سرینگر//پولیس نے احتجاجی مظاہروں میں مبینہ مطلوب افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون شروع کیا ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ3ماہ کے دوران9ہزار کے قریب مزاحمتی نوجوانوں،کارکنوں،ٹریڈیونین لیڈروں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔اگر چہ جولائی سے ہی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیا گیالیکن جولائی اور اگست میں پولیس کی جانب سے صرف ایف آئی آر درج کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی اور پر تشدد مظاہروں میں مبینہ طور ملوث نوجوانوں کی نشاندہی کر نے کا عمل بھی رکھا رکھا گیا۔لیکن ستمبر سے گرفتاریون کا باضابطہ سلسلہ شروع کیا گیا اور اب نوجوانوںکی گرفتاریوں کے لئے باضابطہ پر کریک دائون بھی شروع کیا گیا ہے۔گرفتاریوں کی بڑے پیمانے پر حکمت عملی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گذشتہ ایک ماہ کے دوران پولیس نے1800نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی۔وادی کے شرق و غرب میں گرفتاریوں کا چکر جاری ہے جس کے پیش نظر پولیس،فورسز اور فوج نے شبانہ کریک ڈائونوں کا آغاز بھی کیا ہے۔ بارہمولہ کے علاوہ سرینگر اور جنوبی کشمیر کے متعدد علاقوں میں چھاپہ مار کاروائی بھی کی جاری ہے۔ پولیس کے مطابق20ستمبر کو وادی کے شمال و جنوب میں پولیس نے چھاپہ مار کاروائی جاری رکھی گئی جس کے دوران45افراد کو گرفتار کیا گیا،21ستمبر کو64نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔اس روز 9افراد پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا جن میں لبریشن فرنٹ کے سینئر لیڈر نور محمد کلوال اور حریت(گ) ترجمان ایاز اکبر بھی شامل ہیں۔ایجی ٹیشن کے75ویں روزیعنی 22ستمبرکو ٹریفک کی نقل و حمل میں رخنہ ڈالنے کے الزام میں43نوجوانوں کو پابند سلاسل کیا گیا جبکہ اسی الزام میں23ستمبر کو57نوجوان دھر لئے گئے۔ستمبر کی24تاریخ کو39نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا جبکہ پولیس کی طرف سے اس سلسلے میں جو بیان جاری ہوا، اس میں کہا گیا کہ یہ نوجوان سنگبازی اور گاڑیوں کی نقل و حمل میں رخنہ ڈالنے کی پاداش میں حراست میں لئے گئے۔25ستمبر کو بھی وادی کے طول و عرض میں پولیس نے شبانہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران39لوگوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ احتجاجی لہر کے80ویںروز یعنی26 ستمبر کو مبینہ طور پر امن و قانون میں رخنہ ڈالنے کی کوشش میں55افراد کو گرفتار کیا گیا۔27ستمبر کو51نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ پولیس نے انہیں فتنہ پرداز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ معمول کی سرگرمیوں میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے تھے۔28ستمبر کو بھی فورسز اور پولیس کی طرف سے چھاپہ مار کارروائی جاری رہی جس کے دوران مجموعی طور پر67نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا۔29ستمبر کو پولیس نے وادی کے مختلف اضلاع میں73لوگوں کو گرفتار کیا ۔ پولیس بیان میں کہا گیا کہ یہ لوگ دکانداروں کو ہراساں کرنے کے علاوہ سڑکوں اور گلی کوچوں میں رکاوٹیں کھڑی کر کے نقل و حمل میں رخنہ ڈال رہے تھے۔30ستمبر کو پولیس نے اسی طرح کی کارروائی کے دوران49افراد کو دھر لیا جبکہ یکم اکتوبر کو احتجاجی لہر کے85ویں روز51افراد کو حراست میں لیا گیا۔پولیس کے مطابق2اکتوبر کو وادی میں60نوجوان گرفتار کئے گئے جبکہ3اکتوبر کو چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران76نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ اسی روز دختران ملت کی سربرآسیہ اندرابی اور اْن کی دست راست فہمیدہ صوفی اور مسلم لیگ کے ضلع صدر عبدالرشید کولہ پوری کوبھی گرفتار کیا گیا۔ آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی پر پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ کرکے بارہمولہ جیل منتقل کیا گیا۔ پولیس نے4اکتوبر کو57گرفتاریاں عمل میں لائیں جبکہ5اکتوبر کو سب سے زیادہ76افراد کو دھر لیا۔6 اکتوبر کو پولیس نے مزید77نوجوانوں کو گرفتار کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پولیس اور فورسز نے شبانہ چھاپوں کا سلسلہ جاری رکھا۔7 اکتوبر کو56نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ8اکتوبر کو 61اور9اکتوبر کو65لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔10اکتوبر کو پولیس بیان کے مطابق امن عامہ میں رخنہ ڈالنے اور گاڑیوں کی نقل و حمل کو روکنے کی پاداش میں40افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ11اکتوبر کو66اور12اکتوبر کو مزید37نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا۔13اکتوبر کو52نوجوانوں اور14اکتوبر کو63افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔15اکتوبر کو48اور16اکتوبر کو پولیس اور فورسز نے چھاپوں کے دوران62 افراد کو گرفتار کیا ۔18اکتوبر کو بارہمولہ اور سرینگر میں بڑے پیمانے پر کریک ڈائون شروع کیا گیا جس کے دوران122افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ19اکتوبر کو بھی یہ سلسلہ جاری رہا اور مجموعی طور پر104افراد کو حراست میں لیا گیا۔مجموعی طور پر وادی میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران1800افراد کو گرفتار کیا گیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ہند مخالف احتجاجی مظاہروں میںمطلوب ترین نوجوانوں کو گرفتار کرنے تک اس طرح کی کاروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور انکی تعداد5500کے قریب ہے۔ان گرفتاریوں کے علاوہ مزاحمتی لیڈروں کو بھی گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔