکر کے سیکورٹی کے حالات کا جائزہ لیا۔دریں اثنا، حملے میں ملوث دہشت گردوں کا سراغ لگانے کے لئے جڑواں اضلاع میں فورسز کی طرف سے بھاری محاصرہ اور تلاشی آپریشن (CASOs) شروع کئے گئے ہیں۔جموں و کشمیر پولیس، انڈین آرمی اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی مشترکہ ٹیمیں اس معاملے میں کوئی برتری حاصل کرنے کے لئے علاقے میں مشترکہ طور پر تلاشی لے رہی ہیں۔دوسری جانب کیس میں اب تک چالیس سے زائد افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے اور ان سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔حکام نے بتایا کہ راجوری ضلع کے مختلف حصوں سے چالیس سے زیادہ لوگوں کو کیس کی تفتیش کیلئے حراست میں لیا گیا ہے۔