یو این آئی
جموں//سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی ) نے سب انسپکٹرامتحانات میں ہوئی دھاندلیوں میں ملوث افراد کے خلاف اپنا کریک ڈاون جاری رکھتے ہوئے بارڈر سیکورٹی فورسز (بی ایس ایف ) میں تعینات کمانڈنٹ کی گرفتاری عمل میں لائی۔معلوم ہوا ہے کہ بدھ کے روز کمانڈنٹ کو سی بی آئی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اْس کو پولیس ریمانڈ میں دے دیا گیا۔ سی بی آئی نے سب انسپکٹر امتحانات میں ہوئی دھاندلیوں میں ملوث بارڈر سیکورٹی فورس کے کمانڈنٹ (میڈیکل آفیسر) ڈاکٹر کرنیل سنگھ کو حراست میں لیا۔مذکورہ کمانڈنٹ پالورہ جموں ہیڈ کوارٹر میں بطور میڈیکل آفیسر تعینات ہے۔سی بی آئی نے دھاندلیوں کی تحقیقات کے بعد ابتک 9افراد کو حراست میں لیا ہے۔ بی ایس ایف کمانڈنٹ کی گرفتاری کو ایک بڑی پیش رفت کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔ ڈاکٹر کرنیل سنگھ کے ساتھ سی بی آئی نے کئی گھنٹوں تک پوچھ تاچھ کی۔سی بی آئی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر کرنیل سنگھ نے دس سے بارہ اْمیدوارو ں کو اپنی رہائش گاہ واقع گنیش نگر میں سب انسپکٹر امتحانات کے پرچے فروخت کئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ آفیسر نے اپنے بیٹے شبم کالا کو بھی قبل از وقت سب انسپکٹر امتحان کا پیپر دیا تھا۔
سروسز سلیکشن بورڈ کی جانب سے جب کامیاب قرار دئے گئے اْمیدواروں کا لسٹ منظر عام پر آیا تو شبم کالا نے 132نمبرات حاصل کرکے امتیازی پوزیشن حاصل کی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کرنیل سنگھ نے مبینہ طورپر ایس آئی امتحانات کے پیپر فی اْمیدوار میں 15لاکھ روپیہ میں فروخت کئے تھے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر کرنیل سنگھ کی گرفتاری سے قبل بارڈر سیکورٹی فورسز کے سینئر آفیسران کو بھی اعتماد میں لیا گیا۔دریں اثنا ء بدھ کے روز سی بی آئی نے ڈاکٹر کرنیل سنگھ کو خصوصی عدالت میں پیش کیا جہاں سے اْس کو پولیس ریمانڈ میں بھیج دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق ڈاکٹر کرنیل سنگھ کے ساتھ سی بی آئی کے سینئر آفیسران پوچھ تاچھ کر رہے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ سی بی آئی کی جانب سے اب سروسز سلیکشن بورڈ میں تعینات بعض آفیسران کو بھی حراست میں لینے کا امکان ہے۔بتادیں کہ پولیس سب انسپکٹر کی اسامیوں کے لئے سال رواں کے27 مارچ کو امتحانات منعقد ہوئے تھے جبکہ ان کے نتائج کا اعلان4 جون کو کیا گیا تھا۔کامیاب امیدواروں کی فہرست جاری ہوتے ہی ان امتحانات میں بے ضابطگیوں کے الزامات سامنے آئے جس کے پیش نظر حکومت نے تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی، کمیٹی کی جانب سے رپورٹ موصول ہونے کے بعد اس کیس کو سی بی آئی کے سپرد کیاگیا۔