یو این آئی
تل ابیب// اسرائیل نے غزہ میں پولیو کے خطرے کے پیش نظر شروع کی گئی پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کے باوجود غزہ کی پٹی پر بمباری اور فائرنگ کر کے کم از کم 48 فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے ۔غزہ کی پٹی پر فلسطینیوں کا یہ قتل عام اس کے باوجود جاری رکھا گیا ہے کہ اسرائیل نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے لیے جنگ میں محدود وقفوں پر اتفاق کیا ہے ۔ اسرائیل نے گزہ کی پٹی پر قطرے پلانے کی مہم کے دوران بھی اتنی بڑی تعداد کو قتل کر لیا ہے ۔دوسری جانب ان اسرائیلی کارروائیوں کے باوجود حماس کی وزارت صحت اقوام متحدہ کے حکام اور پولیو کی ٹیموں کے ساتھ مل کر ننھے بچوں کو انسداد پولیو کی قطروں کی صورت میں ویکسین پلا رہی ہے ۔ اتوار کے روز 80 ہزار بچوں کو یہ قطرے ہلائے گئے تھے ۔واضح رہے غزہ میں قائم وزارت صحت اور اقوام متحدہ نے مجموعی طور پر چھ لاکھ چالیس ہزار فلسطینی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانے کا ہدف سامنے رکھا ہوا ہے ۔ادھر غزہ کی پٹی پر ہی اسرائیل کی طرف سے کی گئی بمباری کے حوالے سے فلسطینی حکام نے بتایا ہے کہ سات فلسطینی بمباری کی وجہ سے جاں بحق ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں النصیرات اور بوریج کے پناہ گزین کیمپوں پر بھی اسرائیلی حملے جاری رہے ہیں ۔جن کے نتیجے میں مزید چھ فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔پولیو مہم کے دنوں میں کی گئی اس تازہ بمباری اور فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔ ادھر حماس اور اسلامی جہاد کے عسکری ونگوں سے وابستہ فلسطینیوں نے غزہ کے شمالی ، جنوبی اور وسطی حصوں میں اسرائیلی فوج کا راکٹوں سے مقابلہ کیا ہے ۔اقوام متحدہ کی ایجنسی ‘ انروا ‘ نے ایک بار پھر جنگ بندی کے اپنے دیرینہ مطالبے کو دوہرایا ہے ۔ ‘انروا کا کہنا ہے کہ پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کی کامیابی کے لیے بھی مکمل جنگ بندی ضروری ہے ۔