ہر سال کی طرح اس سال بھی سالانہ بڈھا امرناتھ یاترا 29جولائی کو شروع ہورہی ہے جو اگلے ایک ہفتے تک جاری رہے گی ۔ اس دوران یاترا میں ملک بھر سے بڑی تعداد میں یاتریوں شرکت متوقع ہے ۔یہ یاتری جموںسے پونچھ کیلئے روانہ ہوںگے جہاںسے انہیں بڈھا امرناتھ مندرمنڈی لیجایاجائے گاجہاں وہ اپنی عقیدتوں کا اظہار کریںگے ۔ہر سال کی طرح ا س بار بھی یاترا سے قبل راجوری اور پونچھ اضلاع کی انتظامیہ کی طرف سے اعلیٰ سطح پر انتظامات کئے جارہے ہیں اور سیکورٹی کیلئے فوج کی خدما ت بھی حاصل کی گئی ہیں ۔تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ یاترا شروع ہونے سے پہلے جہاںمقامی انتظامیہ بہتر انتظامات کرنے میں لگی ہوئی ہے وہیں کچھ شر پسند عناصر ماحول خراب کرنے کیلئے کوشاں ہیں ۔گزشتہ دنوں پونچھ شہر کے اعلیٰ پیر علاقے میں پوسٹر چسپاں کئے گئے تھے ۔ جنکا مقصد اکثر یتی طبقہ کو اشتعال دلا کر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنا ہے ۔کیونکہ ان پوسٹروں کے ذریعہ مقامی مسلم آبادی کو کھلی دھمکیاں دی گئی ہیں، جس کی وجہ سے پونچھ کی آبادی میں بلا لحاظ مذہب و ملت شدید غم و غصہ پایاجارہاہے اور اس کا مطالبہ ہے کہ ایسے شر پسندعناصر کی فوری طور پر نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ یاترا کوکامیاب بنانے میں ہمیشہ مسلم برادری کا تعاون انتظامیہ کو فراہم ہوتا رہاہے لیکن کچھ شرپسند عناصر ہمیشہ اس تاک میں رہتے ہیں کہ کسی نہ کسی بہانے حالات کو خراب کیاجائے ۔گزشتہ برس بھی اسی یاترا کے دوران منڈی میں اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے نتیجہ میں منڈی کے امن حالات خراب ہوتے ہوتے رہ گئے جبکہ پچھلے سال ہی بس اڈہ پونچھ کے نزدیک ایک دھماکہ میں کئی یاتری زخمی ہوئے تھے، لیکن یہ بات ناقابل فہم ہے کہ آج تک نہ توحملہ آوروں کا کچھ پتہ چلا اور نہ ہی کسی کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی۔یہ ایک صریحی لاپرواہی ہے جس سے روایت نہیں بننے دیا جانا چاہئے۔یاتری چاہے کشمیر میںہوں یاپھر پونچھ میں ،مسلم برادری کی طرف سے ہمیشہ یاتریوں کا والہانہ استقبال کرنے کی ایک مضبوط اور مستحکم روایت موجود ہے اور بڈھا امر ناتھ یاترا کے دوران جموں سے راجوری اور پھر پونچھ پہنچنے والے قافلوں کا روزانہ کی بنیاد پرمقامی مسلمانوں کی طرف سے استقبال کیاجاتاہے اور ان کی آمد پر تقاریب منعقد کی جاتی ہیں ۔تاہم ہندو مسلم بھائی چارے کو پارہ پارہ کرنے اور مسلم طبقہ کو بدنام کرنے کی غرضسے کچھ شرپسند اپنی اوچھی حرکتوں سے یاتر ا پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن انہیں ہمیشہ ناکامی کا منہ دیکھناپڑاہے۔ظاہر ہے کہ موجودہ کوشش بھی اسی نوعیت کی ہے، لہٰذا پولیس اور انتظامیہ کو کوئی وقت ضائع کئے بغیر اسکی پشت پر بیٹھے عناصرکی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے، جو نہ صرف یاترا کوناکام بنانے کے فراق میں ہیں بلکہ ریاست کے حالات خراب کرنے کے درپے بھی ہیں ۔اہلیان پونچھ نے ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی ان شر پسند فرقہ پرست عناصر کے عزائم کو ناکام بنانے کا عہد باندھا ہے ، مگر حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس صورتحال کے حوالے سے انتظامیہ کو متحرک اور جوابدہ بنانے کی کوشش کرے تاکہ امن دشمنوں کو انتظامی خوابیدگی سے فائدہ اُٹھا کر اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کا حوصلہ نہ ملے، لہٰذا مختلف بہانوں سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے والے عناصر کو ننگا کرکے کیفر کردار تک پہنچانا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔