سرینگر //جموں و کشمیر پولیس نے محکمہ میں ایسے افراد کی نشاندہی کرنے کا آپریشن شروع کیا ہے جن کے بارے میں اسے یہ خدشہ ہے کہ پولیس کے آپریشن کیساتھ جڑے اہلکاروں کے حوالے سے جنگجوئوں کو معلومات فراہم کی جارہی ہیں، اسی لئے پولیس اہلکاروں کے گھروں پر حملے ہورہے ہیں۔ایک خبر رساں ایجنسی کے مطابق اگر چہ پولیس کے اعلیٰ حکام اس معاملے میں بالکل خاموش ہیں تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ نے کچھ پولیس اہلکاروں پر نظر رکھنی شروع کی ہے،اور اس سلسلے میں مکمل تحقیقات کی جارہی ہے۔حال ہی میں شوپیان علاقے میں ایک پولیس اہلکار کے گھر پر جنگجوئوں کے حملے کے بعد اس معاملے میں شک پیدا ہوا ہے کیونکہ مذکورہ پولیس اہلکار پلوامہ میں ایک آفیسر کیساتھ منسلک ہے۔جنگجوئوں نے اسکے گھر والوں کو دھمکی دیکر کہا تھا کہ مذکورہ نے کچھ جنگجوئوں کے خلاف اطلاع فراہم کی تھی اور اس معاملے نے پولیس محکمہ کو الرٹ کردیا ہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پولیس کے اندر ہی کچھ عناصر ایسے ہوسکتے ہیں جو ملی ٹینٹوں کو معلومات فراہم کررہے ہونگے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایسے14 پولیس والوں کے کنبوں کو دھمکیاں دی گئیں ہیں جو مختلف علاقوں میں تعینات ہیں ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ دو روز قبل پولیس کے اعلیٰ حکام نے جنوبی کشمیر میں سکونت اختیار کررہے پولیس اہلکاروں کو مشورہ دیا ہے کہ گھر جانے سے فی الحال گریز کریں، اور آنے والے قریب تین مہینوں تک اپنی سلامتی کو ممکن بنائیں۔قابل غور بات یہ ہے کہ پولیس والوں کے گھر والوں کو یہ دھمکیاں صرف جنوبی کشمیر میں دی جارہی ہیں جہاں کچھ پولیس والوں کو مستعفی ہونے کیلئے بھی کہا گیا ہے اور کئی واقعات میں انہیں وارننگ بھی دی گئی اور ایک واقعہ میں ایک اہلکار کو مسجد تک گھسیٹا گیا تاکہ وہ اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کروا سکے۔پولیس کے اعلیٰ حکام اس بات کو مانتے ہیں کہ ایسی صورتحال1990کے اوائل میں بھی تھی جو کہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔