پلوامہ/ /گذشتہ کئی روز سے پلوامہ ضلع ہیڈ کوارٹر کے مختلف دیہات میں شبانہ کریک ڈائون کے دوران درجنوں نوجوانوں کی گرفتاری کے بعد پولیس و فورسز نے اب ٹائون کا رخ کرلیا۔پولیس نے ڈیڑھ درجن نوجوانوں کی شبانہ گرفتاری کیساتھ اس کا آغاز کرلیا ہے تاہم رات کے دوران اسے مزاحمت کرنے والے مرد و زن کے خلاف شلنگ کرنا پڑی۔بدھ کو قصبے میں ایک بار پھر پر تشدد واقعات رونما ہوئے جس کے باعث کاروباری سرگرمیان متاثر رہیں۔گذشتہ ایام میں پلوامہ کے مختلف دیہات سے95سے زیادہ گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں جبکہ آری ہل میں40اور مورن میں23 افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔پولیس و فورسز نے پہلی بار پلوامہ ٹائون کا رخ منگل اوربد ھ کی درمیانی رات کے دوران کیا۔جپسیوں اور گاڑیوں میں سوارپولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت ڈلی پورہ علاقہ میں وارد ہوئی اور آنا فانا گھروں میں گھس کر نوجوانوں کو گرفتار کر نے لگی ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس اور فورسز اہلکار چْن چْن کر بعض رہائشی مکانوں میں داخل ہوئے اور نوجوانوں کی گرفتاریاں عمل میں لانے کا آغاز کیا تاہم اس دوران اکثر مطلو ب نو جوان غیر حاضر تھے البتہ اس دوران جان محمد ولد حبیب اللہ ملک سا کن ڈلی پورہ کو گرفتار کر لیا گیا۔اس موقعے پرلوگوں نے مزاحمت کی کوشش بھی کی اور علاقے میں شبانہ احتجاج کیا۔ جب لوگ برستی بارش میں احتجاج کرنے کیلئے گھروں سے باہر آئے تو پولیس نیٹئیر گیس اور مرچی گیس کا استعمال کیا۔اس کے بعد قصبے میںشبانہ احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا اورمسجدوں میں لاوڈ سپیکروں پرترانے چلائے گئے اور لوگوں نے پوری رات سڑکوں پر ہی گزاری ۔ان گرفتاریوں کے خلاف قصبہ میں نہ صرف پوری رات احتجاجی مظاہرے کئے گئے بلکہ بد ھ کو بھی ہڑتال رہی ۔ مورن چوک میںصبح لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو ئی جس دوراننقاب پوش افراد نموادار ہوئے اور انہوں نے دوکانوں اور گا ڑیوں پر سنگ باری کی جس کے نتیجے میں درجنوں گا ڑ یوں کے شیشے چکنا چور ہو گئے۔اس موقعہ پر فوج کی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔تاہم فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے شلنگ کی اور راہ چلتے ایک نوجوان زبیرا حمد ساکن منگہامہ کو حراست میں لیا ۔پولیس کا کہنا ہے کہ مختلف علاقوں سے ایک د ر جن نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ان نوجوانوں کے خلاف سنگ باری کے الزامات ہیں۔