جموں//جموں سرینگر شاہراہ پر طویل اور صبر آزما ٹریفک جام اب معمول بن کر رہ گئے ہیں اور اس کے لئے ٹریفک پولیس نیز دیگر متعلقہ ایجنسیوں کی بد نظمی براہ راست ذمہ دار ہے ۔ اتوار کو پولیس کی طرف سے منعقدہ ’رن فار فن ‘کے لئے صبح گاڑیوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں ۔ اگر چہ نگروٹہ سے ادہم پور کے لئے صبح 7بجے گاڑیوں کو آگے بڑھنے کی اجازت دی گئی لیکن نروال سدھرا حصہ میں گاڑیوں کی آمد و رفت 11بجے تک متاثر رہی اور میراتھن دوڑ کے ختم ہونے کے بعد ہی اس حصہ میں گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ جونہی گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دی گئی تو ٹریفک کو نظام کے مطابق رکھنے کےلئے نہ تو ٹریفک پولیس اور نہ ہی پولیس کے کارندے موجود تھے جس کی وجہ سے افرا تفری کا عالم پیدا ہو گیا ۔ ایک مسافر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گھنٹوں تک بند رکھنے کے بعد جب ٹریفک کو چھوڑا گیا تو سدھرا سے چنہنی تک شاہراہ پر ٹریفک بے ترتیبی سے چل پڑا، ادہم پور اور نگروٹہ میں بد ترین جام لگ گیا جس کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں ، جن میں نجی کاروں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل تھی، مسلسل 5گھنٹے تک درماندہ ہو کر رہ گئے ۔ٹرکوں کی دوہری لائن لگائے جانے کے بعد شاہراہ پر چلنا دوبھر ہو گیا ادہم پور قصبہ کے علاوہ ٹکری اور دھار روڈ میں بھی گاڑیاں روک دی گئیں۔ تاہم پولیس ترجمان نے بتایا کہ شام 6بجے تک 2515چھوٹی اور 2465 بڑی گاڑیوں نے ادہم پور کراس کر کے وادی کی راہ لی تھی۔بانہال سے محمد تسکین کے مطابق پچھلے کئی روز کی طرح اتوار کو بھی ادہم پور اور چنہنی ناشری ٹنل کے درمیان طویل ٹریفک جام رہا جس کی وجہ سے جموں سے سرینگر کے ٹریفک کو کئی گھنٹوں کی تاخیر کے ساتھ اپنی منزلوں کی طرف بڑھنا پڑا ۔ صبح سے ہی چنہنی، نرسو نالہ ،بلی نالہ اور ادہم پور کے درمیان ٹریفک جام کی وجہ سے اس سیکٹر میں ٹریفک کی نقل و حرکت متاثر رہی اور ٹریفک سست رفتاری کے ساتھ آگے بڑھتا رہا ۔ کئی مسافروں نے بتایا کہ انہیں ادہم پور سے چنہنی تک پہنچنے میں 4 گھنٹے لگے اور دو طرفہ ٹریفک جام میں پھنس کر رہ گیا ۔ انہوں نے کہا کہ فورلین شاہراہ کی کھدائی کی وجہ سے شاہراہ یکطرفہ ٹریفک کے قابل بھی نہیں رہا ہے۔ شام تک سینکڑوں مسافر اور مال گاڑیوں نے ٹریفک جام سے چھٹکارہ کے بعد جواہر ٹنل کو پار کیا تھااور یہ سلسلہ اتوار کی شام دیر تک جاری تھا۔