جموں//کابینہ اجلاس میں پولیس کاڈر کی تنظیم نو کے معاملہ پر بی جے پی کے ساتھ اختلاف کے بعد کابینہ اجلاس چھوڑ کر چلے جانے کے تین روز بعد وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے معاملہ کا جائزہ لینے کیلئے ایک وزارتی پینل تشکیل دیا ہے۔اس بات کا اعلان نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹرنرمل سنگھ نے کہا جنہوں نے کہا کہ وزارتی پینل میں بی جے پی اور پی ڈی پی کے تین تین وزراء رکھے گئے ہیں اور اگلی کابینہ میٹنگ سے قبل معاملہ کا حل نکالا جائے گا۔نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نرمل سنگھ نے کہا’’وزیراعلیٰ نے پولیس کی تنظیم نو(کے پی ایس کاڈر)کیلئے وزراء کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے‘‘۔یاد رہے کہ جمعہ کے روز ہونے والے کابینہ اجلاس میں کشمیر پولیس سروس آفیسرس کاڈر کی تنظیم نو کے معاملہ پر بی جے پی کے ساتھ اختلاف کے بعد وزیراعلیٰ کابینہ اجلاس چھوڑ کر چلی گئی تھی۔سنیچر کو نائب وزیراعلیٰ نے پولیس کی تنظیم نو پر بھاجپا کی مخالفت کو جائز قرار دیا تھا۔کابینہ اجلاس میں مخلوط اتحاد کے شراکتداروں کے درمیان اختلافات پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں نرمل سنگھ نے کہا’’یہ ایسا معاملہ ہے جس کا تعلق کے پی ایس آفیسران کی تنظیم نو سے ہے ۔یہ کابینہ اجلاس میںپیش کیاگیا ۔یہ 30سے40صفحات پر مشتمل دستاویز ہے لہٰذا ہم نے اس کا مطالعہ کرنے کیلئے وقت مانگا ‘‘۔انہوںنے کہا کہ بی جے پی کے پی ایس افسران کو مالی فوائد دینے یاانکا گریڈ بڑھانے کے خلاف نہیں ہے تاہم انہوں نے انہیں رینک دینے کی مخالفت کی۔نرمل سنگھ کا کہناتھا’’یہ چھوٹا مسئلہ تھا۔وہ اسے اُسی وقت نپٹانا چاہتے تھے ۔ہما را موقف تھا کہ یہ یہ وزارت پرسنل و ٹرائننگ حکومت ہند کا مسئلہ ہے اور عہدے آئی پی ایس میں شامل کئے بغیر نہیں دئے جاسکتے‘‘۔ ان کا مزید کہناتھا’’اگلی کابینہ میٹنگ تک معاملہ حل کیاجائے گا۔مسئلہ صر ف رینکس کا تھا ۔کے پی ایس افسران کو مالی فوائد پر کوئی اختلاف نہیں ہے اور اختلاف صرف رینکس اور ان کی آئی پی ایس میں انڈیکشن ہے جو وزارت پرسنل و ٹرائننگ حکومت ہند سے تعلق رکھتا ہے‘‘۔بی جے پی کے وزراء چاہتے ہیں کہ آئی جی پی اور ڈی آئی جی کے عہدے کے پی ایس افسران کی ترقیوں اوران کی آئی پی ایس میں انڈیکشن کے بعد ہی تخلیق کئے جائیں۔