بارہمولہ// ضلع بارہمولہ کے دلنہ علاقے میں بدھ کی شام کو اُس وقت صف ماتم بچھ گئی جب پولیس گاڑی کی زد میں آکر ایک معمر شخص جاںبحق ہوا۔جس کے بعد مقامی لوگوں نے زبردست احتجاج کیا ۔اس کے ساتھ ہی انتظامیہ نے ضلع بارہمولہ میں انٹرنیٹ خدمات معطل کردی ۔علاقے میں تنائو کی کیفیت برقرار ہے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بدھ کی شام دلنہ کے مقام پر کچھ نوجوان سنگباری کررہے تھے اس دوران پولیس کی ایک ٹیم وہاں پہنچ گئی اور ملوث نوجوانوں کی تلاش شروع ۔ پولیس نے ان نوجواں کو گرفتار کرنے کی غرض سے کئی جگہوں پر چھاپے ماریْ۔بتایا جاتا ہے کہ جب پولیس کی ایک ٹیم راتھر پورہ میں داخل ہوئی اور ایک مقامینوجوان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی کہ اس دوران اہل خانہ اور مقامی لوگوں نے مذکورہ نوجوان کی گرفتار ی کو بلا جواز قرار دے کر پولیس کیخلاف مزاحمت کی۔اس دوران پولیس کی ایک رکشک گاڑی جائے موقع سے تیز رفتار ی کے ساتھ جانیلگی اور ایک معمر شخص جس کی شناخت 60 سالہ عبدالعزیز آہنگر ولد غلام احمد کے بطور ہوئی، کو کچل ڈالا۔ مقامی لوگوں نے اگر چہ عبدالعزیز کو ضلع اسپتال بارہمولہ پہنچا یا تاہم وہ وہاں دم توڑ بیٹھا۔عبدالعزیز کی ہلاکت کے بعد خبر سنتے ہی پورے علاقے میں ماتم چھاگیا اور مقامی لوگوں نے احتجاج شروع کیا جو رات دیر گئے تک جاری رہا ۔بعد میں پولیس نے ہلاک شدہ شخص کی لاش کو پرائمری ہیلتھ سنٹر دلنہ پہنچایا ۔مقامی لوگوں کے مطابق جمعرات کی صبح پولیس نے لاش لواحقین کے حوالے کی اور بعد میں اُسکے نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد لوگوںنے شرکت کی ۔عبدالعزیز کو صبح دس بجے شہید قبرستان دلنہ سپردخاک کیا گیا جہاں نوجوانوں نے نعرے بازی بھی کی ۔اس دوران کسی بھی صورت حال کو نمٹنے کی خاطر پولیس اور سی آر پی ایف کے بھاری تعداد کی نفری کوتعینات کیا گیا اور علاقے میں آنے اور جانے پر پابندئیاں عائد کی گئی تھیں ۔جبکہ پورے علاقے میں جمعرات کو مکمل ہرتال رہی اور تمام دوکانیں بند رہیں ۔اس سلسلے میں ایس ایس پی بارہمولہ امتیاز حسین نے بتایا کہ دلنہ پولیس گاڑی کی ٹکر میں ایک معمر شخص زخمی ہوا تھا جسے بعد میں اسپتال پہچا یا گیا تاہم وہ وہاں چل بسا ۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں ایک ایف آئی آر زیر نمبر 39/208 انڈر سکشن 304 اے درج کرکے گاڑی کے ڈرائیور عبدالاحد کو گرفتار کیا ہے اور گاڑی کو بھی ضبط کیا گیا جبکہ مزید تحقیقات جاری ہے ۔