سمت بھارگو
راجوری // پونچھ ضلع میں فوج کے ایک ٹرک پر مہلک حملے میں ملوث ملی ٹینٹوں کا سراغ لگانے کے لیے جاری بڑے آپریشن کے دوران اب تک 14 اپر گرائونڈ کارکنوں سمیت تقریباً 50 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ جمعرات کو پونچھ میں ملی ٹینٹ حملے کے بعد ان کی گاڑی میں آگ لگنے سے پانچ فوجی اہلکار ہلاک اور ایک شدید زخمی ہو گیا۔ملی ٹینٹوں نے ہلاکت شدہ فوجی اہلکاروں کے ہتھیار بھی اڑا لئے۔حملے میں ملوثین کی تلاش کے لیے بھاٹہ دھریاں، طوطا گلی اور آس پاس کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہے۔پولیس نے بتایا کہ اسپیشل فورسز اور این ایس جی بھی گھنے جنگلاتی علاقوں میں آپریشن میں مصروف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈرون، سنیفر ڈاگ اور میٹل ڈیٹیکٹر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 14 بالائے زمین کارکنوں سمیت تقریباً 50 افراد کو حملے کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا ہے اور ان میں سے کچھ کوپوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ سات سے آٹھ ملی ٹینٹوںکے دو گروپوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے حملہ کیا ہے۔تحقیقات کے مطابق، دہشت گردوں نے گاڑی پر حملہ کرنے سے پہلے مبینہ طور پر اس سڑک کے کنارے پر ایک پل میں خود کو چھپا لیا تھا۔ گاڑی پر گولیوں کے 50 سے زائد نشانات ملے ہیں جو فائرنگ کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرچ آپریشن کے دوران، فوجیوں کو علاقے میں کچھ قدرتی غار کے ٹھکانے ملے، جو ممکنہ طور پر دہشت گردوں کے ذریعے ماضی میں استعمال کیے گئے ہونگے۔پونچھ میں حملہ کیا گیا فوجی ٹرک جمعرات کو افطار کی تقریب کے لیے سامان بھمبر گلی کیمپ سے سنگیوٹے گاؤں لے جا رہا تھا۔ مارے گئے فوجیوں کا تعلق انسداد دہشت گردی آپریشن کے لیے تعینات راشٹریہ رائفلز یونٹ سے تھا۔دہشت گردانہ حملے کے بعد ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی بھمبر گلی-پونچھ روڈ کو اتوار کو دوبارہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔حکام نے بتایا کہ نیشنل سیکورٹی گارڈ (این ایس جی) اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) سمیت مختلف ایجنسیوں کے ماہرین نے گزشتہ دو دنوں میں حملے کی جگہ کا دورہ کیا ہے تاکہ اس واقعہ کی تحقیقات کی جا سکیں۔