جموں خطے میں جہاں زراعت ایک روایتی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، پولٹری فارمنگ کے ابھرنے اور ترقی سے زرعی زمین کی تزئین میں ایک نئی جہت کا اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ پولٹری فارمنگ، جس میں گوشت اور انڈوں کیلئے مرغیوں کی پرورش شامل ہے جو نہ صرف معاشی ترقی میں معاون ثابت ہو رہی ہے بلکہ غذائی تحفظ کو بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کر تی ہے۔جموں و کشمیر میں پولٹری فارمنگ ایک اہم کاروبار کے طور پر ابھر سکتا ہے اور دیہی نوجوانوں میں آمدنی اور روزگار پیدا کرنے میں مددگارثابت ہوسکتا ہے۔گزشتہ چند دہائیوں میں پولٹری سیکٹر میں کچھ حد تک ترقی دیکھی گئی ہے لیکن مذکورہ ترقی صرف جموں وکشمیر کے کچھ اضلاع تک ہی محدود ہے ۔جموں وکشمیر میں پولٹر کے بڑے یونٹ صرف کچھ ہی اضلاع میں ہیں جن میں جموں، کٹھوعہ، ریاسی، ادھم پور، پلوامہ، سری نگر شامل ہیں جہاں سائنسی پولٹری فارمنگ کو بڑے پیمانے پر اپنایا گیا ہے۔کرشی وگیان کیندر (کے وی کے) جموں و کشمیر کے کسانوں کو پیشگی پولٹری فارمنگ کے بارے میں تربیت فراہم کرتا ہے اور دیہی علاقوں میں پولٹری فارمنگ میں دلچسپی پیدا کر نے کی کوشش کرتا ہے۔ مقامی پولٹری پرندے سالانہ صرف 60-80 انڈے دیتے ہیں اور گوشت کی پیداوار بھی بہت کم ہے۔ کمرشیل پولٹری کی پیداوار کو مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں مرغیوں کی بہتر اقسام متعارف کروا کر آسانی سے بڑھایا جا سکتا ہے جو ہر سال 160-200 انڈے دیتی ہیں اور زیادہ گوشت بھی پیدا کر سکتی ہیں۔ پولٹری کے شعبوں میں جموں و کشمیر کی پولٹری مصنوعات کی ضروریات کو کم کرنے کے لئے سخت کوششوں کی ضرورت ہے۔مذکورہ اضلاع کو چھوڑ کر دیگر اضلاع میں جہاں پولٹر کے مصنوعات دیگر اضلا ع کیساتھ ساتھ بیرون ریاست پوری کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے جہاں یہ مرغ مہنگے داموں پر لوگوں کو میسر ہو تے ہیں بلکہ اس میں مصروف ایجنسیوں اور یونٹوں کو نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے ۔ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں اب بھی پولٹری کے گوشت اور پولٹری کے انڈوں کی پیداوار میں کمی ہے۔ پولٹری کے گوشت اور انڈوں کی طلب اور رسد کے درمیان فرق ہے اور بنیادی طور پر پولٹری کی خریداری سے اسے پورا کیا جاتا ہے۔حالیہ رپورٹ کے مطابق، مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر میں ہر سال تقریباً 2000 کروڑ روپے کا گوشت جموں و کشمیر کے باہر سے درآمد کیا جاتا ہے۔ نئی ٹیکنالوجیز اور افزائش نسل کی بہتر تکنیکوں کے متعارف ہونے سے پولٹری مصنوعات کی پیداوار اور معیار میں اضافہ ہوسکتا ہے۔جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے کسانوں کی مدد اور صنعت کی ترقی کی حوصلہ افزائی کے لئے مختلف اقدامات اور اسکیمیں نافذ کی ہیں جیسے کسانوں کو سبسڈی اور مالی امداد فراہم کرنا، گھر وںمیں پولٹری فارمنگ کو فروغ دینا، تربیت اور استعداد کار بڑھانے کے پروگراموں کا قیام، اور پولٹری فارمنگ میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرنا وغیرہ شامل ہیں ۔اس کے علاوہ جموں و کشمیر کی حکومت نے خطے میں پولٹری یونٹس کے قیام کو فروغ دینے کیلئے ’’جموں وکشمیر پولٹری پالیسی، 2020/آپریشنل گائیڈ لائنز کا آغاز کیا تھا ۔پولٹری پالیسی 2020میں کمرشل لیئر/برائلر فارمز شامل ہے جن میں فی یونٹ 10000 سے زیادہ پرندوں کی پرورش کی گنجائش ہے، انہیں پلانٹ اور مشینری میں سرمایہ کاری کے 30فیصد کے حساب سے کریڈٹ تک رسائی کے لئے سرمایہ کاری کی ترغیب فراہم کی جانی تھی۔اس سکیم کے تحت جموں و کشمیر میں کہیں بھی تمام اہل نئے یونٹ عمارت اور پلانٹ/مشینری کے بیمہ پر 100فیصد انشورنس پریمیم کی ادائیگی کے اہل ہو سکتے تھے ۔حکومت کی سکیموں اور کوششوں کے باوجود کچھ اضلاع کو چھور کر باقی میں مذکورہ صنعت اس قدر ترقی نہیں کرسکی اور نہ ہی مقامی بے روز گار نوجوانوں کے لئے روز گار کا موقع پیدا کر سکی ہے ۔جموں کے خطہ میں پولٹری فارمنگ کے شعبے کو بحال کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے سرکاری ایجنسیوں، مالیاتی اداروں، صنعت کے اسٹیک ہولڈرز اور کاشتکار برادری کی جانب سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ معاشی، صحت اور بنیادی ڈھانچے کے چیلنجوں سے نمٹنے اور پائیدار طریقوں کو فروغ دے کر، ہم ایک ایسا ماحول بنا سکتے ہیں جہاں پولٹری فارمنگ نہ صرف زندہ رہے بلکہ پھلتی پھولتی ہو، جو خطے میں اقتصادی ترقی، روزگار اور غذائی تحفظ میں معاون ہو۔