سرینگر// ایڈیٹرس گلڈ نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ ب تک حیدر پورہ واقعہ کے ضمن میں ریاستی پولیس سربراہ معذرت ظاہر کر کے ملوث پولیس افسر کے خلاف کارروائی نہیں کرتے ،پولیس کی جانب سے جاری بیانات، اشتہارات اور تقریبات کابائیکاٹ کیا جائے گا۔پولیس کی طرف سے حیدرپورہ میں فوٹو جرنلسٹوں کو نشانہ بنانے کے خلاف ایڈیٹرس گلڈ کے بینر تلے سرینگر میں خاموش احتجاجی دھرنا دیا گیا ۔ حیدر پورہ میں گزشتہ روز اس وقت صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا جب مشترکہ مزاحمتی قیادت کی مجوزہ پریس کانفرنس کیلئے میڈیا سے وابستہ نمائندے اور فوٹو جرنلسٹ حید رپورہ پہنچے تھے۔ پولیس نے میڈیا نمائندوں کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں میں رخنہ ڈالتے ہوئے ان پر حملہ کیا اور دھمکیاں دیں۔سنیچر کو سرینگر کی پریس کالونی میں ایڈیٹرس گلڈ کے پرچم تلے صحافی جمع ہوئے اور ریذیڈنسی روڑپر مارچ کیا۔احتجاجی مظاہرے میں ایڈیٹرس گلڈ اور جی کے کمیونی کیشن کے صدر فیاض احمد کلو،گلڈ کے جنرل سیکریٹری مسعود حسین، بشیر احمد بشیر،شجاعت بخاری، طاہر محی الدین،منظور انجم،امداد ساقی،بشیر منظر،شفاعت کیرا، ویڈیو جرنلسٹ معراج الدین،کشمیر پریس فوٹو گرافرس ایسو سی ایشن صدر فاروق جاوید خان اور دیگر پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ صحافی شریک تھے۔ احتجاجی صحافیوں نے پرتاپ پارک کے نزدیک خاموش دھرنا دیا اور اس دوران پلے کارڈبھی اٹھائے جن پر حید رپورہ واقعہ سے متعلق پولیس افسران کے خلاف کارروائی اورمیڈیا کو ہراساں کرنے سے متعلق تحاریر درج کی گئی تھیں۔ اس موقعہ پر گلڈ کے جنرل سیکریٹری مسعود حسین نے صحافیوں پر پولیس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ چیزیں اب پولیس کی عادت میں شامل ہوچکی ہیں۔ انہوں نے اس طرح کے واقعات کو جمہوری عمل کیلئے زہر ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سماجی نشو نما کیلئے کسی بھی طور بہتر نہیں ہے۔مسعود حسین نے پولیس کارروائیوں،تقریبات ،بیانات اور اشتہارات کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک پولیس سربراہ اس واقعہ پر معذرت کا اظہار نہیں کرتے اور ملوث پولیس افسر کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی تب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ بعد میں احتجاجی صحافی پرامن طور پر منتشر ہوئے۔