سرینگر//پولیس نے صورہ میں سبکدوش ایگزیکٹو انجینئر کی ہلاکت کا معمہ حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ ٹاسک فورس اہلکار کے غرقآبی کو قتل قرار دیتے ہوئے اس واقعہ میں ایک اور ہلکار کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا۔ سرینگر کے پولیس کنٹرول روم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی وسطی کشمیر غلام حسن بٹ نے کہا کہ پولیس نے صورہ قتل کیس کا معمہ حل کرتے ہوئے3افراد کو حراست میں لیا۔ انہوں نے بتایا کہ یاسمینہ کوثر نے پولیس تھانہ صورہ میںایک شکایت درج کی تھی،جس میں کہا گیا تھا کہ اس کے شوہر معراج الدین میر ولد غلام محی الدین میر ساکنہ چھانہ پورہ،بہلوچی پورہ صورہ کو کچھ نامعلوم افراد نے حملہ کیا اور سخت زخمی کیا،جس کے بعد انہیں اسپتال پہنچایا گیا۔ غلام حسن بٹ نے بتایا کہ ابتدائی طور پر تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ الطاف احمد راتھر،اشفاق احمد راتھر پسران غلام رسول راتھر اور زخمی ہونے شہری کے درمیان جائیدار کے حوالے سے کئی تنازعات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ غلام رسول راتھر اور اس کے دنوں بیٹوں نے اس بات کی سازش کی کہ وہ معراج الدین میر کو قتل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ معراج الدین میر7مئی کو جب صبح9بجے کے قریب گھر سے باہر نکلے تو الطاف احمد نے اپنی مہندرا تھار گاڑی میں انکا تعاقب کیا،اور جب وہ واپس گھر آرہے تھے تو الطاف احمد نے انہیں مارنے کیلئے زور دار ٹکر مار دی۔ڈی آئی جی نے بتایا کہ اس سلسلے میں گاڑی کو ضبط کیا گیا ہے جبکہ تینوں ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔کپوارہ کے نالہ پہرو میں مبینہ خود کشی کرنے والے پولیس اہلکار کی غرقابی کے غرقآبی کو قتل قرار دیتے ہوئے غلام حسن بٹ نے کہا کہ معاملے کی چھان بین کیلئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا قیام عمل میں لایا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی سرینگر امتیاز اسماعل پرے کی ہدایت پر ٹیم نے کیس میں تحقیقات کی اور آخر کار اس کیس کو حل کیا گیا اور پولیس اہلکار سمیر جی کے قتل میں ملوث ایس پی او کو حراست میں لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے دوران اعجاز احمد نامی ایس پی ائو نے اس بات کا اعتراف کیا کہ دونوں اہلکار پہلگام گئے تھے،اور اس دوران اندرانگر میں شراب کی دکان سے3بوتلیں شراب بھی لیں۔غلام حسن بٹ نے کہا کہ پوچھ تاچھ کے دوران اعجاز احمد نامی ایس پی ائو نے اس بات کا انکشاف کیا کہ پہلگام میں انہوں نے شراب نوشی کی اور اس بات کا فیصلہ بھی کیاکہ رات وہ گاڑی میں ہی گزارئیںگے۔ایس پی ائو نے تحقیقات کے دوران بتایا کہ شراب کے نشے میں دت سمیر جی نامی اہلکار نے رات کو اعجاز احمد کے ساتھ’’ غیر فطری جنسی عمل‘‘ کیا جبکہ اس بات کی بھی دھمکی دی کہ یہ بات وہ اسکے ساتھوں کو بھی بتا دیں گا۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس نے کہا کہ پوچھ تاچھ کے دوران مذکورہ گرفتار کئے گئے اہلکارنے بتایا کہ سماجی بدنامی سے بچنے کیلئے اس نے یہ ذہن بنایا کہ وہ سمیر جی کا قتل کرے گا۔ڈی آئی جی نے بتایا کہ انہوں نے مزید اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ کانسٹبل سمیر جی کو بعد میں انہوں نے کپوارہ سے واپس آتے وقت یونسو کے مقام پر وقت نالہ پہرو پر پتھر سے سر پر وار کیا اور بعد میں نالہ پہرو میں دھکا دیکر اس کی تیز لہروں کے سپرد کیا۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جرم میں استعمال کیاکیا پتھر،کار زیر نمبرJK04A–498قمیض اورٹراوزر کو بھی ضبط کیا گیا جبکہ ایک کیس زیر دفعہ302درج کر کے تحقیقات شروع کی گئی اور مذ رہ ایس پی ائو کو حراست میں لیا گیا۔ پریس کانفرنس میں ایس ایس پی سرینگر امتیاز اسماعل پرے اور دیگر پولیس افسران بھی موجود تھے ۔