سرینگر// پولیس نے منگل کو اس بات کا دعویٰ کیا کہ ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ گرینیڈ دھماکے کے سلسلے میں2 افراد کو گرفتار کیا گیا ۔اس دھماکے میں دو افراد کی ہلاکت ہوئی جبکہ دو پولیس اہلکاروں سلیکشن گریڈ کانسٹیبل ریاض احمد اور ایس پی او جان محمد سمیت 38افراد زخمی ہوئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کے ضمن میںایس ایس سرینگر راکیش بلوال نے ایس پی ساوتھ لکھشے شرما کی سربراہی میں پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT)تشکیل دی جس میں ایس ڈی پی او کوٹھی باغ شبیر احمد، ایس ڈی پی او شہید گنج فیاض حسین، ڈی ایس پی او ، پی سی فیضان علی، ڈی ایس پی پروبیشنر انظر شاہ ، ایس ایچ او شید گنج گوہر حسین اور انسپکٹر تاثر احمد شامل ہیں۔بلوال نے منگل کی شام نامہ نگاروں کو بتایا’’ہم نے خانیار کے علاقے سے دو افراد کو گرفتار کیا جنہوں نے گرینیڈ پھینکا، جنکی شناخت محمد بارق ولد محمد شفیع ماگرے اور فضل نبی صوفی ولد غلام نبی صوفی ساکنان کولی پورہ خانیار سرینگر کے بطور ہوئی ہے۔بلوال نے کہا کہ پولیس نے بغیر رجسٹریشن نمبر کے ایک موٹر سائیکل کو بھی ضبط کیا جسے دستی بم پھینکنے میں استعمال کیا گیا تھا۔پولیس نے بتایا کہ اتوار کو 4بجکر 20منٹ پر واقعہ پیش ہونے کے بعد اس سلسلے میں کیس زیر نمبر 18/2022درج کیا گیا اور تحقیقات شروع کی گئی۔ ابتدائی جانچ سے معلوم ہوا کہ گرینیڈ پولیس کی گاڑی کی طرف پھینکا گیا، جسکا نشانہ چوک گیا اور وہ لوگوں کی بھیڑ میں زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں محمد اسلم نامی شہری اور رافیعہ نامی 19سالہ طالبہ جاں بحق ہوئے۔ان کا کہنا تھا’’ تحقیقات کے دوران، ٹیم نے تحقیقات کے جدید ذرائع کا استعمال کیا اور تکنیکی شواہد کا استعمال کیا ،جیسے جائے وقوعہ کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کا لمحہ بہ لمحہ اور، فریم در فریم جائزہ،پورے سرینگر شہر میں سی سی ٹی وی فوٹیج، سیل ٹاور ڈمپ تجزیہ، آئی پی ڈمپ تجزیہ، جائے وقوع کی صورتحال اور کچھ شاہدین سے بات چیت شامل ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا شہر میں سی سی ٹی وی فوٹیج کی گہرائی سے جانچ کے دوران، دونوں ملزمان نے جو راستہ اختیار کیا وہ واپس خانیار علاقے میں واقع تھا۔ایس پی ساوتھ نے مزید کہا کہ منصوبہ یہ تھا کہ کھڑی سیکورٹی گاڑی پر حملہ کیا جائے لیکن ہدف خطا ہو گیا کیونکہ دستی بم ایک چلتے ہوئے موٹر سائیکل سے پھینکا گیا اور گرینیڈ ایک پرہجوم علاقے میں پھٹا جہاں سڑک کے کنارے بہت سے دکاندار اور خریدار موجود تھے۔پولیس نے بتایا کہ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اس مخصوص علاقے کا انتخاب علاقے کے اس حصے میں پھیلی ہوئی افراتفری اور ہنگامہ خیز ٹریفک کی وجہ سے سڑک پر غیر منظم دکانداروں اور اسٹالوں کی وجہ سے کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ پہلے ملزم بارق کو خانیار سے گرفتار کیا گیا ۔ ایس ایس پی نے کہا کہ اس کی ابتدائی پوچھ تاچھ کے نتیجے میں دوسرے ملزم فضل کی گرفتاری ہوئی اور اس کے بعد اس گرینیڈ حملے میں استعمال ہونے والی دو پہیہ گاڑی کو بھی ایس آئی ٹی نے ضبط کر لیا۔ان کا کہنا تھا’’"مزید یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان دونوں ملزمان نے وادی کشمیر میں سرگرم جنگجوئوں کی ہدایت پر جنگجویانہ واردات انجام دی۔
پلوامہ مزید 3گرفتار
رفیع آباد میں بھی ملی ٹینٹ معاون گرفتار
سید اعجاز+غلام محمد
پلوامہ +سوپور// پولیس نے پلوامہ اور سوپور میں ملی ٹینٹوں کے 4معاونین کو گرفتار کر کے انکی تحویل سے بھاری مقدار میں اسلحہ بر آمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس نے منگل کو پلوامہ ضلع میں لشکر کے تین ملی ٹینٹ ساتھیوں کو گرفتار کیا ۔ضلع پلوامہ میں پچھلے 3روز سے 10نوجوانوں کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔پولیس کے مطابق انہوں نے ملی ٹینٹوں کے ایک نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا اور 55 آر آر اور 182 بٹالین سی آر پی ایف کے ساتھ مشترکہ طور پر امیر نذیر ہزار ولد نذیر احمد ہزار ساکن واگم، سہیل احمد بٹ ولد عبدالرشید بٹ اور نذیر حسین ولد بشیراحمد گنائی ساکنان چنار باغ پلوامہ کو حراست میں لیا۔پولیس نے بتایا کہ تینوں عسکریت پسند عارف ہزار عرف ریحان کے ساتھیوں کے طور پر کام کر رہے تھے، ان کے قبضے سے ایک دستی بم اور AK-47 کے 13 راؤنڈ اور دیگر مجرمانہ مواد برآمد کیا گیا۔اس سلسلے میں ایف آئی آر زیر نمبر 47/2022 قانون کی متعلقہ دفعہ کے تحت پولیس تھانہ پلوامہ میں درج کیا گیا۔ادھرسیکورٹی فورسز نے منگل کو بارہمولہ ضلع کے نادی ہل رفیع آباد علاقے میں محاصرے اور تلاشی کارروائی کے دوران جنگجوئوںکے ایک معاون یا ساتھی کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔پولیس کے مطابق فردوس احمد وانی ساکن چیک سیری وارپورہ پٹن کو سوپور پولیس، 32 آر آر اورسی آرپی ایف کی92 بٹالین کے جوانوں نے ملی ٹینٹوں کی نقل و حرکت سے متعلق معلومات کے بعد گرفتار کیا ۔پولیس نے بتایا کہ اس کے قبضے سے ایک اے کے56 رائفل میگزین اور گولیوںکے30 راؤنڈ برآمد ہوئے ۔ا اس سلسلے میں تھانہ پانزلہ رفیع آباد میں16/2022کے تحت کیس درج کر لیا گیا ۔
ملی ٹینٹ بڑی کارروائیاں انجام دینے میں ناکام
نوجوانوں کو گرینیڈ پھینکنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے:جنرل پانڈے
بلال فرقانی
سرینگر// 15کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی )لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا ہے کہ ملی ٹینٹ آبادی والے مقامات پر گرینیڈ حملے کرنے کے لیے نوجوانوں کا استعمال کر رہے ہیں کیونکہ ان کے نیٹ ورک سیکورٹی فورسز پر بڑے حملے کرنے کے قابل نہیں رہے۔ جنرل پانڈے نے خواتین کے عالمی دن کی تقریب کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ملی ٹینٹ نیٹ ورکس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔انہوں نے کہا"یہ ایک انتہائی بزدلانہ فعل تھا، جس میں خواتین اور مرد اپنے روزمرہ کے کاروبار اور خریداری کے لیے جا رہے تھے، اور آپ نے بازار پر حملہ کر کے ایک دستی بم پھینکا جس میں آپ نے دو افراد کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کر دیا۔،میرے خیال میں یہ قابل مذمت ہے"۔لیفٹیننٹ جنرل نے کہا، "یہ محسوس کرنے کے بعد کہ وہ سیکورٹی کے پیرامیٹرز میں بڑا فرق نہیں کر پا رہے ہیں، جو لوگ پروپیگنڈہ کر رہے ہیں اور جو گٹھ جوڑ کشمیر میں دہشت گردی کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ نام نہاد ہائبرڈ دہشت گرد، نوجوانوں کو استعمال کر رہے ہیں، خاص طور پر آبادی والے علاقوں میں گرینیڈپھینکنے کیلئے"۔انہوں نے کہا کہ "اس طرح کے دستی بم حملوں یا اس طرح کے بے ہودہ قتل پر قابو پانا تب ہی ممکن ہے جب معاشرہ اس گٹھ جوڑ کے خلاف اٹھ کھڑا ہو"۔ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو ایک سال مکمل ہونے اور لائن آف کنٹرول (کی صورتحال پر، لیفٹیننٹ جنرل پانڈے نے کہا کہ ایل او سی پر صورتحال "بالکل اچھی" ہے،یہ بالکل ٹھیک ہے، لوگ اپنے روزمرہ کے معمولات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک بہت بڑی، زبردست چیز ہے، جو ہوا ہے، خاص طور پر سرحدی علاقوں جیسے اوڑی، کیرن، ٹنگڈار کے لوگوں کے لیے، جو جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں"۔ انہوں نے کہاکہ دشمن جان بوجھ کر عمارتوں، گھروں، اسکولوں اور لوگوں کے کھیتوں کو نشانہ بناتا ہے۔یہ ایک سال ان سرحدی علاقوں میں رہنے والوںکے لیے اچھا وقت رہا ہے، جس میں بچے اسکول جانے کے قابل ہوئے ، لوگ اپنے اپنے کاروبار، اپنے کھیتوں میں جانے کے قابل ہوئے ہیں، اور وہاں ترقی ہوئی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ وہاں کے لوگوں کے لیے اب زندگی بہت بہتر ہے۔کمانڈر نے یہ بھی کہا کہ وادی کشمیر کی خواتین، جنہیں ماضی میں دیوار کے ساتھ دھکیل دیا گیا تھا، نے لڑکوں کو غلط راستے پر چلنے سے روکنے میں مدد کرتے ہوئے آگے آنا شروع کر دیا ہے۔
ملی ٹینٹوں کے نیٹ ورک ناکام
لائن آف کنٹرول پر سیکورٹی گرڈ مضبوط:پولیس سربراہ
نیوز ڈیسک
جموں//جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے منگل کو کہا کہ سرینگر میں حالیہ گرینیڈ حملے کے ذمہ دارملی ٹینٹوں کی شناخت کر لی گئی ہے۔ اتوار کو پرہجوم ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ میں گرینیڈ دھماکے میں ایک 19 سالہ لڑکی سمیت دو افراد ہلاک اور 32 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا، "امن کے دشمن اس طرح کی بزدلانہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔دشمن قوتوں کی طرف سے شہریوں کا قتل عام کرنے اور عوام کو نقصان پہنچانے کے لیے گرینیڈ پھینکنے کے لیے بنائے گئے تمام ماڈیولز کو ناکام بنا کر ، ہم نے ماضی میں ان کے خلاف کامیابیاں حاصل کیں۔ضلع کٹھوعہ میں ایک تقریب کے موقع پرانہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی بھی نیا ماڈیول سامنے آتا ہے اس سے نمٹا جا رہا ہے اور اسے بے اثر کیا جا رہا ہے۔پولیس سربراہ نے کہا، "پچھلے چند دنوں میں اس طرح کے تین سے چار ماڈیولز کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سرحد پر سیکورٹی گرڈ کو مضبوط کر دیا گیا ہے تاکہ ہندوستان میں منشیات اور ہتھیاروں کی سمگلنگ کو مکمل طور پر روکا جا سکے۔سنگھ نے کہا، "ہم نے ڈرونز کے ذریعے گرائے جانے والے منشیات اور ہتھیاروں کی سمگلنگ کو مکمل طور پر روکنے کے لیے سیکورٹی کو مضبوط کیا ہے۔"مرکز کے زیر انتظام علاقے سے منشیات کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے عوام کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردی سے بھی بڑا چیلنج ہے اور اکیلے پولیس اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ڈی جی پی نے کہا، "یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے اور معاشرے کے ہر طبقے بشمول نوجوانوں کو اس وبا سے لڑنے میں پولیس کی مدد کے لیے آگے آنا چاہیے۔ ہم نے بڑی کھیپ پکڑی ہے اور اپنا کام جاری رکھیں گے، لیکن ہمیں اس لعنت سے نمٹنے کے لیے تعاون کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے ہر ضلع میں منشیات کے خلاف خصوصی مہم شروع کی ہے، جبکہ زونل سربراہان زونل سطح پر نگرانی کر رہے ہیں اور "لوگوں کے تعاون سے، اس سے بھی نمٹا جائے گا"۔